گیس پائپ لائن منصوبے پر پاکستان کی جانب سے پیش رفت نہیں ہورہی، ایرانی قونصل جنرل

کوئٹہ (انتخاب نیوز) ایرانی قونصل جنرل حسن درویش وند نے کہا ہے کہایران دوطرفہ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک لیجانے کے لئے ہم پر امید ہے، پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات اچھے ہیں بلکہ ہمارے سیاسی،ثقافتی تعلقات بھی بہترین ہیں،ایران پاکستان کو 100 میگا واٹ بجلی فراہم کررہا ہے جبکہ مزید 100 میگا وٹ گوادر کے لئے معاہدہ پولان پر کام جاری ہییہ باتیں انہوں نے گزشتہ روز ارانی قونصلیٹ میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیں ایران کے قونصل جنرل حسن درویش وند نے کہا کہ پاکستان اور ایران دو برادر اسلامی ممالک ہیں جن کے مابین دیرینہ اسلامی،ثقافتی اور تجارتی تعلقات قائم ہیں اور قدیم دوستی ہے ایران پاکستان کے ساتھ مستحکم تجارتی تعلقات چاہتا ہے اس مقصد کیلئے دوطرفہ تجارتی تعلقات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں قبل ازیں انہوں نے صحافیوں کو ایرانی قونصلیٹ آنے پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے ساتھ ملاقات کا سلسلہ التوار کا شکار تھا لیکن اب یہ سلسلہ جاری رہے گا کیونکہ ہم سمجھتے ہے کہ میڈیا کا موجودہ دور میں اہم کردار ہے اور صحافیوں کا کردار بھی سفارتکاروں کی طرح ہے جو ممالک کے درمیان بہترین تعلقات کے قیام میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ تجارتی اہداف کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کے مابین روابط میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہواور قانونی طریقے سے تجارت کی جائے ماضی میں میرجاوا اسے ٹریڈ ہوتی تھی جبکہ اب مزید دو نئے پوائنٹس بنا دئے گئے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ایران نے پاکستان سے بڑی مقدار میں چاول اور آم بر آمد کیا جو تجارتی شعبہ کی ترقی کے لئے بہترین اقدام ہے ہم یہاں کے بزنس کمیونٹی کو وہاں ہرقسم کے تعاون فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں اسی سلسلے میں پاکستانی سی اے اے حکام سے ہم نے رابطہ کیا اور مراسلہ ارسال کیا کہ یہاں کی ایک کمپنی تہران کوئٹہ پروازیں چلانے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن تا حال التوا کا شکار ہے جبکہ اسی طرح کوئٹہ زاہدان ریلوے ٹریک خستہ حال ہے اگر اس پر توجہ دی جائے تو زائرین تاجروں کو سہلوت میسر ہوگی ابھی فی الوقت مال بردار گاڑیاں چلتی ہیں جو سست روی کا شکار ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ کے بھی ہم خواہاں ہیں معلوم نہیں کہ کس وجہ سے اس پر پاکستان کی جانب سے مزید کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ ہماری طرف سے پائپ لائن بچھانے کا کام مکمل کرلیا گیا جسکا ہمیں کافی مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا جبکہ اس کامیں سمجھتا ہوں خمیازہ پاکستان بھی گیس بحران کی صورت میں بھگتنا پڑرہا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بعض عناصر ایران پاکستان کے تعلقات خراب کرنے کہ درپے ہیں اسکے لئے مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے اقدامات کئے جارہے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مہیسا ایمنی واقع کی ہم مذمت کرتے ہیں صدر ایران نے بھی واقع کی مذمت کی پرتشدد احتجاج کی کسی صورت کسی کو اجازت ہم امن کے خواہاں ہیں ایران پاکستان کو مختلف شعبہ میں خدمات کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں