ایرانی بحری کشتیاں منشیات اور اسلحہ کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں، امریکی بحریہ

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) مشرقِ اوسط میں امریکی بحریہ کے نگران وائس ایڈمرل براڈ کوپر نے خبردار کیا ہے کہ خلیج میں جہازرانی کی سلامتی کو سب سے بڑا خطرہ ایران سے لاحق ہے۔امریکی بحریہ کی مرکزی کمان، خلیج میں پانچویں بحری بیڑے اور کمبائنڈ میری ٹائم فورس (سی ایم ایف)کے کمانڈر نے خبردار کیا ہے کہ سب سے زیادہ سنگین خطرات جو ہم دیکھ رہے ہیں،وہ ایران کی طرف سے ہیں۔وہ دوشکلوں میں آتے ہیں:کروز میزائل، بیلسٹک میزائل اوربغیرپائیلٹ ڈرونز کی ترقی ، صلاحیت اور تعداد کے علاوہ ان مخصوص ہتھیاروں کا ایران کے آلہ کاروں کے ذریعے استعمال۔امریکا کے نائب امیرالبحربراڈ کوپر واشنگٹن میں خصوصی گفتگوکررہے تھے۔انھوں نے اس انٹرویو میں ایران کے ڈرون پروگرام سے پیدا ہونے والے نئے خطرات اور اس کی علاقائی آلہ کار مسلح تنظیموں اور ملیشیاں کومہیا کی جانے والی ٹیکنالوجی کی طرف اشارہ کیا ہے۔وہ بحرین میں امریکا کے پانچویں بحری بیڑے کے علاوہ 34 رکن ممالک پرمشتمل بحری فورس سی ایم ایف کے انچارج ہیں۔یہ بحری فورس بحیرہ احمر، خلیج عدن، شمالی بحیر عرب، خلیج عمان، خلیج عرب اور بحرہند میں سکیورٹی کے فرائض انجام دیتی ہے۔حالیہ برسوں میں اس فورس نے منشیات اور اسلحہ کی اسمگلنگ کو ناکام بنانے میں اہم کردارادا کیا ہے۔گذشتہ ماہ امریکی بحریہ نے کہا تھا کہ اس نے ماہی گیری کے ایک بحری جہاز سے ساڑھے آٹھ کروڑ ڈالر مالیت کی ہیروئن ضبط کی ہے۔یہ اس سال بین الاقوامی بحری افواج کی مشرقِ اوسط میں منشیات کی غیرقانونی اسمگلنگ کے خلاف سب سے بڑی کارروائی تھی،اس واقعہ کے دوروز بعد امریکی بحریہ نے یہ اطلاع دی تھی کہ اس نے خلیج عمان میں ماہی گیری کے ایک اور بحری جہاز سے ایک کروڑڈالرمالیت کی 200 کلوگرام چرس ضبط کی تھی۔خط خلیج میں امریکااوراس کے اتحادی مسلسل غیرقانونی ہتھیاروں کی منتقلی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال دسمبر میں، بحریہ کے گشتی جہازوں نے 1،400 روسی رائفلوں،226،600 گولیاں اور گولہ بارود کوماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والے ایک بحری جہاز سے ایک چھاپا مارکارروائی میں ضبط کیا تھا۔ تب یہ خیال کیا جاتا تھا کہ یہ جہاز ایران سے یمن کی طرف جارہا تھا۔ یمن میں ایران اپنی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کوہرطرح کی لاجسٹک، مالی اورفوجی مدد دے رہا ہے۔کوپر نے کہا کہ گذشتہ سال سب سے زیادہ تعداد میں ایرانی ہتھیارضبط کیے گئے تھے اور وہ اس سے پیوستہ سال کے مقابلے میں تین گنا زیادہ تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں