باوسائل بلوچستان پر نوابوں اور سرداروں کا قبضہ ہے، نادرا ہمیں محب وطن کا سرٹیفکیٹ دیدے، فیس دینے کو تیار ہیں، ہدایت الرحمن
کوئٹہ : جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی بلوچستان اور حق دوتحریک کے چیئرمین مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکر ٹری اطلاعات ،قیصر شریف اور نائب امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالکبیر شاکر کے ہمرا ہ لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حقوق بلوچستان تحریک کا واحد مقصدآئین پاکستان کے مطابق صوبہ کے عوام کے بنیادی حقوق کا حصول ہے ، ہمیں خیرات نہیں چاہیے ، وسائل سے مالا سرزمین کے مالک ہیں ، مگر صوبہ میں سب سے زیادہ محرومیاں اور غربت ہے۔ ساڑھے چار ماہ جیل میں رہا، قصور صرف صاف پانی کا مطالبہ تھا ، سی پیک اور گوادر پورٹ کی اہمیت سے آگا ہ ہیں ، جو حق مانگتا ہے اسے غدار قرار دینے کی روش بند ہونی چاہیے ، بلوچستان کا نوجوان ظلم سے تنگ آکر پہاڑوں پر گیا، ہم سب پاکستانی ہے، ہمیں تیسرے درجے کا شہری نہ سمجھا جائے ۔چین کو نہیں،وڈیروں ، سرداروںاور اسلام آباد میں بیٹھے ان کے سرپرستوں کو بلوچستان کی محرومیوں کا ذمہ دار سمجھتا ہوں ۔گوادر پورٹ بنا تو ہمیں بتایا گیا کہ اس سے بلوچستان کی تقدیر تبدیل ہو گی، کون سا بے وقوف ہو گا جو ترقی نہیں چاہتا۔ ہم نے مسلسل جدوجہد کی،لیکن ہمارا حق نہیں ملا، یورپ سے موازنہ تو دور کی بات ، بلوچستان لاہور سے بھی پانچ سو سال پیچھے ہے ، کوئٹہ سے گوادر تک ایک بھی ہسپتال نہیں، بلوچستان کی مائیں بہنیں بخارتک کے علاج کے لیے کراچی جانا پڑتا ہے ۔بلوچستان کے عوام کو بندوق کی گولی نہیں، درد کی گولی چاہیے، غیر ضروری چیک پوسٹس کا خاتمہ کیاجائے، مقامی رہائشیوں کی تذلیل برداشت نہیں۔مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کا کہنا تھا کہ ہمیں وہ حق دیں جو آئین پاکستان دیتا ہے۔ مطالبہ کر رہاہوں اہل بلوچستان کے پاکستانی ہونے پر شک نہ کیا جائے۔ نادرا ہمیں محب وطن کا سرٹیفکیٹ دیدے، فیس دینے کو تیار ہیں۔ہماری عزت کا خیال رکھا جائے۔ہماری ماﺅں بہنوں کو گالیاں نہ دی جائیں۔ پاکستان کے آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ شہری غلام ہوتا ہے ، ہمارے ساتھ غلاموں جیسا سلوک نہ کیا جائے۔ بلوچستان کے مسائل طاقت سے حل نہیں ہوں گے۔ بلوچستان والے پنجاب کے خلاف نہیں ہیں، وہاں کے نوابوں سرداروںنے بلوچستان کو پر قبضہ کررکھا ہے، یہی ٹولہ پنجاب پر بھی قابض ہے۔ بلوچستان کے لوگ تعلیم،روزگار چاہتے ہیں۔ مجھ پر سولہ ایف آئی آر درج ہیں۔ جج کو بتایا کہ پانی مانگتا ہوں یہی جرم ہے۔سابق وزیراعظم پر ضمانتوں کی بوچھاڑ نہ ہوتی تو شاید مجھے بھی ضمانت نہ ملتی، عدلیہ نے اپنی عزت بچانے کے لیے ضمانت دی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے 47فیصد رقبے پر محیط ہے ، آبادی سوا ڈیڑھ کروڑہے ، بلوچستان میں سونے کے ذخائر ہیں۔ گزشتہ تیس سال سے سونا نکالا جا رہاہے ۔ سی پیک کی ریڑھ کی ہڈی بلوچستان ہے۔ ساڑھے سات سو کلومیٹر ساحل ہے ۔ ڈیپ سی، مچھلی، کھجور، خشک فروٹ، دنیا کی کون سی دولت ہے جو بلوچستان میں موجود نہیں۔پاکستان میں سب سے زیادہ باوسائل بلوچستان میں ہے لیکن سب سے زیادہ غربت، جہالت بھی وہاں ہے۔ کرپشن ستر اسی فیصد،صوبہ کا وزیراعلیٰ ہر وقت سویا رہتا ہے، انسان اور جانور ایک تالاب سے پانی پیتے ہیں ، زچگی کے دوران شرح اموات بلوچستان میں ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ وسائل کی بندربانٹ کی جارہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ اور سابقہ حکومت کے دور میں بلوچستان میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا۔