سوراب: آن لائن کلاسز کے خلاف طلباء کا احتجاج،ایچ ای سی کی تعلیم دشمن پالیساں قبول نہیں،خالد بلوچ

سوراب،بلوچستان بھر میں آن لائن کلاسز کے اجراء کے خلاف احتجاج اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے، مختلف طلباء تنظیموں کی طرف سے ایچ ای سی کے فیصلے کے خلاف مظاہرے کیے جار ہے ہیں۔ تربت،پسنی اور پنجگور کے بعد آج سوراب میں طلباء کی بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرہ، آن لائن کلاسز کیخلاف شدید نعرہ بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ایچ ای سی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ ریلی میں گدر سوراب سمیت ضلح بھر سے طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی، ریلی نے پریس کلب کے سامنے جلسے کی شکل اختیار کی جہاں طلباء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ سہولیات کی کمی ہے جس کی وجہ سے طلباء آن لائن کلاسزلینے سے محروم ہیں۔ بلوچستان کے طلباء آن لائن کلاسز کے خلاف نہیں بلکہ وہ بھی کلاسز میں شرکت کرنا چاہتے ہیں لیکن بلوچستان میں انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے طلبا کلاسز لینے سے محروم ہیں۔ انتخاب سے گفتگو کرتے ہوئے سوراب کے رہائشی،بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی وکنگ کمیٹی کے ممبر اور سول انجیئرنگ کے فائنل ائیر کے طالب علم خالد بلوچ نے کہا کہ بلوچ طلبا پاکستان میں سب سے زیادہ تعلیم کے پیاسے ہیں جس کی مشال آج ہمیں بلوچستان میں بھرپور اندازمیں دیکھنے کو مل رہی ہے۔ کورونا وائرس وباء کے خوف نے دنیا بھر کے لوگوں کو گھر کے اندر محدود کرکے رکھ دیا ہے لیکن آج بلوچ طلباء اپنی تعلیم کیلئے اس وبا کے خوف کو خاطر لائے بغیر بلوچستان بھر میں آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاجوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی کا آن لائن کلاسز کے اجرا کا فیصلہ زمینی حقائق کے منافی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، جبکہ ایچ ای سی کے اس عمل کو ہم تعلیم دشمنی کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جدیدٹیکنالوجی دور کی بات یہاں پر طلباء بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، طلباء بلوچستان میں اپنے گھروں میں کتاب نہیں رکھ سکتے جبکہ آج ایچ ای سی کی طرف سے انہیں آن لائن کلاسز لینے کو کہا جا رہا ہے جو سراسر بلوچستان کے ساتھ ناانصافی ہے۔ بلکہ یہ ناانصافیوں کاتسلسل ہے جو بلوچستان کے ساتھ جاری ہے۔خالد بلوچ نے کہا کہ ہماری تنظیم بنیاد سے آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔ ہم نے کراچی،کوئٹہ،ڈیرہ غازی خان سمیت بلوچستان بھر میں آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاج و ریلیوں کا انعقاد کیا ہے لیکن بدقسمتی سے بلوچستان کے طلبا کے مطالبات کو بار بار نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ لیکن ہم ایچ ای سی کے اس فیصلے کو ہرگزقبول نہیں کریں گے اور طلباء کی حق تلفی کیخلاف احتجاج اور ریلیوں کا سلسلہ وسعت دیں گے۔ سوراب سے تعلق رکھنے والے اور جی سی یو لاہور کالج کے اکنامکس ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم قدیر حسنی نے انتخاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ کی سہولیات کا فقدان ہے،بجلی جیسی بنیادی ضروریات زندگی یہاں موجود نہیں، سمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ کئی طلبہ کو میسر نہیں ہے تو بلوچستان کے طلبہ آن لائن کلاسز کیسے لے پائیں گے، آن لائن کلاسز کئلیے ان تمام سہولیات کی ضرورت ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی یا تو تمام حکومتوں کو خطوط لکھ کر انہیں طلبہ کو تمام سہولیات فراہم کر نے کو کہیں یاتو ایچ ای سی آن لائن کلاسز کا اجراء بند کر دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کے علاوہ ہر جگہ یہی مشکلات ہیں، کل ہی گلگت کے طلبا نے ہم سے رابطہ کرکے یہی مشکلات کا ذکر کیا، قدیر حسنی کے مطابق وہ بھی اب کچھ دنوں میں احتجاج میں جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی بھی یہی صورتحال ہے یہی حال پنجاب کے ڈیرہ جات علاقوں میں ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ اگر آن لائن کلاسز کا سلسلہ جاری رہا تو بلوچستان کے طلبہ مزید سخت اقدامات کی طرف جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں