بلدیاتی انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ، حب کی چیئرمین شپ نیشنل پارٹی کو دینے پر جام گروپ کا اتفاق

حب (نمائندہ انتخاب) بلدیاتی الیکشن بلوچستان عوامی پارٹی جام گروپ اور نیشنل پارٹی کے مابین میونسپل کارپوریشن حب کی نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر الائنس کا باقاعدہ اعلان کردیا گیا، بلدیہ حب کی چیئرمین کے امیدوار رجب علی رند ہونگے جبکہ مختلف وارڈز کے اُمیدواروں کی نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے 8رکنی میٹی قائم کردی گئی منگل کے روز نیشنل پارٹی کے انتخابی کیمپ آفس میں جام گروپ کے رہنماء سابق صوبائی وزیر پرنس احمد علی بلوچ،نیشنل پارٹی کے رہنماء رجب علی رند نے میر زرین خان مگسی اور میرارامین محمد حسنی، اور میرشاوس بزنجو کے ہمراہ پُر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ 11دسمبر کے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے سابق وزیر اعلیٰ جام کمال خان اور ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کے مابین رابطے بات چیت کے بعد مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو اجس میں طے پایا ہے کہ جام گروپ اور نیشنل پارٹی کے مابین انتخابی الائنس کا قیام عمل میں لایا جائے اس حوالے سے تمام مراحل فائنل کرنے کے بعد آج اس پریس کانفرنس کی توسط سے میڈیا اور عوام الناس کو آگاہ کیا جارہا ہے کہ حب میں جام گروپ اور نیشنل پارٹی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور میونسپل کارپوریشن حب کے چیئرمین شپ نیشنل پارٹی کے رہنماء رجب علی رند کو دیئے جانے کے الائنس واتحاد ہو چکا ہے جبکہ وائس چیئرمین جام گروپ سے ہوگا جس کا اعلان بعد ازاں سابق وزیر اعلیٰ جام کمال خان کرینگے مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ جام گروپ اور نیشنل پارٹی کے مابین میونسپل کارپوریشن کی سطح پر الائنس واتحاد کے بعد نشستوں کی ایڈجسٹمنٹ کیلئے دونوں اطراف سے چار چار ممبران پر 8رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کہ باہمی مشاورت سے فیصلہ کر کے قیادت کو آگاہ کرے گی رہنماؤں نے کہاکہ انکی کوشش ہو گی کہ یہ اتحاد نہ صرف بلدیاتی الیکشن بلکہ آنے والے عام انتخابات میں قائم رہے پرنس احمد علی بلوچ نے کہاکہ مخالفین کی جانب سے طرح طرح کے نام دیئے جارہے ہیں اور بابا اینڈ کمپنی کے نام سے پکارا جارہا ہے تو ہمارے لیئے فخر کی بات ہے کیونکہ جام خاندان او ر لسبیلہ کے عوام کے درمیان روحانی رشتہ ہے جام غلام قادر کو لسبیلہ کے عوام بابا سائیں کہتے تھے پھر جام یوسف کو بابا یوسف کہتے تھے اب جام کمال خان کو ہم بابا کمال کے نام سے پکارتے ہیں پرنس احمد علی بلوچ نے کہا کہ لسبیلہ کے عوام اور جام خاندان کے درمیان روحانی اور پیار وخلوص کا رشتہ ہے انھوں نے کہاکہ ہم ان القابات کے محتاج نہیں ہیں انھوں نے رجب علی رند،زرین خان مگسی اور میر رامین محمد حسنی سمیت باپ پارٹی جام گروپ اور نیشنل پارٹی کے کارکنوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جس لگن سے وہ کام کر رہے ہیں انشا ء اللہ اسی لگن سے ہم سب ملکر اس قافلے کو آگے بڑھائیں گے اور بلدیاتی الیکشن کی مہم کو بھر پور انداز میں چلائیں اور11دسمبر کو یہ ثابت کردیں گے کہ حقیقی عوامی اتحاد یہی اتحاد ہے جس کا اعلان آج کیا گیا ہے پریس کانفرنس کے دوران نیشنل پارٹی کے رہنماء سابق چیئرمین میونسپل کارپوریشن حب رجب علی رند نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کافی دنوں سے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے اتحاد کی بات چیت چل رہی تھی جو کہ تقریباً فائنل ہو چکا ہے انھوں نے کہاکہ وہ سمجھتے ہیں کہ حب کے جو حالات ہیں جہاں پانی ہے نہ بجلی نہ گیس اور پورا شہر کھنڈرات بن چکا ہے حب کے عوام کیلئے یہاں سے منتخب عوامی نمائندوں نے اس کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا جسکی وجہ سے شہر کے مسائل گھمبیر ہو گئے ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا اور آپ کے اتحاد کو قائم کر کے حب کے بنیادی مسائل کو حل کریں اور انہی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے جام صاحب سے اتحاد کو ترجیح دی انھوں نے کہاکہ 2014؁ء کے بلدیاتی الیکشن کا اسی طرح طرح کا اتحاد ہوا تھا اور ہم کامیاب ہوئے انھوں نے کہاکہ انہیں یقین ہے کہ کامیابی ہماری ہوگی اور یہاں کے عوام کی خواہش بھی یہی ہے کہ ہم ملکر حب کے مسائل حل کریں رجب علی رند نے مزید کہاکہ یہ جو مسکچر پارٹی بنائی گئی ہے اُسے شکست فاش دیں گے اور ہمارا اتحاد الائنس 11دسمبر کو کلین سوئپ کرے گا اور مستقبل کے حوالے سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات میں دونوں جماعتوں کی مرکزی لیڈر شپ بیٹھ کر جو فیصلہ کریگا انشاء اللہ اس پر بھی ہم ملکر کام کرینگے اس موقع پر میرزرین خان مگسی نے کہاکہ اس الائنس کا مقصد یہ ہے کہ رجب علی رند کی سوچ ہمارے ملتی جلتی ہے وہ بھی حب کے عوام کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں اور ہمارے بڑوں کا بھی یہی وژن ہے انھوں نے کہا کہ اس وقت حب شہر کئی مسائل کا شکار ہے اس میں بدامنی روزگار کا حصول انفراسٹکچر سیوریج پانی بجلی کے مسائل ہیں ان میں بہتر ی لانے کی ضرورت ہے انھوں نے کہاکہ ہم امید رکھتے ہیں رجب علی رند اپنی کوششوں سے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے مسائل کو حل کرینگے انھوں نے کہاکہ ہمارا اتحاد نہ صرف لوکل باڈیز کے الیکشن تک بلا ہم امید رکھتے ہیں کہ جنرل الیکشن میں بھی قائم رہے میرزرین خان مگسی نے کہاکہ مخالفین کان کھول کر سن لیں کہ لسبیلہ کا اصل عوامی اتحاد آج سب کے سامنے موجود ہے جو کہ جام صاحب اور رجب علی رند اور ہم سب نے ملکر قائم کیا ہے انھوں نے کہاکہ وہ سمجھتے ہیں کہ مخالفین چیخ رہے ہیں اور شب وروز انتخابی مہم چلارہے ہیں دراصل انکی نیندیں حرام ہو چکی ہیں انشا ء اللہ 11دسمبر کو واضح طور پر ثابت ہو جائے گا کہ عوام کا اصل مینڈنٹ کس کے پاس ہے اور ہمارے حمایت یافتہ اُمیدوار حب سمیت پورے لسبیلہ میں کلین سوئپ کرینگے انھوں نے کہاکہ رابطوں کا یہ سلسلہ صرف 11دسمبر کے بلدیاتی الیکشن تک محدودنہیں ہو گا بلکہ اب یہ سلسلہ اور قافلہ آگے بڑھے گا پریس کانفرنس میں نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء میر حاصل خان بزنجو کے فرزند میر شاوس بزنجو نے کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ یہ اتحاد اپنی کامیابی کی طرف بڑھے گا اور یہاں کے عوام کی خدمت کرے گا یہاں پر میررامین محمدحسنی نے کہاکہ عوام کا مینڈنٹ جام کمال خان کے ساتھ ہے اور امید کرتے ہیں کہ جام کمال خان اور دیگر قائدین نے جس اعتماد کا اظہار رجب علی رند پر کیا ہے وہ تمام ورکرز کے ساتھ ملکر یہاں کے عوام کی بہتر خدمت کریں گے انھوں نے کہاکہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں یہ دیکھا گیا ہے کہ جب بھی زیادہ جماعتیں بنتی ہیں وہ ہمیشہ انتخابات میں بکھرجاتی ہیں اور شکست سے دوچار ہوئی ہیں پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے رجب علی رند نے کہاکہ اسوقت تک یہ اتحاد صرف میونسپل کارپوریشن حب تک جبکہ بیلہ اوتھل میں پارٹی نے تحصیل سطح پر دیگر پینلز سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دی ہے رجب علی رند اور پرنس احمد علی بلوچ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ 2014؁ء کے بلدیاتی الیکشن ہوا تھا اسوقت یہ ٹاؤن کمیٹی تھی اور فنڈز صرف60لاکھ روپے تھے بعد میں تین ماہ کے اندر اندر رجب ڈاکٹر مالک بلوچ وزیر اعلیٰ تھے تو ان سے ٹاؤن کمیٹی کو میونسپلٹی کا درجہ دلوایا اور فنڈز میں اضافہ کر کے 60لاکھ سے بڑھا کر 6کروڑ روپے کیا گیا بدقسمتی سے نیشنل پارٹی کی حکومت کا دورانیہ ڈھائی سال رہا اور باقی ڈھائی سالوں میں فنڈز نہیں ملے رجب علی رند نے حب شہر کی حالت زار کو یہاں سے منتخب ایم پی اے کو مورووالزام ٹھہراتے ہوئے کہاکہ 35کروڑ روپے کے فنڈز سالانہ ملتے رہے وہ فنڈز حب کی ترقی پر خرچ نہیں ہوئے بلکہ دریجی میں لگائے گئے پرنس احمد علی بلوچ نے کہاکہ آج سے 30سال قبل 1992؁ء میں جب وہ حب ٹاؤن کمیٹی کے چیئرمین تھے تو اسوقت حب میں سوئی گیس کا نیٹ ورک بچھایا گیا،سوک سینٹر بنایا گیا اور جتنی بھی ترقی ہوئی اس میں یہاں کی آکٹرائے کا بڑا کردار رہا اور آکڑائے ختم کرتے وقت وفاق سے یہ بات ہوئی کہ GSTکی مد میں جو رقم آئے گی وہ ان بلدیاتی اداروں کو ملے گی لیکن بدقسمتی یہ نہ ہو سکا انھوں نے کہاکہ لوکل باڈیز کی منسٹری کا بڑا کردار ہے بلدیاتی اداروں کو فنڈز کی فراہمی اور علاقے کے مسائل حل کرنے میں کارکردگی ہوتی ہے اور اگر لوکل باڈیز کی منسٹری ہی توجہ نہ ے اور حب کو نظرانداز کر کے ناردرن ایریاز کوئٹہ وغیرہ میں فنڈز خرچ کئے جائیں وہاں پر فنڈز دیئے جائیں وہ بلوچستان کا حصہ ہیں لیکن حب انکا حلقہ احباب اور حلقہ انتخاب بھی ہے انھوں نے کہاکہ جام کمال خان نے اپنے دور اقتدار میں حب کے ماسٹر پلان کا اعلان کیا اور اس پر تقریباً ساڑھے تین سے4ارب روپے خرچ ہونے تھے لیکن بدقسمتی سے جام صاحب کی حکومت ختم ہو گئی اور ماسٹر پلان دھرے کا دھرا رہ گیا ایک سوال کے جواب میں پرنس احمد علی بلوچ نے کہاکہ لسبیلہ سے باپ پارٹی کا خاتمہ نہیں ہو االبتہ سوچ کا فرق ہے حالانکہ الگ الگ سوچ نہیں ہونی چاہئے باپ پارٹی کو مضبوط کرنا چاہئے اور اس حوالے سے ہم سب ملک کر جام صاحب کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جو تھوڑی بہت دوریاں ہیں انہیں ختم کر کے بلوچستان عوامی پارٹی کو مضبوطی سے آگے بڑھائیں ایک سوال کے جواب میں رجب علی رند نے کہاکہ 2018؁ء کے عام انتخابات میں ایم این اے اسلم بھوتانی کی سپورٹ کا فیصلہ انکا ذاتی فیصلہ نہیں تھا بلکہ نیشنل پارٹی کے مرکزی قیادت کا فیصلہ تھا نیشنل پارٹی اور BAPجام گروپ کے رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر دونوں جماعتوں کے بلدیاتی انتخابات کے امیدواروں سمیت دونوں جماعت کے سرگرم رہنماء عبدالغنی رند،یوسف بلوچ، نظام الدین رند،خورشید علی رند،ممتاز مگسی،عبداللہ آسکانی،واجہ عبدالغنی رند،روشن جتوئی،ریاض حسین بلوچ،ارشاد پارس مگسی،عظیم سیناں،نواز علی لاسی سمیت دیگر موجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں