ماضی میں بلوچ علاقوں کو مردم شماری کا حصہ نہیں بنایا گیا، مہاجرین کی رجسٹریشن بطور افغان کروائی جائے، بی این پی

کوئٹہ، اسلام آباد :بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ خانہ شماری و مردم شماری ہونے جا رہی ہے محکمہ شماریات و دیگر انتظامی امور چلانے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان کی بڑی آبادی دیہی علاقوں میں آباد ہیں شفاف طریقے سے انہیں مردم شماری ، خانہ شماری کا حصہ بنایا گیا کیونکہ ماضی میں جتنے بار بھی مردم شماری ہوئی بلوچستان کے دور دراز بلوچ علاقوں کو خانہ شماری ، مردم شماری کا حصہ نہیں بنایا گیا جس کی وجہ سے آج بھی بلوچستان معاشی مسائل سے دور اور وسائل کی تقسیم مثبت نہیں ہوئی دوسری جانب 1979کے افغان جنگ ہمسایہ ملک افغانستان سے لاکھوں پناہ گزین جن کو ضیاالحق نے مادر پدر آزادی دی کوئٹہ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر آباد کیا گیا جو پناہ گزین تھے انہیں کیمپ تک محدود نہیں کیا گیا بلکہ بلوچستان کے پشتون اضلاع ، گردی جنگل ، پنجپائی ، کوئٹہ و گردونواح میں آباد کیا گیا انہوں نے سیاسی اور پیسوں کے بل بوتے پر ملکی شہریت ، شناختی کارڈز ، پاسپورٹ ، انتخابی فہرستوں میں ناموں کا اندراج کروا لیا بی این پی اصولی قومی بلوچستان کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے پارٹی کا وطیرہ رہا ہے کہ جب افغان مہاجرین بلوچستان میں آباد ہو رہے تھے اور پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور پارٹی نے ہمیشہ اصولی موقف کو اپناتے ہوئے پناہ گزین قوانین پر عملدرآمد کیلئے جدوجہد کی لیکن ضیاالحق سمیت جو بھی حکمران آئے انہوں نے اپنے سیاسی مقاصد کیلئے افغان مہاجرین کو بطور مفاد استعمال کیا جس سے کلاشنکوف کلچر پروان چڑھی بی این پی ترقی پسند اور روشن خیال جماعت ہے ہم شانزم کے سیاست کے قائل ہیں مگرقومی مفادات ہمارے لئے اہمیت کے حامل ہیں بی این پی بلوچ ، پشتون ، ہزارہ ، آباد کاروں سمیت تمام مظلوم ، محکوم اقوام کی جماعت ہے پارٹی بارہا کہہ چکی ہے کہ جب بھی مردم شماری کی گئی اس میں دانستہ طور پر بلوچوں کو اس طرح شمار نہیں کیا گیا جس طرح ان کی آبادی ہے 2017کی مردم شماری میں بی این پی نے قومی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے عدالت عالیہ ، عدالت عظمی میں افغان مہاجرین کو خانہ شماری سے دور رکھنے کیلئے کیسز بھی فائل کیں پارٹی رہنماغلام نبی مری نے پٹیشن فائل کئے جس پر معزز عدالت نے محکمہ شماریات اور خانہ شماری کے عملے پر واضح کر دیا تھا کہ افغان مہاجرین کو الگ شمار کیا جائے اور مردم شماری خانہ شماری کا حصہ نہ بنایا جائے کیونکہ مردم شماری ، خانہ شماری کے قوانین ہیں ان کے مطابق بلوچستان میں جتنے لوگ آباد ہیں ان کو شمار کیا گیا پارٹی کی پالیسی واضح ہے کہ افغان مہاجرین کو شمار تو کیا جائے مگر بطور افغان مہاجرین ، اب بھی خانہ شماری ، مردم شماری ، ضلعی انتظامیہ کے ارباب و اختیار کو بخوبی علم ہے کہ کوئٹہ ، گردی جنگل ، پنجپائی سمیت پشتون علاقوں میں جو مہاجر کیمپس ہیں ان میں مہاجرین کی رجسٹریشن بطور افغان کروائی جائے بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان ریفیوجیز اور نادرا چیئرمین کی بھی اس جانب توجہ دیں اور نادرا ریکارڈ کے ذریعے بلوچستان میں جتنے بھی رجسٹرڈ افغان مہاجرین ہیں اسی طرح ان کو خانہ شماری ، مردم شماری میں مہاجر اور غیر ملکی شمار کیا جائے بیان میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں ایسے افغان مہاجرین بلوچستان میں آباد ہیں جنہوں نے جعل سازی کے ذریعے دستاویزات بنوائے 1979سے لے کر اب تک جتنے جعل سازی کے دستاویزات بنائے گئے ان کو منسوخ کیا جائے بلوچستانی عوام نے دہائیوں ان افغان بھائیوں کی خدمت کی اب ان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ خانہ شماری ، مردم شماری میں خود کو افغان مہاجرین شمار کرائیں اس کے برعکس عالمی ادارے بھی ان کو بطور افغان مہاجر بلوچستان میں شمار کریں بلوچستان میں آباد مقامی بلوچ ، پشتون ، ہزارہ اور آباد کاروں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ افغان مہاجرین کو پابند کریں کہ وہ خود کو مہاجر شمار کرائیں بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی کے رہنما، کارکن پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے موقف کو گھر گھر پہنچائیں تو خانہ شماری ، مردم شماری سے متعلق بلوچستانی عوام کو آگاہی فراہم کریں کیونکہ ماضی میں ہونے والے مردم شماری میں ہمارے ساتھ ناروا سلوک ہی روا رکھا گیا –

اپنا تبصرہ بھیجیں