کورونا وائرس: ڈیکسامیتھازون بڑی خوش خبری، ڈبلیو ایچ او

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کووڈ 19کے سنگین مریضوں کی جان بچانے کے حوالے سے ڈیکسامیتھاسون نامی سٹیرؤڈ کے ابتدائی نتائج کاخیر مقدم کرتے ہوئے اسے ‘بہت بڑی خبر‘ قرا ر دیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ یہ”آکسیجن یا وینٹی لیٹر کی ضرورت والے کووڈ 19 کے انتہائی سنگین مریضوں کی شرح اموات کو کم کرنے کے سلسلے میں پہلی دوا ہے۔”

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہنوم گیبریاس نے اپنے ایک بیان میں کہا”یہ بہت بڑی خبر ہے اور میں اس کے لیے حکومت برطانیہ، آکسفورڈ یونیورسٹی اور دیگر اسپتالوں نیز برطانیہ کے ان مریضوں کو مبارک باد دیتا ہوں جنہوں نے زندگی بچانے والی اس سائنسی کامیابی میں اپنا تعاون دیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ محققین نے تحقیق کے ابتدائی نتائج ڈبلیو ایچ او کو بتائے ہیں اور ہم ا س کے مکمل تجزیہ کے اعداود شمار کے منتظر ہیں جس کے بعد ہم کووڈ 19کے علاج کے لیے اس کے استعمال کے متعلق نئے رہنما خطوط جاری کریں گے۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے کل اعلان کیا تھا کہ کووڈ 19 کے سنگین مریضوں کو، جو وینٹی لیٹر پر ہیں یا جنہیں آکسیجن دی جارہی ہے، ڈیکسامیتھاسون نامی سٹیرؤڈ دینے سے شرح اموات میں 35 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے ڈیکسامیتھاسون سٹیرؤڈ کی خوراک کووڈ 19 کے 2000 سے زائد مریضوں کو دی۔ یہ دوا ان مریضوں کو دی گئی جن کی حالت نازک تھی اور جو وینٹی لیٹر پر تھے۔ اس دوا کے استعمال سے ان مریضوں کی شرح اموات میں 40 سے 28 فیصد تک کمی آئی۔ ابتدائی نتائج سے یہ بھی پتہ چلا کہ ایسے مریضوں، جو وینٹی لیٹر کے بجائے آکسیجن پر تھے، کی شرح اموات میں 25 تا 20 فیصد کی کمی آئی۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں محققین کے ٹیم لیڈر اور وبائی امراض کے ماہر پروفیسر پیٹر ہوربی کا کہنا ہے کہ ”یہ نتائج انتہائی حوصلہ افزا ہیں۔ یہ پہلی دوا ہے جس کے استعمال سے کووڈ 19کے مریضوں کی شرح اموات میں کمی دیکھی گئی ہے۔ ڈیکسامیتھاسون ایک سستی دوا ہے، آسانی سے دستیاب ہے اور اسے دنیا بھر میں لوگوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوراً استعمال کیا جاسکتا ہے۔”
آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہےکہ ڈیکسامیتھاسون نامی سٹیرؤڈ دینے سے شرح اموات میں 35 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی ہے۔

محققین ڈیکسامیتھا سون کو کووڈ 19کے مریضوں پر استعمال کے نتائج کو بڑی کامیابی قرا ردے رہے ہیں۔ تحقیق میں شامل ایک دیگر سائنس داں مارٹن لنڈرے کے مطابق”یہ نتائج بتاتے ہیں کہ اگر مریض کورونا وائرس سے متاثر ہے اوراسے وینٹی لیٹر یا آکسیجن کے سہارے رکھا گیا ہے اور اگر اسے ڈیکسا میتھا سون سٹیرؤڈ دی جاتی ہے تو اس کی زندگی بچائی جاسکتی ہے اور اچھی بات یہ ہے کہ بہت کم لاگت پر ایسا کیا جاسکتا ہے۔”

پروفیسر ہوربی کا کہنا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے جب کسی ایسی دوا کا پتہ چلا ہے جو کووڈ 19 کے مریضوں کی موت ٹالنے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔

خیال رہے کہ فی الحال کووڈ 19کے علاج کے لیے اب تک کوئی تسلیم شدہ دوا یا ویکسین موجود نہیں ہے۔ دنیا کے ایک سو سے زیادہ ملکوں میں سائنس داں کووڈ 19 کے علاج کے لیے ویکسین کی تلاش پر تحقیق کررہے ہیں۔

دریں اثنا برطانیہ کے وزیر صحت میٹ ہینکاک کے مطابق کورونا وائرس کے مریضوں کو ڈیکسا میتھا سون دوا دینے کا سلسلہ جلد ہی شروع کردیا جائے گا۔ انہو ں نے کہا”یہ ایک اچھی خبر ہے اور میں حکومت کوا س کے لیے مبارک باد دیتا ہوں۔ ان مریضوں اور ہسپتالوں کا بھی ممنون ہوں جنہوں نے اس تجربہ میں حصہ لیا۔” میٹ ہینکاک نے مزید کہا کہ حکام ملک کے نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے ساتھ اس دوا کے سلسلے میں کام کررہے ہیں تاکہ کووڈ 19کے علا ج کے لیے این ایچ ایس کے معیاری علاج میں اس دوا کو آج سے شامل کیا جا سکے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثرین کی تعداد82 لاکھ 64 ہزار سے زائد ہوچکی ہے جب کہ اب تک چار لاکھ 46 ہزار سے زائد افراد موت کا شکار ہوچکے ہیں۔ برطانیہ میں متاثرین کی تعداد تقریباً تین لاکھ اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد لگ بھگ 42 ہزار پہنچ گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں