بلوچ سے گلوج

تحریر برکت مری پنجگور

ایک پورن فلم کی فلمسازی کیلئے جس میں شامل کیمرہ مین سے لیکر لائٹنگ بستر ڈیزائننگ میک اپ کرنے والے اعلیٰ معیار ٹیلنڈڈ ایکسپرٹ غرض ہر کردار ادا کرنے والے کو صرف پانچ سے دس منٹ کی ویڈیو تیار کرنے کیلئے انہیں بھاری رقم ڈالر ادا کی جاتی ہے اسکے ساتھ فلم کو ہر دیکھنے والے کو نہ چاہتے ہوئے دیکھنے پر مجبور کرنے والی حسینائیں خوبصورت ایسی لڑکیوں کو سلیکٹ کی جاتی ہیں جو جسمانی طور پر پرکشش اسکی قد و ادا دلوں کو متوجہ کرنے کے تمام گن اس میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوں جتنی مانگ جتنی قیمت و معاوضہ چائیں انہیں ادائیگی کی جائے گی اسکے ساتھ ایک لڑکوں کی کوالٹی کو بھی غور غوص سے دیکھا پرکا جاتا ہے جس میں ملاپ کے عمل میں اسٹرونگ باڈی لب لباب میں کوئی کمی نہ ہو ایک چھوٹی سی بیہودہ فلم پر اتنی محنت مشقت ڈالر کی برسات کی جاتی ہے کسی کی تصور میں نہیں ہے ہر پہلو کا باریک بینی سے ان کا خیال کیا جاتا ہے پھر انہیں آئی ڈیپنیش سائز(HD,4K) میں تیار کرکے انہیں پھیلانے ہر شخص تک پہنچانے کیلئے مختلف ذرائع، سی ڈی، ڈی وی ڈی، میموری،سے لیکر انٹرنیٹ کے ذریعے آسان سے آسان سہولت استعمال کیاجاتا ہے تاکہ وہ وہاں تک پہنچے جہاں پہنچانا مقصود ہے ڈالر دریا کی طرح بہایا جاتا صرف پانچ دس منٹ کی ویڈیو پر، حیرانگی کی بات ہے وہی اربوں کروڑوں روپے سے بنائی گئی پورن فلم ہمیں بالکل مفت میں پہنچ جاتی ہے ایک عجیب وغریب سودا ہے کہ ہم میں کونسی خاصیتیں ہیں کہ وہ اربوں ڈالر خرچ کرکے بڑی محنت مشقت کرکے ہمیں وہ مفت میں دے کیا وجہ ہوسکتی ہیں سوچنا چاہیے کہ اس طرح کا کاروبار میں ضرور کوئی منصوبہ کوئی فکر کوئی سازش کارفرما ہیں اگر ہم ذرا تاریخ کا مطالعہ کریں دنیا میں سب سے بڑی جنگ نفسیات سے لڑی جاتی ہیں دشمن کے دماغ پر حملہ کرنا ہی جنگ کا اصل روایات ہے ہارنے والا وہی ہوگا جو مخالف کے ہنر و حیلے سے بے خبر ہیں بندوق اسلحہ نیزہ تلور سے جنگیں صرف خون ریزی تک ہیں جو جانی نقصان کے سوا کچھ نہیں ہے لیکن نفسیاتی جنگ سب سے بڑے خطر ناک ہوتے ہیں جو نسل درنسل کو بغیر کسی معرکہ کے شکست دی جاتی ہے جب اسلام مخالفین اسلام کو لڑنے جان سے مارنے سے شکست دے نہ سکے تو انہوں نے سوچا کہ انہیں انکے مذہب انکے سوچنے سمجھنے کے حس پر حملہ کیا جائے انکے اصل معمار یوتھ انکے نسل کو پڑھنے سوچنے سمجھنے کے قابل نہ ہونے دیا جائے تو انہوں نے ان پر زہنی وار کرنے کیلئے انہیں تباہی کی جانب لے جانے کیلئے پورن وڈیوز کو سہارا بنا کر مسلم دنیا میں انکے جوانوں میں عام کر نا شروع کر دیا آج گوگل کی رپورٹ کہتی ہے کہ پورن ویب سائٹ دیکھنے والوں میں مسلم یوتھ کا تعداد سب سے آگے ہے اور پاکستان اس میں سر فہرست ہے اسی فحاشیت کو پھیلانے سے نوجوان نسل میں تعلیمی حصول سوچنے سمجھنے کی حس سے دیرے دیرے مفلوج ہوکر ایک غلط راستے پر چل کر صرف تباہی کے سوا کچھ نہیں ہے آج انکا نتیجہ سب کے سامنے ہے ہم اسلامی تعلیمات کو چھوڑ کر دن رات مست ملنگ ہیں ہر جوان کے ہاتھ میں کتاب و قرآن پاک ہونا چاہیے تھا آج موبائل ہے اسکی غیر ضروری عمل و حرکت ہے ہمیں علمی سائٹ سے زیادہ پورن حب کی سائٹ زیادہ یاد ہیں ہمیں ہر دور میں اپنے دشمن پر نظر رکھنا چاہیے
بلوچ قوم بہادری کلچر و غیرت کا منبع ہے دنیا میں قوموں کی کلچرل پر بات کی جائے انکی تاریخ پڑھیں وہ صرف تہواروں اور لذیز غذائیں کھانے پینے ہسننے ہنسانے سموسے پکوڑے دریاؤں میں ناچ گانوں تک محدود ہیں چند قومیں ایسے ہیں انکی بھی کلچر ہے لیکن بلوچ قومی کلچر دنیا کے دیگر اقوام سے مختلف ہیں اس حوالے سے برطانوی و فرانسیسیوں کے آثار قدیمہ کے ماہرین نے بلوچ قوم کے کلچر کو دنیا کا منفرد کلچر قرار دے دیا جو اسلام سے قبل اسلام سے نزدیکی رکھتا تھا کسی قوم میں وہ کلچر و غیرت کے امین مظبوط دلائل شاہد نہ ہوگی جس طرح بلوچ قوم کی اپنی الگ شناخت ہے بلوچ قبل از مسیح اپنے کلچر سے جانا پہچانا جاتا ہے جنگ و جدل بہادری وفاداری عزت و تکریم مہمان نوازی میار جلی بلوچوں کی تہذیب و ثقافت، تاریخ و تمدن، معیشت و معاشرت، اخلاق و عادات، بہادری و جوانمردی، جوش و جذبہ، گفتار و کردار، ایثار و قربانی، ایفائے عہد اور کئی بے شمار ایسے روایات و رواج ہیں جو پوری دنیا میں الگ ہیں واحد قوم بلوچ قوم کا کلچر ہےجو کئی اقوام بلوچ قوم کے اسی کلچر سے متاثر ہوئے ہیں اسلام کے دور جنگ کربلا سے لیکر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ میں ساتھ ساتھ رہنا انکی گواہی ایک شاعری سے ہے
جکتہ پنج مرد بلوچیں
گوں رسول ءَ شامل ءَ

دوست نماز ءَ کہ پڑھگن
سرہ کننتی پانگی ءَ

جنگ اڑ تہ گوں کفاراں
شہ حساب ءَ زیادھی ءَ

ترونگلی تیر ءِ شلیاں
در کپاں ڈاؤزمی ءَ

جکتیش ایمان مس ہند ءَ
ڈبنگ ءَ نہ اشتش وتی ءِ

تنگویں تاجے بلوچار
داتہ آ روچ ءَ نبی ءَ
اسلامی جنگوں سے برٹش دور سے لیکر تاحال جنگی میدانوں میں فاتح قوم کی حیثیت آج بھی زندہ دلیری کی تاریخ میں بلوچ ہی نظر آتے ہیں تاریخ گواہ ہے ہمیں ہر دور میں کسی غیر قوم نے کبھی شکست نہیں دی ہے کئی جنگوں میں بلوچ قوم نے اپنے ہر مخالف کو شکست دی ہے کیونکہ وہ بلوچ جنگی چالوں سے واقف نہیں تھے سابق جنرل مشرف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ نواب اکبر خان بگٹی پر آپریشن کے دوران ہم جب بلوچستان کے پہاڑوں میں پہنچے ہم نے کچھ نہیں دیکھا تھا کہیں کچھ نظر نہیں آئے لیکن پلک جھپکتے ہی بلوچ قبائلی فوج نے ہمیں گیر لیا کئی سیکورٹی ہلکاروں کو گرفتار کرلیاگیا یعنی بلوچ قوم کی جنگی معاذ ہو یا سیاسی وہ سب سے الگ ہے آج اگر ہم بلوچ قوم کی سیاسی و جنگی تحریک کو دیکھیں تو انکے رکاوٹیں صرف بلوچ قوم ہی ہے کیونکہ مخالف نے ہر تحریک کے سامنے شکست کھا کر محسوس کیا ہے انہیں ناکامی کا بہ خوبی عمل ہے تو انہوں نے وہی حربہ استعمال کیا جو اسلام مخالفین نے مسلم یوتھ کے ذہنیت کو تباہ کرنے کیلئے فحاشیت پورن وڈیوز کو ترجیح دے کر انہیں کمزور کردیا آج ہمیں ہر تحریک کے سامنے اپنوں نے شکست دی ہے انہوں نے نہ صرف ذاتی مفادات کی خاطر تحریکوں کو نقصان دیا بلکہ انہوں نے انہیں نہیں بلوچ قومی کلچر کو مسخ کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے جو اس قوم کے مخالف تھے آج وہ اس معاذ کا حصّہ نہیں ہیں آج وہ تماشائی بنے ہوئے ہیں انہوں نے ہمیں آپس میں دست و گریباں کرکے صرف تماشا دیکھ رہے ہیں جس کلچر نے ہمیں عزت و غیرت دی جس کلچر نے ہمیں بلوچ کی شناخت دی جس کلچر سے ہمیں فخر تھیں جس کلچر نے ہمیں زندگی کے آداب سکھائے تھے آج ہم اس عظیم کلچر کو مخالفیں کی خوش آمدید سے دست وت داغ دار بنا رہے ہیں جس کلچر کو گالی گلوج سے نفرت تھی آج ہمارے سیاسی قومی نام نہاد سرخیل قوم کو دلائل و اخلاق سے قائل کرنے کے بجائے کسی غیر قوم کی کلچر کو اپناتے ہوئے اسٹیج پر چڑھ کر بلوچ بلوچ کو نازیبا الفاظ سے زیر کرنے کی کوشش کررہے ہیں سیاست قومی رہنمائی ہر بلوچ کا قومی زمہ داری ہے لیکن نازیبا الفاظ استعمال کرنا اسٹیج کو ہیرا منڈی بنانا ہمارے قومی کلچر کے خلاف ہے جس صوبے کی اپنی سیاسی سماجی ادبی رواج تھیں آج وہ سیاسی سماجی رواج دیگر صوبے کی رواج کا منڈی بن چکی ہے وہ جس کے نہ رواج ہیں نہ روایات ہیں آج ہم اپنی کلچر کو چھوڑ کر انکے طرزِ کلچر کو اپنا رہے ہیں کل کہیں اور سیاسی سودا بازی کا بازار گرم تھا جن کے اسمبلیوں سے لیکر جلسوں کو خریدنے کی منڈی لگ رہی تھی آج بلوچستان کے عظیم روایات انکی کلچر پر انکے کلچر سرایت کرچکی ہے جو نہ صرف بلوچ و بلوچستان کی تباہی کے آثار ہیں بلکہ بلوچستان کے مظلوم محکوم قوم کے ساتھ انکے حقوق رسانی کے کاز سے روگردانی اور ظلم کے سوا کچھ نہیں ہے آج ہم ان قوتوں کے نفسیاتی جنگ کے شکست کردہ قوم ہیں جو ہمیں سیاسی شعوری میدان میں بھی بدظن و ہمیں ہرا رہے ہیں وہ آج ہمارے تہذیب و ثقافت، تاریخ و تمدن، معیشت و معاشرت، اخلاق و عادات، بہادری و جوانمردی، جوش و جذبہ، گفتار و کردار، ایثار قربانی، ایفائے عہد جیسے ہمارے عظیم کلچر تباہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں جس قوم نے بلوچ کلچر کی لاج رکھتے ہوئے سو سو قتل معاف کئے آج وہی بلوچ اسٹیج پر قومی صوبائی کلچر کو اپنی ذاتی چھوٹی سی خواہش پر بلوچ قوم کے قومی شناخت ایک عظیم نام کو بلوچ سے گلوج بنا دی گئی ہے یہ نہ صرف سامنے کھڑے بلوچ فرزند کو وار کرنے کا نقصان دہ عمل ہے بلکہ پورے قوم کے کلچر صدیوں کے شناخت کو ختم کرنے کا حملہ ایک نہ سمجھ فہم مخالفین کے نفسیاتی وار کا حصّہ ہے بلوچ قوم کو دور خیال کرنے کی ضرورت ہے بلوچ کو بلوچ رہنے دو بلوچ سے گلوج ہمارا کلچر نہیں ہے

(ادارے کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں)

اپنا تبصرہ بھیجیں