بلوچستان اسمبلی اجلاس، اراکین نے کوئٹہ میں گرین بسوں کو روڈ پر نہ لانے کی وجوہات کی تفصیل طلب کرلی

کوئٹہ (انتخاب نیوز) بلوچستان اسمبلی اجلاس میں رکن صو با ئی اسمبلی نصر اللہ خا ن زیرے نے توجہ دلاﺅ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیر بر ائے محکمہ ٹر انسپو ر ٹ کی تو جہ ایک مسئلہ کی جا نب مبذ و ل کر ائیں گے کہ صو بائی حکو مت نے سا ل 2021کے بجٹ میں کوئٹہ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی سہو لت کے لئے 100گر ین بسوں کا منصو بہ شامل کیا تھا اور اس سلسلے میں چند گرین بسیں خر ید ی بھی گئیں لیکن اب تک ان بسو ں کو روڈ پر نہ لا نے کی کیا وجو ہا ت ہیں تفصیل فراہم کی جا ئے ۔پارلیمانی سیکرٹری ملک نعیم بازئی نے ایوان کو آگا ہ کیا کہ 100بسوں کی تجویز دی گئی تھی جن میں سے 8پہنچ چکی ہیں متعدد بار ٹینڈر دینے اور ٹرانسپورٹرز کے ساتھ بات چیت کے باوجو د کسی بھی پارٹی نے اظہار دلچسپی نہیں کیا تین ماہ میں منصوبے کو فعال کیا جائےگا ۔چےئر مین اصغر علی ترین نے رولنگ دی کہ ٹرانسپورٹ کا نظام ابتر ہے حکومت اس پر جلد از جلد عملدآمد یقینی بنائے توجہ دلاﺅ نوٹس کو حکومتی یقین دہانی کے بعد نمٹا دیا گیا ۔ بی این پی کے رکن میر حمل کلمتی نے پوائنٹ آف آرڈر پر تجویز دی کہ کوئٹہ کی سڑکیں بسوں کے حساب سے چھوٹی ہیں لہذا 8بسیں ہر ڈویژن میں جامعات کے دے دی جائیں تاکہ طلباءکو سہولت میسر آسکے ۔انہوں نے مطالبہ یا کہ بسوں میں ٹریکر کی تنصیب اور ایندھن لیکر جانے پر قابو پانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں ۔اجلاس میں پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چےئر مین میر اختر حسین لانگو نے آڈٹ رپورٹ برائے سال 2018-19 اور آڈٹ رپورٹ برائے سال 2017-18پر پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی بلوچستا ن صوبائی اسمبلی کی رپورٹس پیش کیں جنہیں ایوان نے منظور کرلیا ۔انہوں نے اس موقع پر کہا کہ صوبے کی تاریخ کی واحد پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے جس نے دوسری رپورٹ پیش اور منظور کیا ہے جس میں پی اے سی کے عملے نے محنت سے کام کیا ہے لہذا انہیں ایک اعزازیہ دیا جائے ۔ چےئر مین اصغر علی ترین نے اختر حسین لانگو کی تجویز پر پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے ملازمین کو اعزازیہ دینے کی سفارش کی ۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر وزیراعلیٰ کے مشیر عبدالرشید بلوچ نے بات کرنے کی اجازت مانگی تو چےئر مین نے کہا کہ انکی رخصت کی درخواست آئی تھی جسے منظور کیا گیا ہے تاہم چےئر مین نے انہیں بات کرنے کی اجازت دے دی۔ عبدالرشید بلوچ نے کہا کہ کیسکو نے کیچ اور پنجگور میں عوام کی زندگی تباہ کردی ہے صرف 2گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے کیسکو کے روئےے پر عوام میں اشتعال پایا جاتا ہے اگر احتجاج ہوا تو سب سے پہلے میں کھڑا ہونگا۔انہوں نے کہا کہ کیسکو کے چیف کو طلب کر کے ان سے وضاحت طلب کی جائے ۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر رکن صوبائی اسمبلی مولوی نور اللہ نے کہا کہ صوبائی وزیر آبپاشی نے قلعہ سیف اللہ میں متاثرہ ڈیم کا دورہ کیا اور ہدایت کی کہ دو ماہ میں ڈیم کی تعمیر اور مرمت کا کام مکمل کیا جائے مگر اس کے بعد سے وہاں کام بند پڑا ہے ۔ صوبائی وزیر آبپاشی محمد خان لہڑی نے کہا کہ ٹھیکدار نے لکھ کردیا ہے کہ وہ دو ماہ میں تعمیر کا کام مکمل کریگا جبکہ ڈیم میں اگر کوئی تیکنیکی غلطی ہے اسے بھی درست کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ این 65شاہراہ سیلاب کے بعد 7ماہ سے تعمیر نہیں ہو سکی پنجرہ پل سمیت دو مقامات پر آئے روز ٹریفک معطل ہوتی ہے این ایچ اے کو ہدایت کی جائے کہ وہ اس پر کام جلد از جلد مکمل کریں جس پر چےئر مین اصغر ترین نے کہا کہ صوبائی وزیر یہ معاملہ کابینہ کے اجلاس میں اٹھائیں ۔پشتونخواءمیپ کے رکن نصر اللہ زیرے ایوان کی توجہ کوئٹہ میں بڑھتی ہوئی چوری ڈکیتی کی واردارتوں کی جانب مبذول کروائی جس پر چےئر مین نے ہدایت کی کہ پولیس شہر میں گشت بڑھائے اور جرائم پر قابو پائے ۔اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی ثناءبلوچ نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا خضدار کسٹم کلیکٹریٹ بنایا گیا ہے جس کا دفتر اور نظام کراچی میں ہے جس سے تاجروں کو شدید مشکلات ہیں انہوں نے کہا کہ کسٹم ایڈوائزر کا رویہ بھی صوبے کے ساتھ درست نہیں ہے جس پر چےئر مین اصغر علی ترین نے رولنگ دی کہ بلوچستان کے معاملات کو بلوچستان میں ہی دیکھا جائے سیکرٹری اسمبلی باقاعدہ طور پر کسٹم کو مراسلہ لکھیں کہ کسٹم کے دفاتر بلوچستان کی حدود میں قائم کئے جائیں ۔اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی احمد نواز بلوچ نے ایوان کو آگاہ کیا کہ 29مارچ کو زکوة و عشر کی قائمہ کمیٹی کی نشست میں متعلقہ سیکرٹری نے آگاہ کیا ہے کہ زکوة کے نظام کو جدید بنانے کے لئے ایک نجی کمپنی کے ساتھ ایم او یو پردستخط کئے جانے ہیں لیکن اسکی فائل محکمہ فنانس کے پاس ہے جو اسے محکمہ قانون کو بھیجے گا اور یہ عمل منظوری کے مراھل میں جائےگا جبکہ زکوة کا نظام بائیو میٹرک کیا جارہا ہے جس سے اس میں شفافیت آئے گی اسپیکر اس حوالے سے رولنگ دیں کہ منصوبے پر عملدآمد کو تیز کیا جائے جس پر چےئر مین اصغر علی ترین نے رولنگ دی کہ ایم او یو کے عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے ۔بعدازاں چےئر مین اصغر علی ترین نے گورنر کا حکم نامہ پڑ ھ کر سنایا اور اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں