خضدار، پارٹی رہنما کو دھمکی دینے کیخلاف بی این پی کے زیر اہتمام ریلی واحتجاجی مظاہرہ

خضدار: بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام بد امنی،، پارٹی رہنماء شفیق ساسولی کو دھمکی دینے، مسلح جتھوں کی جانب سے قانون ہاتھ میں لیئے جانے کے خلاف خضدار میں ریلی نکالی گئی، ریلی بی این پی کے آفس چاکر خان روڈ سے برآمد ہوئی اور مارچ کرتے ہوئے خضدار پریس کلب پہنچی، ریلی کی قیادت بی این پی کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل لعل جان بلوچ کررہے تھے، ریلی میں بی این پی تحصیل وڈھ کا وفد میر محمد اکبر مینگل کی قیادت میں وڈھ سے خضدار پہنچا جس میں مجاہد عمرانی سمیت دیگر شریک تھے۔ اسی طرح فیروز آباد، وہیر، باغبانہ نوغے، زیدی، ساسول و دیگر علاقوں سے کارکنا ن نے احتجاجی مارچ میں قافلوں کی صورت میں شرکت کی،ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھاکر رکھے تھے جن پر نعرے درج اور شفیق الرحمان ساسولی کی تصویر آویزاں تھی۔ جب کہ ریلی کے شرکاء خود نعرہ بازی کررہے تھے۔ خضدار پریس کلب کے سامنے بی این پی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری لعل جان بلوچ، بی این پی کے رکن بلوچستان اسمبلی میر محمد اکبر مینگل بی این پی خضدار کے نائب صدر شفیق الرحمان ساسولی، بی ایس او کے مرکزی سینٹرل کمیٹی کے ممبر عبدالحفیظ بلوچ، ڈاکٹر محمد بخش بلوچ، عبدالنبی بلوچ، حیدر زمان بلوچ، سید سمیع شاہ، بی این پی وڈھ کے جنرل سیکریٹری مجاہد عمرانی، بشیر احمد میراجی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنی ہوئی ہے، اس طرح کے صعوبتوں اور دھمکیوں سے ہماری جماعت ہمارے کارکن نہ پہلے مرعوب ہوئے ہیں اور نہ اب خوف زدہ ہونگے۔ بی این پی نے مشکل حالات سے گزرکر آج یہاں تک پہنچی ہے۔ آپ کے مصائب ماضی میں کیا کم تھے اور 2009 سے 2015 تک آپ نے کم نعش گرادیئے۔ تب بھی ہم ثابت قدم رہے اور آج بھی ہم اسی طرح ثابت قدم ہیں۔ آپ شفیق الرحمان ساسولی کو دھونس و دھمکی سے خوف زدہ نہیں کرسکتے ہیں وہ سردار عطاء اللہ مینگل سردار اخترجان مینگل کے جہد کے ساتھی رہنماء اور ورکر ہیں اس طرح آپ اوچھے ہتکنڈے اور بزدلانہ اقدامات سے ہمارے ورکرز کو نہ خوف زدہ کرسکتے ہیں اور نہ ہی ہمارے پیغام اور کاز سے ہمیں دستبردار کرسکتے ہیں۔ بی این پی بلوچ عوام کے حقوق کے لیئے جدوجہد کررہی ہے آپ امن و امان کے ذریعے ہمیں خوف زدہ کرکے ساحل و وسائل سے دستبردار کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم اس طرح غافل نہیں ہیں کہ آپ ہمارے وسائل پر قبضہ کرلیں۔ بی این پی بیدار ہے بلوچ بیدار ہے، آپ ہماری خاموشی اپر ن رہنے سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے ہیں، ہماری سیاسی جدوجہد جاری اور ہمارے کارکن پارٹی کاز پر کاربند ہیں مقررین نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں دہشت گردی سے ہمارے جھالاوان خضدار کو خون و آلود کیا گیا، تباہی و بربادی کا سامان کیا گیا، تاہم ہمارے کارکن و رہنماؤں کے ارادے اور جہد میں کوئی تزلزل نہیں آیا، بی این پی آج بھی زندہ ہے اور ہمارے کارکن ثابت قدم ہیں، مقررین نے کہا کہ کیا وجہ ہیکہ یہاں قاتل اور ڈیتھ اسکوائڈ کو متحرک کرکے بلوچستان میں بد امنی پیدا کرکے پھر قیام امن کا چرچا کیا جاتا ہے، آج بھی بلوچستان اور پورے ملک میں ان کی جانب سے دیئے جانے والے خون کے نشانات موجود ہیں جہاں انہوں نے قتل عام کیا نہ فورس ان کے ہاتھوں سے محفوظ رہا نہ عام لوگ ان کے ہاتھوں سے محفوظ رہے، ہر طرف انہوں نے قتل عام کا بازار گرم رکھا تھا، اس وقت وہ ہمارے رہنماء اور کارکنوں کو دھمکی دے رہے ہیں، شفیق الرحمان ساسولی کے گھر میں انہوں نے کفن پھینکا، پرچی کے ذریعے دھمکی دی، اس طرح کی دھمکی سے ہم نہ ڈرنے والے ہیں اور نہ ہی ہمارے کارکنوں کو اور ہمیں اس طرح کی دھمکی سے ڈرایا جاسکتا ہے۔ بی این پی کے رکن بلوچستان اسمبلی میر محمد اکبر مینگل نے کہا کہ مقتدرہ کو چاہئیے کہ اس طرح لوگوں کو کنٹرول نہ کرے کہ جن کے ہاتھوں سے لوگ محفوظ نہیں علاقوں کا امن عامہ محفوظ نہیں ہے، کیا ان کی کھلی دہشت گردی کا پورا پاکستان معترف نہیں ہے جب انہوں نے بلوچستان اور بلوچستان سمیت باہر بھی لوگوں کا قتل عام کیا، کراچی سندھ اور بلوچستان میں بھی ان دہشت گردی کے قتل کئے جانے کے نشانات موجود ہیں۔ وہ کونسی جگہ نہیں ہے کہ ان کے ہاتھوں سے لوگ محفوظ رہے ہوں ہرطرف انہوں نے لوگوں کا قتل عام کیا ، بے گناہ سیاسی کارکنان رہنماء اور عام لوگوں کو شہید کیا گیا، بلوچستان کے لوگ آج بھی انہیں بطور قاتل کے دیکھتے سمجھتے اور تصور کرتے ہیں، انہیں ووٹ بھی نیشنل پارٹی کی طرف سے ملے آج بھی ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، جن لوگوں کو شمولیت کروایا جارہاہے ان کی تعداد ایک یا دو افراد سے زیادہ نہیں ہوتی ہے انہیں بھی نالی اور اسکیم کا جھانسہ دیکر اپنے ساتھ بٹھایا جاتا ہے جب کہ دوسری طرف سارے ان کے اپنے کارکندے بیٹھ ہوئے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت یرغمال ہے موجودہ صوبائی حکومت میں جمہوریت کا ایک نشان تک موجود نہیں ہے، جو غیر منتخب نمائندوں کو اسکیمات دے رہی ہے۔ اس طرح کا کردار ماضی میں نہیں دیکھا گیا ہے کہ حکومتیں اس طرح بیساکھیوں پر چلے، موجودہ صوبائی حکومت بدنما داغ اپنے لیئے تاریخ میں چھوڑ رہی ہے کہ نام تو منتخب افراد کا تاہم ڈوریں کسی اور طرف سے چلتی اور احکامات کسی اور جگہ سے انہیں مل رہی ہیں۔ بی این پی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری لعل جان بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حالات کو تاراج کرنے والے ایک بار پھر سرگرم ہورہے ہیں۔ اس طرح ان کی سینہ زوری اور سیاسی کارکنان کو دھونس و دھمکی حالات خراب کرنے کی کوشش ہے ایسے مسلح جتھوں کو ایک بار پھر آذادی دی گئی تو بلوچستان میں صورتحال پھر دگر گوں ہوجائیگی، بی این پی خضدار کے سینئر نائب صدر میر شفیق الرحمان ساسولی نے کہاہے کہ بی این پی کا ورکر اور رہنماء مظالم سے نکل کر کندن بن چکے ہیں آپ کی اس طرح کی دھمکیاں ہمارا ایک بال بھی بھیگا نہیں کرسکتے ہیں اپنے اوقات میں رہیں اور جی حضوری کریں اور بی این پی کے کے ورکرز الجھنے سے گریز کریں، ہمارا پیغام اور کاز ایک مقدس مقصد کے لیئے ہے بلوچستان کے حقوق ساحل و سائل کے لیئے ہم روز اول سے جدوجہد کررہے ہیں ہم اپنی اس منزل سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے نہ آپ کی دھمکیوں کو خاطر میں لائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں