بلوچستان میں کسانوں سے گندم کی ایک بوری پر ہزار روپے لیے جاتے ہیں، سینیٹر دنیش کمار

کوئٹہ (یو این اے) بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر دنیش کمار نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پروجیکٹ ڈائریکٹر فی گندم بوری ہزار ر وپے روشوت طلب کرتا ہے جو کسانوں کا خون چوسنے کے مترادف ہے ہماری اسٹینڈنگ کمیٹیاں نہیں بنی ہیں اس کا فوری نوٹس لیا جائے جو وفاقی وزیر سینیٹ میں نہیں آتے ان کو معطل کرکے رولنگ دیں ان خیالات کاا ظہار انہوں نے ایوان بالا میںاظہار خیال کرتے ہوئے کیا دنیش کمار نے کہا کہ جب آپ وزیر اعظم تھے تو آپ خود ایوان میں آتے اور تمام سوالات کے جوابات دیتے لیکن افسوس کہ آج وزرا کی کرسیاں خالی پڑی ہے میں اپیل کرتا ہوں کہ جو وزرا سینیٹ اجلاس میں نہیں آتے ان کی معطلی کے حوالے سے رولنگ دیں ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعرات کو سینیٹ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا سینیٹر دنیش کمار کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس پبلک ایمپورٹنس کے حوالے سے ایک ٹول ہے جس پر ہم عوامی مسائل کو اجاگر کرتے ہیں اگر پبلک ایمپورٹنس کیلئے مختص ایک گھنٹہ کو ختم کریں گے تو ہم لوگوں کے مسائل پر کس طرح اجاگر ہوں گے آج آپ نے انڈر رول 204ایک کمیٹی بنائی ہے جو کہ اپنی سفارشات مرتب کرے گی یہ تمام پریکٹس فضول ہیں جب بجٹ اجلاس میں ہم نے تیاری کرکے اپنے سفارشات مرتب کی لیکن قومی اسمبلی سے ہمارے تمام سفارشات کو ردی کے ٹوکری میں ڈال دیے ایوان بالاکے حوالے سے ہم آپ سے امید رکھتے ہیں کہ آپ سینیٹ کے تقدس کی بحالی کیلئے اپنا کردار ادا کریں انہوں نے کہا کہ ہم سینیٹ کے ایئر کنڈیشن ہال میں بیٹھ کر بات کرتے ہیں لیکن ہمارے پاس اختیارات نہیں ہے سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ وفاقی حکومت نے غریب کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے ان کی گندم کی خرید داری کیلئے 275بیلین منظور کیے بینکوں سے 24فیصد سود پرقرض لیا تاکہ کسانوں کو ریلیف دیا جائے پاکستان ایگر کلچر سٹوریج کارپوریشن کی ڈیوٹی لگائی انہوں نے پاسکو کو ہدایت کی کہ وہ کسانوں سے فی من 3900روپے گندم خریدیں جو 100کلو بوری کی قیمت 9750روپے بنتی ہے سندھ اور پنجاب کا پتہ نہیں جو بلوچستان میں پرجیکوٹ ڈائریکٹر رکھا ہے ایک بوری پر ایک ہزار روپے رشوت طلب کرتا ہے وہ ہمارے کسانوں کا خو ن چوستا ہے انہوں نے اپنے ایجنٹ وہاں کھڑے کیں 275ارب روپے میں 80ارب روپے کا کرپشن ہورہا ہے اس کا نوٹس لیا جائے اور رولنگ دیا جائے ہماری تو ابھی تک اسٹینڈنگ کمیٹیاں بھی نہیں بنی ہیں ہم کس سے شکایت کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں