امریکی صدارتی دفتر نے یمن حملے کا خفیہ جنگی منصوبہ مجھے بھیجا، صحافی کا انکشاف

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدارتی دفتر کی جانب سے یمن پر حملے کا خفیہ جنگی منصوبہ ایک صحافی کو بھیجے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق وائٹ ہاو¿س نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے یمن کے حوثی باغیوں پر امریکی حملے سے کچھ دیر قبل ایک میسجنگ گروپ میں غلطی سے جنگی منصوبوں کا انکشاف کیا تھا جس میں ایک صحافی بھی شامل تھا۔ ڈیموکریٹک قانون سازوں نے فوری طور پر اس غلط اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکی قومی سلامتی کی خلاف ورزی اور قانون کی خلاف ورزی ہے جس کی کانگریس کو تحقیقات کرنی چاہیے۔ اٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹر ان چیف جیفری گولڈ برگ نے پیر کو ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ انہیں 13 مارچ کو غیر متوقع طور پر سگنل میسجنگ ایپ پر ایک خفیہ چیٹ گروپ میں مدعو کیا گیا تھا جسے ’حوثی پی سی اسمال گروپ‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس گروپ میں قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے اپنے نائب الیکس وانگ کو حوثیوں کے خلاف امریکی کارروائی کو مربوط کرنے کے لیے ’ٹائیگر ٹیم‘ تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپی تھی۔ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے کہا کہ یہ چیٹ گروپ مستند معلوم ہوتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کے بعد 15 مارچ کو یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی حملوں کی مہم کا آغاز کیا تھا اور انہوں نے حوثیوں کے اہم حامی ایران کو متنبہ کیا تھا کہ اسے فوری طور پر اس گروپ کی حمایت روکنے کی ضرورت ہے۔