راحت ملک جو راحت جاں تھا

تحریر:شیخ فرید

راحت ملک بلوچستان ہی کی نہیں ملک گیر شہرت کے حامل تھے ، وہ ادیبوں کے اُس گروہ سے تعلق رکھتے تھے جنھوں نے ہمیشہ مثبت ، تعمیری اور اصلاحی ادب کو فروغ دینے ، پروان چڑھانے اور علم و ادب کی ترقی و ترویج کے لیے راہیں استوار کیں اور عمر بھر قومی شعور و آگہی  کی روشنی پھیلانے کا جہدِ مسلسل کی تحریک میں ہراول دستے کا مثالی کردار ادا کیا ۔میری خوش نصیبی کہ مجھے ملک صاحب سے بارہا بالمشافہ ملاقاتوں کا موقع ملا ، اور میں اُن کی مدلل ، سیر حاصل اور پُر معز  گفتگو سے مستفید ہوا ۔بلوچستان کے معروف ادیب و دانشور راحت ملک انتقال کر گئے یاد رہے کہ وہ کافی عرصے سے سرطان کے مرض میں مبتلا تھے ان کا سیاست سے بھی تعلق تھا اور ہمیشہ بابائے بزنجو کا ورکر ہونے پر فخر کرتے تھے ۔معروف دانشور، ادارہ فکر و عمل کے بانی، انجمن ترقی پسند مصنفین کے فعال کارکن ، رسالہ جواز انٹرنیشل کے مدیر اعلی ، پروگریسیو انٹلکچوئیل فورم بلوچستان کے بانی، بلوچستان ڈیموکریٹک فورم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے ممبر، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ، محفلوں کی جان اور دوستوں کا مان کئی کتابوں کے مصنف اور کالم نگار جناب راحت ملک بھی ہم میں نہ رہے۔ ایک اعلی معاشرے کی تشکیل کے خواب میں ان کا ساتھ زندگی کا ایک پورا باب ہے ۔ خداوندِ مطلق غریق ِ رحمت کرے۔ وہ معروف ادبی تنظیم علم وفکر کے بانی بھی تھے ۔اس کے علاوہ کئی اخبارات میں ان کے کالم بھی شائع ہوتے رہے ہیں اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر وجمیل عطا فرمائے ۔امینملک کے ممتاز سیاسی وسماجی رہنما ، ادیب، دانشور ، مصنف اور نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن راحت ملک مختصر علالت کے بعد کوئٹہ میں انتقال کر گئے ۔اناللہ واناعلیہ راجعون۔  اُن کی نمازِ جنازہ گزشتہ  اتوار کو بعداز نمازِ ظہر مسجد عائشہ صدیقہ پٹیل باغ میں ادا کی گی۔ ممتاز افسانہ نگار اور ناول نویس آغا گل نےراحت ملک کی وفات پر اپنے تاثرات میں کہا کہ راحت ملک باہیں بازو کے پروگریسیو دانشور ، عمر بھر علم اور شعور پھیلاتے رھے ، dialectical process پر یقین رکھتے تھے ، اور spontaneous flow of civilisation کے باعث ھمیشہ مثبت قدروں پر یقین ر کھتے تھے ، میں نے ھمیشہ انہیں ادیبوں کی صف اول میں ھی پایا ، نیشنل پارٹی میں انہوں نے مجھے شمولیت کا مشورہ دیا تھا، ان کی دکان راحت کیمیکلز ایک ادبی مرکز سقراط کی اکیڈمی تھی ، جہاں ادیب و دانشور موجود رھتے ، شعر وا دب  ملکی سیاست پر بھر پور گفتگو جاری رھتی ، چاے کو دور بھی چلتا ، ایک افسانہ نگار کی بنیادی خصوصیت ھے کہ بدتمیز ھو ، a bull in shop   ھو ، بے لحاظ اور vocal  ھو ، اس مزاجی تضاد کے باوصف ھم گہرے دوست رھے ، اس گریٹ کامریڈ کی جدائی نے دکھ دیا ھے ، نیشنل پارٹی ھمیشہ اس محب بلوچستانی کو یاد رکھے گئ ۔ معروف صحافی ، ادیب۔اور شاعر عرفان احمد بیگ نے راحت ملک کے انتقال پُرملال پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم معروف سیاسی  وسماجی شخصیت ڈاکٹر عبدلمالک بلوچ کے دست راست تھے  ایک ہم دانش سیاسی تجزیہ کار کالم نگار اور کئی کتابوں کے مصنف تھے سابق بھارتی وزیر اعظم اور دانشور گجرال عظیم شاعر احمد فراز بھارتی شاعر گلزار سمیت برصغیر کے اہم شعرا اور دانشور سے ان کے قریبی تعلقات تھے وہ بلوچستان کی ہر دلعزیز شخصیت تھے انہوں نے صوبہ میں علم وادب کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا ان کی موت پیدا ہونے والے خلا کو طویل عرصے تک پر نہیں کیا جاسکے گا اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے وہ۔ایک باصلاحیت اور باکمال شخصیت کے حامل تھے ۔  سیاسی و قبائلی شخصیت نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما چیف آف سمالزئی الحاج پروفیسر ڈاکٹر حلیم صادق سمالزئی و نیشنل پارٹی خاران کے رہنما میر اسرار عاقل دھانی نے اپنے ایک مشترکہ تعزیتی بیان میں کہاکہ ملک کے ممتاز سیاسی و سماجی شخصیت ادیب دانشور منصف اور نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن جناب راحت ملک کی وفات پر انتہائی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راحت ملک قومی اثاثہ تھے انکی وفات قوم کیلئے بہت بڑا نقصان ہے انکی رحلت سے سیاسی اور ادبی حلقوں میں جو خلا پیدا ہوا ہے وہ ایک عرصے تک پر نہیں ہوسکتا ہے انہوں دعا کی کہ اللّٰہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں