ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی حلف سے قبل ’ہش منی کیس‘ میں سزا سنائے جانے کا امکان
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 20 جنوری کو عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل ’ہش منی کیس‘ (یعنی کسی شخص کو مخصوص راز افشا نہ کرنے کے عوض رقم دینا) میں نیو یارک کی عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جج جوآن مرچن نے کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ جو سزا پانے والے پہلے امریکی صدر ہیں، 10 جنوری کو ذاتی حیثیت میں یا آن لائن پیش ہوسکتے ہیں۔‘18 صفحات پر مشتمل فیصلے میں جج جوآن مرچن نے نیو یارک کی جیوری کی جانب سے دی جانے والی سزا کو برقرار رکھا اور ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلا کی طرف سے سزا کالعدم قرار دینے کی متعدد درخواستوں کو رد کیا۔جج کا کہنا تھا کہ نو منتخب امریکی صدر کو جیل بھیجنے کے بجائے ’غیر مشروط ڈسچارج‘ کیا جائے گا۔اس فیصلے کے تحت جرم ثابت ہوجاتا ہے تاہم جیل جانے کے معاملے میں رعایت دی جاتی ہے اور جرمانہ ادا کیا جاسکتا ہے۔تاہم اس فیصلے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ سزا یافتہ شخص کے طور پر وائٹ ہاؤس میں داخل ہوں گے۔78 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ممکنہ طور پر 4 سال قید ہوسکتی ہے لیکن قانونی ماہرین نے ان کے الیکشن جیتنے سے قبل ہی دعویٰ کیا تھا کہ جج جوآن مرچن کی جانب سے سابق صدر کو جیل نہیں بھیجا جائے گا۔جج کا کہنا تھا کہ ’اس موقع پر یہ بتانا بھی مقصود ہے کہ عدالت نومنتخب امریکی صدر کو جیل نہیں بھیجنا چاہتی، انہوں نے مزید کہا کہ پراسیکیوٹرز بھی یہی سمجھتے ہیں کہ جیل بھیجنا ’ قابل تجویز عمل‘ نہیں ہے۔’ڈونلڈ ٹرمپ فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے ان کی سزا کے مؤخر ہونے کا امکان ہے۔انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر فیصلے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے اسے ناجائز سیاسی حملہ قرار دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ’فیصلہ غیر قانونی اور ملکی آئین کے خلاف ہے۔‘