آن لائن کلاسز کے خلاف پسنی میں بھی مظاہرے، HECزمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرے۔ ہزاران بلوچ

پسنی: (انتخاب نیوز) بلوچستان بھر میں ایچ ای سی کی طرف سے آن لائن کلاسز کے اجرا کے خلاف احتجاج و مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق تربت کے بعد آج پسنی میں بھی طالب علموں کی بڑی تعداد نے آن لائن کلاسز کے اجرا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ریکارڈ کرایا ہے۔ بلوچ طلباء پسنی کی جانب سے آن لائن کلاس کے خلاف پسنی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا،احتجاج کی سربراہی جناع یونیورسٹی میں انگلش لٹریچر کے طالب علم ہزاران بلوچ نے کی۔احتجاج میں پاکستان بھر کے مختلف کالج اور یونیورسٹیوں کے طالب علموں نے شرکت کی۔ انہوں نے پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر ایچ ای سی کے فیصلے کے خلاف نعرہ درج تھے، انہوں نے بلوچستان بھر میں انٹرنیٹ کی بحالی کیلئے بھی آواز اٹھایا۔ احتجاج سے ہزاران بلوچ،زرینہ حسن، ماہ نور، صباء،شاہ نزر بلوچ،میران عصاء،عدنان بزنجو،اللہ داد بلوچ اور الیاس اللہ بخش نے خطاب کرتے ہوئے آن لائن کلاسز کے اجرا کو بلوچ طلبا کے ساتھ ناانصافی قرار دیا اور ایچ ای سی مطالبہ کیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنطر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ ہزاران بلوچ نے انتخاب کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایچ ای سی کا فیصلہ زمینی حقائق کے منافی ہے۔ یہ فیصلہ صرف ایک مخصوص کے طبقے کے لیے لیا گیا ہے ناکہ پاکستان کے طلباء کیلئے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ آن لائن کلاسز لو جبکہ بلوچستان میں بیشتر علاقوں میں موبائل نیٹورک موصول نہیں ہے۔ آن لائن کلاسز کا اجرا وہاں ہوتا ہے جہاں ٹیکنالوجی کے تما م ضروریات موصول ہوں جبکہ بلوچستان سمیت پاکستان کے بیشتر یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلباء کے پاس سمارٹ فون نہیں ہے۔ جناع یونیورسٹی میں انگلش لٹریچر کے طالب علم نے مزید کہا کہ صرف بلوچستان ہی نہیں بلکہ فاٹا، سندھ، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور اندرون پنجاب میں بھی صورتحال یہی ہے، ان علاقوں سے بھی ہزاروں طالب علم آن لائن کلاسز لینے سے محروم ہیں۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آن لائن کلاسز جدید زمانے کا حصہ ہے جبکہ بلوچستان جیسے صوبے آج بھی پتھروں کے زمانے کی یاد تازہ کرتی ہے، یہاں لوگ پینے کے صاف پانی کیلئے ترس رہے ہیں۔ ایچ ای سی آن لائن کلاسز کے اجرا سے پہلے زمینی حقائق پر غور کریں اس فیصلے سے ہزاروں طالب علموں کی تعلیمی کیئریر داؤ پر لگ چکی ہے۔ ہزاران بلوچ نے ایچ ای سی کے فیصلے کو تعلیم دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایچ ای سی کا فیصلہ طلبہ کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے یونیورسٹیوں میں صرف شہروں کے طالب علم نہیں پڑھ رہے بلکہ ہزاروں طالب علم دیہی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں جو آن لائن کلاسز لینے سے محروم ہیں۔انگلش لٹریچر کے طالب علم نے مزید کہا کہ یہ باعث شرمندگی ہے کہ ہزاروں طالب علم کلاسز لینے سے محروم ہیں لیکن اس کے باوجود ان سے فیس لیا جا رہا ہے جو تعلیم دشمنی کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے آخر میں ایچ ای سی سمیت تمام اسٹیک اولڈرز سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوری طور پر آن لائن کلاسز کے اجرا کو بند کر دیں اور اس کی جگہ کوئی دوسرا متبادل راستہ تلاش کریں تاکہ صرف ایک مخصوص طالب علم اپنی تعلیم جاری نہ رکھیں بلکہ ملک کے تمام طالب علم اس سے مستفید ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں