پارٹی نہ سیاسی یتیم ہوئی ہے اور نہ ہی ہوگی، تقسیم کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی

کوئٹہ (انتخاب نیوز) بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے بعض عناصر کی جانب سے بی اے پی کیخلاف دئیے جانے والے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں موجود بعض ناتجربہ کار اور سیاسی طور پر نا پختہ لوگ پارٹی تبدیل کرنے کے لئے بے چین ہیں،بلوچستان عوامی پارٹی نہ سیاسی یتیم ہوئی ہے اور نہ ہی ہوگی یہ گوادر سے ژوب تک کے سیاسی گھرانوں کی جماعت ہے جنہیں سیاسی جماعتیں شمولیت کی دعوت دیتی ہیں نہ کہ وہ خود سیاسی جماعتوں کے پاس جاتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے بانی سینیٹر سعید احمد ہاشمی اور سینئر رہنماؤں کے درمیان جمعرات کو رابطوں کا سلسلہ جاری رہا جس میں پارٹی، ملکی و صوبے کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔سینئر رہنماؤں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے خلاف دئیے جانے والے تاثر کو حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کو سیاسی یتیم کہنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ جماعت سیاسی یتیموں نہیں بلکہ 1985کے بعد سے مسلسل عوامی طاقت سے منتخب ہوکر آنے والے اکثریتی لوگوں کی جماعت ہے لیکن بعض سیاسی یتیم جو 2018میں پہلی بار منظر عام پر آئے انہیں بے چینی لاحق ہے اور جلد بازی میں دوسری جماعتیں تلاش کر رہے ہیں تاہم بی اے پی میں موجود سینئر قیادت صبر و تحمل سے صورتحال دیکھ رہی ہے بی اے پی کی قیادت میں وہ لوگ موجود ہیں جن کے پاس جماعتیں جاتی ہیں نہ کہ وہ کسی جماعت کے پاس جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کو سیاسی یتیم کہنے اور پارٹی کے مستقبل سے متعلق پیدا کیا جانے والاتاثر حقائق کے برعکس ہے بی اے پی کسی بھی صورت ختم نہیں ہوگی باپ کے مرنے سے باپ یتیم نہیں ہوئی کیونکہ اس میں سیاسی یتیم نہیں بلکہ 1985سے مسلسل منتخب ہو کر آنے والے ہم خیال ساتھی موجود ہیں جو پارٹی کو آگے لیکر چلنے کے لئے مشاورت کر رہے ہیں ہمارا مستقبل کے حوالے سے جو بھی لائحہ عمل ہوگا وہ مشترکہ طور پر طے کریں گے اور اکھٹے فیصلے کریں گے جلد ہی بی اے پی کی سینئر قیادت کا مشاورتی اجلاس بھی بلائیں گے جس میں پارٹی سے متعلق اہم فیصلے کئے جائیں گے۔سینئر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سیاست میں جلد بازی کے فیصلوں کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے چند لوگوں نے پارٹی کو مضبوط کرنے کے بجائے اسے دھڑوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ بی اے پی سے شکوے کرنے والے وہی لوگ ہیں جنہیں اسی جماعت نے منتخب کر کے ایوانوں میں بھیجا تاکہ وہ جائیں اور بلوچستان سے متعلق یک زبان ہو کر ایک مشترکہ موقف اپنائیں اور بی اے پی کو بلوچستان کے عوام کی نمائندہ جماعت بنائیں تاہم ان لوگوں نے آج تک سینیٹ، قومی اسمبلی میں بی اے پی کا ایک بھی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس تک طلب نہیں کیا انہی لوگوں کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ اہم قومی ایشوزپر ایک موقف اپناتے مگر یہ لوگ اس میں بھی ناکام رہے اور اب یہ لوگ اپنی ناکامی کاملبہ پارٹی پر ڈال رہے ہیں۔ سینئر رہنما?ں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی صوبے میں ہم آہنگی، یکجہتی، بلوچستان کے فیصلے صوبے میں کرنے کے عزم اور نظریے کے ساتھ بنائی گئی تھی اس جماعت کو بنانے کے پیچھے کا مقصد انتہائی مثبت تھا لیکن بعض لوگوں نے یکجہتی کے بجائے انفرادیت کو تقویت دی پارٹی کی پارلیمانی طاقت کو درست انداز میں استعمال نہ کرنے کی وجہ سے جماعت کو نقصان پہنچا۔سینئر رہنما?ں نے کہا کہ آج بھی ڑوب سے لیکر گوادر تک سیاسی گھرانے بی اے پی کا حصہ ہیں اور پارٹی کے بہتر مستقبل کے حوالے سے پرامید ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں