ایرانی حکومت کے ستائے شہریوں کی مدد کی کوشش کررہے ہیں، امریکہ

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران میں مسلسل چوتھے ہفتے مظاہروں کا سلسلہ جاری رہنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اعلان کیا کہ واشنگٹن ایسے حل پر کام کر رہا ہے جس سے احتجاج کرنے والے ایرانیوں کو بیرونی دنیا سے رابطہ کرنے میں مدد ملے۔انہوں نے واشنگٹن میں ایرانی کارکنوں کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ امریکی انتظامیہ ایک ایسے لائسنس پر کام کر رہی ہے جو ٹیکنالوجی کی فراہمی کی اجازت دیتا ہے جس سے ایرانیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ اور بیرونی دنیا کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع ملے گا اورایران میں انٹرنیٹ کی مسلسل بندش کا متبادلہ راستہ ملے گا۔ بلنکن نے ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کو دبانے کے ذمہ داروں کے خلاف واشنگٹن کی طرف سے عائد پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایرانی حکومت کے خلاف عوامی مظاہروں کے لیے اپنے ملک کی حمایت کی تجدید کی۔واشنگٹن کے سیکرٹری آف سٹیٹ نے یاد دلایا کہ امریکہ نے ایران میں نام نہاد "مذہبی پولیس” پر پابندیاں عائد کیں۔ یہ پولیس گذشتہ 16 ستمبر کو نوجوان خاتون مہسا امینی کے قتل کی ذمہ دار قرار دی جاتی ہے۔قابل ذکر ہے کہ کرد نوجوان خاتون مہسا امینی کی نام نہاد مذہبی پولیس کے ارکان کے ہاتھوں گرفتاری کے 3 دن بعد 16 ستمبر کو بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ ایران نے احتجاج کو روکنے اور مظاہرین کو ایک دوسرے سے رابطوں سے محروم کرنے کے لیے انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی۔ بدھ کے روز ایران کے بیشتر شہروں میں انٹرنیٹ کی سروس معطل رہی۔امینی کی موت کے بعد ایران میں حکومت کے خلاف عوامی غم وغصے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس واقعے کے چار ہفتے گذرنے کے باوجود احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں