قانون کو نہ مانے والے من پسند فیصلوں کیلئے عدلیہ پر دباﺅ ڈال رہے ہیں، ہدایت الرحمن

گوادر : نادیدہ قوتوں کی مدخلت نے عدالتوں کو بھی نہ چھوڑا جسکی زندہ مثال سیشن جج گوادر کا تبادلہ ہے، قانون و عدلیہ کو نہ ماننے والے اپنے من پسند فیصلے صادر فرمانے کیلئے عدلیہ پر دباو¿ ڈال رہے ہیں،ہم پرامن و جمہوری لوگ ہیں، ریاست، قانون و آئین کو مانتے ہیں کہ عدالتوں کا سامنا کررہے ہیں، آنے والے جج کے لیے کڑا امتحان ہے وہ قانون اور انصاف کے تقاضوں و میرٹ پر چلیں گے یا کسی ادارے کے پیرول پر ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا ہدایت الرحمن کے گوادر کے عدالت میں پیشی کے دوران کیا، حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ آج بمورخہ 3 اپریل پر اپنے کارکنوں کے ہمراہ سیشن کورٹ گوادر میں پیشی کیلئے پہنچ گئے۔ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدلیہ کو مانتے ہیں اور انصاف پر یقین رکھتے ہیں اسی لئے عدلیہ کا سامنا بھی کررہے ہیں لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اداروں کی مداخلت نے عدالتوں کو بھی نہ چھوڑا جسکی تازہ مثال سیشن جج گوادر کا تبادلہ ہے۔ انہوں کہا کہ آج میں پاکستان کے عوام بشمول پنجاب سندھ، کے پی کے، کشمیر، بلوچستان سمیت انسانی حقوق کی تنظیمیں، اینکر پرسنز، سیاسی جماعتیں اور سیاسی کارکنان کے سامنے یہ بات کرنا چاہتا ہوں کہ ہم جمہوری اور پرامن لوگ ہیں، ہم ریاست، قانون و آئین کو مانتے ہیں کہ ہم عدالتوں کا سامنا کرکے عدالتوں میں تواتر کیساتھ پیش ہورہے ہیں باوجود کہ ججز موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جو قانون و عدلیہ کو نہیں مانتے وہ عدلیہ پر اپنے پسند کے فیصلے صادر فرمانے کیلیئے عدلیہ پر دباﺅ ڈال رہے ہیں، جس کی وجہ سے آج گوادر کے سیشن جج کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے لیے یہ امتحان ہے کہ عدلیہ قانون اور انصاف کے تقاضوں کی میرٹ پر چلتا ہے یا کسی ادارے کی خواہش پر چلتا ہے، ہم عدالتوں مانتے ہیں کہ متعدد من گھڑت اور جعلی مقدمات کا سامنا کرہے ہیں , ہم ان مقدمات کا سامنا کرکے ثابت کرینگے کہ یہ مقدمات بے بنیاد و جعلی اور سیاسی انتقام پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیشن جج گوادر پر دباو¿ ڈال کر اس لیئے تبادلہ کیا گیا ہے کہ وہ قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ نہ کریں بلکہ ان کے ڈکٹیشن کے مطابق فیصلہ کریں جس کی وجہ سے سیشن جج گوادر کا تبادلہ کیا گیا ہے, انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے جج کے لیئے ایک قانون و آئین کے تقاضوں پر پورا اترنے کے لیئے یہ ایک کڑی امتحان ہوگا کہ وہ آئین و قانون کے مطابق چلیں گے یا انہی اداروں کے پیرول پر ہونگے، واضع رہے کہ آج بھی جج موجود نہیں رہے اور انکی عدم موجودگی میں اگلی پیشی 10 تاریخ کو مقرر کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں