اپوزیشن کے احتجاج میں غلط زبان استعمال نہیں کی، جمہوری حق سے روکا نہیں جا سکتا، ارکان اسمبلی بی این پی

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کے ارکان صوبائی اسمبلی نے کہا ہے کہ کرپشن،لوٹ مار، من پسندافراد کو نوازنے،پی ایس ڈی پی میں ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کے حوالے سے جو ڈیشل کمیشن قائم کی جائے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے ایک مرتبہ پھر کرپشن اور لوٹ مار کے دروازکھولنے کیلئے من پسند اور غیرمنتخب افراد کو نواز نے کیلئے دروازے کھولے جارہے ہیں صوبے کے حقوق کی حق تلفی کیخلاف ہمیشہ آواز بلند کیا ہے احتجاج کرنا عوام کا جمہوری حق ہے جس سے کوئی نہیں روک سکتا گزشتہ روز اپوزیشن کے احتجاج میں کوئی بھی غلط زبان استعمال نہیں کی صرف ا تنا کہا کہ جام کمال کا باپ بھی وزیراعلیٰ تھے اس دور میں بھی احتجاج سے نہیں روکا گیا تو جام کمال کیسے روکے گا حکومت کے اپنے ہی کابینہ میں شامل ارکان نے کئی مرتبہ ناراضگی کااظہار کر چکے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جام کی حکومت جام ہوچکی ہے ان خیالات کااظہار پارلیمانی لیڈر بلوچستان نیشنل پارتی ملک نصیر شاہوانی،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئر مین اختر حسین لانگو،رکن اسمبلی احمد نواز،رکن اسمبلی اکبر بلوچ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل کے ممبر ساجد ترین ایڈووکیٹ ودیگر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ سال 2019-20کی پی ایس ڈی پی میں جس طرح لوٹ مار، کرپشن،من پسند افراد کو نوازا گیا پہلے ہی دن سے اپوزیشن ارکان اسمبلی نے سخت احتجاج کیا کہ پی ایس ڈی پی میں جو کچھ ہوا ہے وہ کرپشن اور لوٹ مار کے دروازے کھولنے کیلئے کیاگیا ہے جو بات در ست ثابت ہوئی ترقیاتی منصوبوں کے نام پر صوبے بھرمیں ریکارڈ کرپشن کی گئی ہے زمین پر کچھ بھی نظر نہیں آرہا اپوزیشن ارکان اسمبلی کو جتنے اسکیمات دیئے گئے تھے اس پر کام جاری ہے جس کی تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پرموجود ہیں مگر بدقسمتی سے ایک مرتبہ پھر 2020-21کی بجٹ میں جام کی حکومت وہی پرانی روش کو دہراتے ہوئے غیر منتخب افراد ذریعے پی ایس ڈی پی میں اسکیمات شامل کرواکر کرپشن اور لوٹ مار کے درواز کھولنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں جسے کسی صورت میں ہونے نہیں دینگے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ارکان اسمبلی بھی عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر ایوانوں تک پہنچے ہیں حلقے کے عوام ان سے علاقے کے مسائل کے حوالے سے پوچھتے ہیں مگر حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے غیرمنتخب لوگوں کے ذریعے حلقوں میں مداخلت کی جارہی ہے غیرمنتخب افراد سے تو عوام نے کچھ پوچھنا نہیں ہے عوام کے سوالات کے جوابات عوامی نمائندوں نے ہی دینا ہے یہ بات کہ اپوزیشن کو جون کامہینہ ہی احتجاج کیلئے یا د آیا ہے بالکل صحیح ہے کہ جون کے مہینے میں ہی تو کرپشن،لوٹ مار،نانصافیاں،زیادتیوں کیلئے دروازے کھولے جاتے ہیں جس کے بعد تو صرف اور صرف جیبوں کو بھرنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جون کے مہینے میں ہی حکومت بندربانٹ کر کے چوری کیلئے راہ ہموار کررہی ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی صوبے میں صحت،تعلیم،ہر شعبہ تباہی وبربادی کی دہانے پر پہنچ چکا ہے بے روزگاری،بھوک افلاس میں اضافہ ہوا ہے جو حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اور ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے انہوں نے اپوزیشن کے احتجاج میں کوئی بھی غلط زبان استعمال کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج میں کسی بھی رکن اسمبلی نے غلط زبان استعمال نہیں کی صرف اورصرف اتنا کہا کہ جام کمال کے والد جام یوسف جب وزیراعلیٰ تھے اس کے دور میں احتجاج کیا اس دور میں بھی احتجاج سے کسی نے نہیں روکا ہے تو آج بھی جام کمال ہمیں احتجاج سے نہیں روک سکتے انہوں نے کہ ا پوزیشن ایک ایک روپے کا حساب دینے کیلئے تیارہے حکومت کو کہتے ہیں کہ گزشتہ پی ایس ڈی پی سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں کی تحقیقات کے حوالے سے فوری طورپر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے تاکہ سب کچھ بلوچستان کے عوام کے سامنے آئیں کہ حکومت نے اربوں روپے کہاں اور کیسے خرچ کئے انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے حوالے سے بھی ترمیم چاہتے ہیں کیونکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس محدود اختیارات ہیں کوئی سوموٹو کااختیار نہیں ہے انہوں نے کہا کہ حکومت 14گھنٹے کے اجلاس تو کررہی ہیں مگر فیصلے نہیں کرسکتی جام صاحب اکیلے ہوچکے ہیں کیونکہ جام میں حکومت چلانے کی اہلیت نہیں ہے نصیر آباد ڈویژن،پشتون علاقوں کے وزراء سمیت اتحادیوں نے بھی کئی مرتبہ جام صاحب سے ناراضگی کااظہار کرچکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں