صحابہ کرامؓ کی ناموس کے تحفظ کیلئے قانون سازی وقت کی ضرورت ہے، مذہبی جماعتیں

نوشکی : اسلام کے مقدس شخصیات خصوصا خلفا راشدین اہل بیت اور حضرات صحابہ کرامؓ کی عزت و ناموس کی تحفظ کے لئے قانون سازی وقت کی ضرورت ہے، قومی اسمبلی سے ناموس صحابہؓ قانون کی اکثریت سے منظوری خوش آئند ہے امید ہے کے اراکین سینٹ بھی اپنی قومی و مذہبی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے ناموس صحابہؓ کے قانون کو سینٹ سے بھی اکثریت سے پاس کریں گے۔ صحابہ کرامؓ و اہل بیتؓ ہر مسلمان کے لیے معیار حق ہیں پاکستان کے 75 فیصد عوام کی مطالبہ ہے کہ مقدس شخصیات کی عزت و ناموس کو قانونی تحفظ دیا جائے ان خیالات کا اظہار نوشکی پریس کلب میں مذہبی جماعتوں جمعیت علماء اسلام جماعت اسلامی‘جمعیت علما اسلام نظریاتی اور سنی علماء کونسل کے رہنماؤں حاجی منظور احمد مینگل حافظ مطیع الرحمان مینگل مفتی فدا الرحمن ریکی حافظ محمد قاسم فاروقی حافظ عبداللہ گورگیج حافظ محمد ابراہیم الحسینی مولانا ذکریا عادل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قومی اسمبلی سے ناموس صحابہ کی تحفظ کے لئے قانون کو پاس کرنے پر اراکین قومی اسمبلی خصوصاً مولانا عبدالحق چترالی ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی ذائد اکرم درانی مولانا اسد محمود مولانا مفتی عبدالشکور خراج تحسین کے مستحق ہیں انہوں نے کہا کہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے حضور نبی اکرم ؐ سے دین اسلام سیکھ کر پوری دنیا کے انسانوں تک پہنچا اسلام کے حقانیت کے گواہ بھی حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں اگر کوئی شخص حضرات صحابہ کرامؓ کو جھٹلانے کی کوشش کریں تووہ بظاہر اسلام کو جھٹلا رہا ہے پاکستان واحد اسلامی ملک ہے جسے اسلام کے مقدس نام پر حاصل کیا گیا ہے اسلام کے نام پر وجود میں آنے والی ملک میں اسلام کے مقدس شخصیات کی ناموس کو قانون تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ ناموس صحابہ قانون کی منظوری سے ملک میں فسادات میں کمی آئیگی اس غیر متنازعہ بل کی مخالفت کرنے والے اسلام پاکستان اور یہاں کے عوام کی خیرخواہ نہیں ہو سکتے اگر اس بل کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو ملکی سطح پر احتجاج کرکے سڑکوں پر نکلیں گے انہوں نے مطالبہ کیا کہ قومی اسمبلی کی طرح سینٹ آف پاکستان سے بھی فوری طور پر ناموس صحابہ قانون کی منظوری دے دی جائے اور صدر مملکت اس پر دستخط کرکے اس اہم قانون کو نافذ العمل بنائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں