اجمل خٹک نے پابندی کے دور میں انقلابی شاعری سے پختون قومی سیاست کا علم بلند رکھا، اسفند یار ولی

پشاور : عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ پختونوں کے حقوق اور پشتو ادب کیلئے اجمل خٹک کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ اجمل خٹک ایک کثیر الجہتی اور ایک کرشماتی شخصیت کے مالک تھے، وہ بیک وقت ایک بہترین شاعر و ادیب، بے باک صحافی اور مثالی سیاستدان تھے۔ اے این پی کے سابق مرکزی صدر اور معروف انقلابی شاعر اجمل خٹک کی 13 ویں برسی کے موقع پر انکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اے این پی سربراہ اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ اجمل خٹک نے نا صرف سیاست کے میدان میں بلکہ اپنے قلم کی نوک سے بھی اپنا لوہا منوایا۔ مرحوم زمانہ طالبعلمی سے ہی خدائی خدمتگار تحریک اور باچا خان کی جدوجہدسے متاثر تھے۔ اپنی جوانی میں باچا خان کے ایک سچے پیروکار اور رہبر تحریک خان عبدالولی خان کے دست راست بن گئے۔ انہوں نے نچھلے طبقے سے سیاست کا آغاز کیا تھا لیکن اپنی انتھک محنت اور جدوجہد سے پاکستان اور خطے کی سیاست میں ایک اونچا مقام حاصل کیا۔ مرکزی صدر عوامی نیشنل پارٹی اسفندیار ولی خان کا مزید کہنا تھا کہ اجمل خٹک مرحوم نے نہ صرف عملی سیاست میں مظلوم قومیتوں کے حقوق کیلئے جدوجہد کی بلکہ نظریاتی اور فکری طور پر بھی وہ اس مقصد سے منسلک رہے۔ پختون قوم کیلئے جدوجہد میں انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں اور تکالیف برداشت کیں لیکن اپنے موقف سے نہیں ہٹے۔ ان کا کہنا تھا کہ اجمل خٹک جدید پشتو نظم کے بانی اور جدوجہد کا استعارہ تھے۔ انکی شاعری اپنے حقوق ، وسائل پر اختیار اور قوموں کی خودمختاری سے عبارت ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ آمریتوں کے دور میں جب سیاست پر پابندی تھی تو انہوں نے اپنی انقلابی شاعری سے پختون قومی سیاست کا علم بلند رکھا۔ انہوں نے مز?د کہا کہ آج کے نوجوانوں اور سیاسی کارکنان کیلئے مرحوم اجمل خٹک کی زندگی ایک مشعل راہ ہے۔ ان کی زندگی ہمیں درس دیتی ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں اگر ارادے مضبوط ہوں تو ہر مقصد کا حصول ممکن ہے۔ 13 برس قبل وہ اس فانی دنیا سے چلے گئے لیکن اپنے کام، کردار اور جدوجہد کیلئے رہتی دنیا تک یاد رکھے جائیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی انکو 13ویں برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں