بی ایس او بلوچ نوجوانوں کیلئے سیاسی درسگاہ ہے، انقلابی سیاست میں پارٹی کا اہم کردار ہے، مرکزی ترجمان

کوئٹہ (انتخاب نیوز) بی ایس او بلوچ نواجونوں کیلئے ایک سیاسی درسگاہ کی حیثیت رکھتی ہے،۔ کسی بھی صورت میں سیاسی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہونگے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے تنظیم کی 55 ویں یوم تاسیس کے مناسبت سے منعقدہ تقریبات کی تفصیل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم کے یوم تاسیس کے مناسبت سے شال، نوشکی، خاران، پنجگور، تربت، تربت، گوادر، اوتھل، اوستہ محمد، کوہلو و دیگر زونوں میں تقریبات کا انعقاد کرکے تنظیمی پچپن سالہ سیاسی سفر اور جدوجہد کے حوالے سے تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ ترجمان نے کہا ہے کہ شال اور تربت میں دونوں زونوں کی جانب سے مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ بی ایس او تربت زون کی جانب عطاشاد ڈگری کالج کیچ میں مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت زونل صدر کرم خان بلوچ نے کی جبکہ مرکزی سینئر وائس چیئرمین اشرف بلوچ مہمان خاص جبکہ سینٹرل کمیٹی کے رکن کریم شمبے اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلع کیچ کے جنرل سیکرٹری نصیر گچکی اعزازی مہمان کے طور پر شریک رہے۔ تقریب میں بی ایس او کی تاریخی جدوجہد، قربانیوں سمیت بلوچ سیاست میں تنظیم کی کردار پر مقررین نے خطاب کیا جبکہ دوسرے حصے میں بلوچی میوزکل پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں بلوچستان کے مایہ ناز گلوکار آسمی بلوچ و دیگر فنکاروں نے انقلابی گیتوں سے دیوان کو بہر آور کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے بلوچ قومی تحریک، سیاسی اداروں کی قیام اور مضبوطی کے لیے ناقابل فراموش خدمات سر انجام دی ہے۔ یوسف عزیز مگسی، عبدالعزیز کرد اور ان کے سیاسی رفقاءنے ادارتی طرزِ جہد کے ذریعے بلوچ قومی سیاست کو سمت دے دی۔ ترجمان نے کہا ہے کہ بی ایس او شال زون کے نومنتخب اراکین کی خلف برداری و یوم تاسیس کا مرکزی تقریب پولی ٹکنیک کالج کوئٹہ میں منعقد ہوا جس کے مہمان خاص چیئرمین بی ایس او جہانگیر منظور بلوچ تھے جبکہ سابق چیئرمین بی ایس او واحد بلوچ، سابق چیئرمین جاوید بلوچ، سابق سیکرٹری جنرل منیرجالب، بی این پی کے رہنما میرسراج لہڑی، تنظیم کے مرکزی و زونل ذمہ داران نے خطاب کیا جبکہ کوئٹہ زون کے نومنتخب اراکین نے چیئرمین بی ایس او سے حلف لیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بی ایس او و دیگر مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں قوم پرستی اور انقلابی سیاست کو توانائی بخشنے میں بی ایس او کا کردار اہم ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ 1967ءمیں اپنی قیام سے لیکر آج تک تنظیم نے بے شمار مسائب اور مختلف مشکل حالات سے ہمکنار ہوکر نوجوانوں میں شعور کی لڑی کو پروان چڑھانے کا جدوجہد جاری رکھا ہے۔ بی ایس او بلوچ نواجونوں کیلئے ایک سیاسی درسگاہ کی حیثیت رکھتی ہے جس نے سیاسی،معاشی اور تعلیمی اصلاحات کرکے بلوچ معاشرے میں انقلابی تحریک کی داغ بیل ڈالی۔تنظیم کی نظریے اور سرخ پرچم کی سربلندی کیلئے بلوچ نوجوانوں نے شہادت سے لیکر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ پچپن سال کی اس طویل جدوجہد میں بی ایس او اندورونی اور بیرونی یلغار،سامراجی آمریت سمیت غلط سیاسی پالیسیوں کا شکار رہا لیکن آج بھی بلوچ وطن کا ہر فرزند اس انقلابی مادر علمی کا حصہ ہوتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہے۔ چیئرمین بی ایس او نے اپنے خطاب میں کہا کہ پرامن سیاسی جدوجہد اور شعوری سیاست سے بلوچ نواجوانوں اور قومی حقوق کا مقدمہ لڑرہے ہیں۔تنظیمی کارکنان ہرطرح کے چیلنجز کا مقابلہ کرکے سیاسی عمل کا حصہ رہیں۔قومی بقاءکیلئے سیاسی شعورسے لیس ہوکر جدوجہد ناگزیرہے۔انھوں نے اپنے خطاب کے آکر میں کہا کہ بلوچ نوجوان کسی بھی صورت میں سیاسی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہونگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں