کرپشن کے معاشرے میں قبولیت کی سند حاصل ہوچکی،ڈائریکٹر نیب

کوئٹہ :ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان ظفر اقبال خان نے کہا ہے کہ بدعنوانی وہ ناسور ہے جو معاشرے کو گہن کی طرح چاٹ رہا ہے، اس معاشرتی برائی کے سامنے بند نہ باندھا گیا تو بھیانک نتائج سامنے آئیں گے، وسل بلور سسٹم کو پروان چڑھانا ہوگا، بدعنوانی کی مختلف اشکال کو برا سمجھنا متروک ہوچکا ہے اس کے خلاف نفرت کے جذبات کو دوبارہ اسی نہج پر پہنچانا ہوگا، بدعنوانی کا تدارک کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ مشترکہ ذمہ داری ہے، ہر ادارہ اپنا احتساب خود کرے۔صوبائی محکموں کے کرپٹ عناصر سے وصول شدہ 40ملین کا چیک سی ایم آئی ٹی کے سربراہ کے حوالے کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق گورنر بلوچستان اور سابق چیف جسٹس بلوچستان امان اللہ یاسین زئی، ڈی آئی جی پولیس بلوچستان جواد احمد ڈوگر، وائس چانسلر بیوٹمز فاروق بازئی اور ڈائریکٹر نیب بلوچستان محمد رفیق میمن بھی اس موقع پر موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان ظفر اقبال خان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے سہہ جہتی حکمت عملی کے تحت برسرپیکار ہے،ملکی معیشت کے استحکام،سماجی اقدار کی مضبوطی اور کرپشن کے خلاف بند باندھنا ناگزیر ہے، انہوں نے کہا بدعنوانی کو ملکی و انفرادی مسائل کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہاکہ بدعنوانی نااہلی، جیسی بیماری کو جنم دیتی ہے جو معاشی ترقی کے پہیے کی رفتار کو سست کرکے غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر دیتی ہے اور جہاں غیر یقینی کی صورتحال ہو وہ معاشرے ترقی سے محروم رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے تدارک کے لیے اس کے خلاف ہر محاذ پر نفرت کی ترویج سے دورس نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں، ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان نے طلباوطالبات کو ملک کا حقیقی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کے ارباب اختیار کی دلچسپی اور بھر پورتعاون سے نئی نسل کی معاشی برائیوں کے خلاف ذہن سازی کی جاسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے سہہ جہتی حکمت عملی کے تحت برسرپیکار ہے،معاشرے کے مختلف طبقات کے ساتھ شعورواگاہی کے مختلف پروگرام اسی حکومت عملی کا حصہ ہے،انہوں نے کہاکہ شعور وآگاہی کے سلسلے کے تمام پروگروامز میں نوجوان نسل کو نیب کے اس جہاد میں ہر اول دستے کا سپاہی بنانا ترجیحات میں شامل ہے،قومی احتساب بیورو کے قانون کی شق 33سی کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے سرکاری محکموں میں کرپشن کا سبب بننے والے قوانین میں اصلاحات کیلئے متعدد کمیٹیاں تشکیل دے رکھی ہیں جس کے تحت قوانین میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ کرپشن کے سبب بننے والے تمام چور راستے بند کرکے اداروں کی اصلاحات پر تندہی سے کام جاری ہے۔ ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان نے معاشی اقدار کے تنزل پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں کرپشن کے خلاف سخت نفرت جذبات پائے جاتے تھے جنہیں وقت کے ساتھ ساتھ بھلادیا گیا ہے اور افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ اب کرپشن کومعاشرے میں قبولیت کی سند حاصل ہوچکی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس قبولیت کومعاشرے میں دوبارہ قابل نفرت فعل بنائیں تاکہ کرپشن جیسے قبیح فعل کو ہمیشہ کے لیے دفن کیا جاسکے۔ ظفر اقبال خان نے شرکاکو مزید بتایا کہ قومی احتساب بیورو کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ اقوام عالم کے ان ابتدائی ممالک میں سے ہے جس نے کرپشن کے خلاف عالمی کنونشن پر دستخط کئے۔قبل ازیں ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان نے مختلف صوبائی محکموں کے کرپٹ عناصر سے وصول شدہ تقریبا 40 ملین کی رقم کا علامتی چیک چیئرمین سی ایم آئی ٹی عبدالرحمن بزدار کے حوالے کیا۔ اس موقع پر شرکاکرپشن کے خلاف علامتی واک میں بھی شرکت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں