رخ بدلتے رہو کامیابی تو اسی میں ہے

تحریر: حضور بخش قادر
سیاسی پارٹیوں میں شعوری سیاست کا فقدان، کنبہ پرستی، جیالے پرستی، ذاتی گروہی مفادات اور روایتی سیاست کے تابع ہوگیا ہے۔ ورکرز سیاسی پارٹیوں میں نہ صرف ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں بلکہ پارٹیوں کی مضبوط ترین جڑیں نظریاتی اور فکری ورکرز ہیں مگر آج کل پارٹیز میں نظریاتی اور فکری ورکرز کی وہ حیثیث نہیں رہی جو نظر آتی، ہم اس بات پر حیران ہیں کہ روز لوگ مختلف پارٹیوں میں شمولیت اختیار کررہے ہیں، ہم نے اندازا لگایا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں میں اتنی شمولیت ہوچکی ہے کہ اب شمولیت کرنے اور استعفیٰ دینے اور پھر دوسری پارٹی میں شمولیت کرنے والوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کرگئی ہے اب کسی بھی پارٹی کے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے الیکشن مہم بھی چلانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ شمولیت پر شمولیت ہے۔ سیاسی جماعتوں نے عوام کے دیگر مسائل کو سائیڈ پر رکھ کر صرف شمولیت کو آئندہ الیکشن کے لئے فتوحات کا سبب قرار دے رہے ہیں مگر نہ ورکرز کو معلوم ہے اور نہ ہی لیڈرز کو کہ ان موسمی پرندوں کا اصل مسکن کہاں ہے، کیونکہ یہ کبھی ادھر کبھی ادھر ہوتے ہیں، تاہم سیاسی جماعتوں کی اصل خوشی تو شمولیت ہی پر ہے نا امیدی کے اس ماحول میں لوگ بھی امید کو ڈھونڈنے میں مصروف ہیں مگر جو لوگ گزشتہ 32 سال سے ایک جگہ گزار رہے ہیں وہ ہر سطح پر نظر انداز، آج کل کامیابی ان لوگوں کی ہے جو سورج مکھی کی طرح رخ بدلتے رہتے ہیں، سیاسی جماعتوں میں آج کل نظریاتی اور فکری ورکرز کی کوئی گنجائش نہیں اگر ہے تو ان روایتی لوگوں کی ہے جو سورج مکھی کی طرح رخ بدلتے رہتے ہیں، لیڈوں میں بھی مردم شناسی کا فقدان ہے، یا چاپلوسی و چمچہ گیری ان پر غالب ہے کیونکہ نظریاتی سیاست اب روایتی نظر آتی سیاست میں تبدیل ہوچکی ہے، سورج مکھی تو رخ بدلتا رہتا ہے۔