پی ایس ڈی پی سے منصوبے نکالنا، حکمرانوں کی نظر میں بلوچستان کی کوئی اہمیت نہیں، مولانا واسع

کو ئٹہ:جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے وفاقی بجٹ کو آئی ایم ایف کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نااہل حکمرانوں نے بجٹ سے قبل ملکی ماہرین سے رائے لینے کی بجائے آئی ایم ایف سے منظوری لے کر اسے پیش کیا، بجٹ میں بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں سے بدتر سلوک روا رکھا گیا بلکہ بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کو پی ایس ڈی پی سے نکال کر یہ تاثر دیا گیا کہ اس صوبے کی شاید حکمرانوں کی نظر میں کوئی اہمیت ہی نہیں، اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کی کوششیں جاری ہیں جس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے، موجودہ سلیکٹڈ حکمرانوں کی دور حکومت میں مہنگائی 7سو فیصد بڑھی ہے ایسے میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنا ظلم ہے،ایسی پالیسیاں اپنائی جارہی ہے کہ جس سے ملک بحرانوں کا شکار ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ سلیکٹیڈ حکمرانوں نے جو بجٹ پارلیمنٹ پیش کیا اس کی اصل کاپیوں کی بجائے فوٹواسٹیٹ کی کاپیاں ایوان میں اراکین کو دی گئی۔ وفاقی بجٹ الفاظ کے ہیر پھیر کے سوا کچھ نہیں۔ نااہل حکمرانوں نے چینی، گوشت، سبزی سمیت دیگر اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں 7سو فیصد اضافہ کردیا۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے غریب عوام اب دو وقت کی روٹی کے لئے ترس رہے ہیں ایسے میں وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ وفاقی بجٹ ملک کے مفاد کے لئے نہیں بلکہ آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لئے بنایا گیا۔ مذکورہ بجٹ کو آئی ایم ایف کے ماہرین کی منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ صوبے میں حکومتی نمائندگان وفاقی بجٹ کو عوام دوست سمجھتے ہیں مگر حکومتی نمائندگان کو یہ معلوم نہیں کہ وفاقی بجٹ میں صوبے کے 44منصوبوں میں سے 42منصوبے نکالے گئے اور موجودہ حکمران بلوچستان کو ملک کا حصہ نہیں سمجھتے۔ یہ اٹھارویں ترمیم کی برکت ہے کہ اب تک صوبے کو وفاقی پی ایس ڈی پی سے حصہ مل رہا ہے اگر اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو صوبے کو کچھ نہیں ملے گا بلکہ صوبے کے وسائل کو لوٹنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں