سرینگر، بھارتی پولیس کے درجنوں دکانوں پر چھاپے، مولانا مودودی کی سیکڑوں کتابیں ضبط

سرینگر (مانیٹر نگ ڈیسک)بھارتی پولیس نے سرینگر میں درجنوں کتاب فروش رکمغصئ پر چھاپے مار کر 650 سے زائد کتابیں ضبط کر لیں۔”دی گارڈین“ کے مطابق ضبط کی جانے والی کتابوں میں نامور اسلامی اسکالر اور جماعت اسلامی کے بانی ابو الاعلیٰ مودودی کی تصانیف شامل ہیں۔ جماعت اسلامی کو بھارت نے پہلے ہی غیر قانونی قرار دے رکھا ہے۔چھاپے گزشتہ جمعے کو سرینگر میں شروع کیے گئے، جس کے بعد دیگر علاقوں میں بھی یہ کارروائیاں عمل میں لائی گئیں۔ سرینگر پولیس کے مطابق یہ چھاپے ایک ”معتبر اطلاع“ پر مارے گئے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ کالعدم تنظیم کی نظریاتی کتابیں خفیہ طور پر فروخت اور تقسیم کی جا رہی ہیں۔یہ کتابیں زیادہ تر نئی دہلی میں قائم ”مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز“ کی جانب سے شائع کی گئی تھیں، جو جماعت اسلامی کی ہندوستانی شاخ سے وابستہ ہے۔ بھارتی پولیس نے الزام لگایا کہ یہ کتابیں قانونی ضوابط کی خلاف ورزی کرتی ہیں اور ان کے حامل افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔واضح رہے کہ فروری 2019 میں بھارتی حکومت نے جماعت اسلامی پر پانچ سال کے لیے پابندی لگا دی تھی، جسے بعد ازاں 2024 میں مزید پانچ سال کے لیے بڑھا دیا گیا۔ اگست 2019 میں مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی نیم خودمختاری کو ختم کر دیا تھاجماعت اسلامی کے رہنماؤں نے بھارتی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کتابوں کی ضبطی ”غیر منصفانہ، غیر آئینی اور بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی“ ہے۔ جماعت کے مطابق یہ کتابیں قانونی طور پر دہلی میں شائع ہوتی ہیں اور اگر حکومت کو کوئی تحفظات ہیں تو وہ قانونی تحقیقات کرے، لیکن اس طرح نظریات کو دبانے کا عمل غیر منطقی اور جانبدارانہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں