امریکا نے چین کو اپنے لیے سب سے بڑا فوجی اور سائبر خطرہ قرار دے دیا، رپورٹ جاری

ویب ڈیسک : امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے چین کو بدستور امریکا کے لیے سب سے بڑا فوجی اور سائبر خطرہ قرار دے دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ ان صلاحیتوں پر ’ مسلسل لیکن ناہموار’ پیش رفت کر رہا ہے جنہیں وہ تائیوان پر قبضہ کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔انٹیلی جنس کمیونٹی کی ’ اینوئل تھریٹ اسسمنٹ ’( سالانہ خطرے کی تشخیص ) کے مطابق، چین کے پاس روایتی ہتھیاروں سے امریکا پر حملہ کرنے، سائبر حملوں کے ذریعے امریکی انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچانے اور خلا میں اس کے اثاثوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے، نیز وہ 2030 تک سرفہرست اے آئی پاور کے طور پر امریکا کی جگہ لینےکی بھی کوشش کر رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس، ایران، شمالی کوریا اور چین کے ساتھ مل کر، فائدہ حاصل کرنے کے لیے جان بوجھ کر مہمات کے ذریعے امریکا کو چیلنج کرنے کی کوشش کرتا ہے، ماسکو کی یوکرین میں جنگ نے اسے ’ بڑے پیمانے پر جنگ میں مغربی ہتھیاروں اور انٹیلی جنس کے خلاف جنگ کے بارے میں بہت سارے سبق ’ سکھائے ہیں ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انٹیلی جنس چیفس کی جانب سے سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے گواہی سے قبل جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی ممکنہ طور پر جعلی خبریں بنانے، شخصیات کی نقل کرنے اور حملہ آور نیٹ ورکس کو فعال کرنے کے لیے بڑے لسانی ماڈلز استعمال کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس تلسی گیبارڈ نے بیجنگ کو واشنگٹن کا ’ سب سے زیادہ قابل اسٹریٹجک حریف’ قرار دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا، ’ چین کی فوج جدید صلاحیتیں میدان میں اتار رہی ہے، بشمول ہائپرسونک ہتھیار، اسٹیلتھ طیارے، جدید آبدوزیں، مضبوط خلائی اور سائبر جنگی اثاثے اور جوہری ہتھیاروں کا ایک بڑا ذخیرہ’ ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’چین کے پاس تقریباً یقینی طور پر ایک کثیر الجہتی، قومی سطح کی حکمت عملی ہے جو 2030 تک امریکا کو دنیا کی سب سے بااثر اے آئی پاور کے طور پر ہٹانے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔‘سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے کمیٹی کو بتایا کہ چین نے منافع بخش چینی کاروباروں پر کریک ڈاؤن سے گریز کی وجہ سے، امریکا میں فینٹینائل ( افیم کی ایک قسم ) کے بحران کو ہوا دینے والے کیمیکلز کے بہاؤ کو کم کرنے کے لیے برائے نام کوششیں کی ہیں۔ٹرمپ نے تمام چینی درآمدات پر 20 فیصد تک محصولات میں اضافہ کیا ہے تاکہ بیجنگ کو اس کی سزا دی جا سکے جسے وہ فینٹینائل کیمیکلز کی ترسیل کو روکنے میں ناکامی قرار دیتے ہیں۔ چین اس بحران میں اپنا کردار ادا کرنے سے انکار کرتا ہے، جو امریکا میں منشیات کی زیادہ مقدار میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے، لیکن یہ مسئلہ ٹرمپ انتظامیہ اور چینی حکام کے درمیان تنازع کی ایک وجہ بن گیا ہے۔جان ریٹکلف نے کہا کہ چین کو فینٹینائل کی تیاری میں استعمال ہونے والے مواد پر کریک ڈاؤن کرنے سے روکنے کے لیے کوئی وجہ نہیں ہے۔کمیٹی کی سماعت پر ڈیموکریٹک سینیٹرز کی جانب سے ریٹکلف اور گیبارڈ کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا، جنہوں نے انکشافات پر انہیں اور دیگر اعلیٰ ٹرمپ اہلکاروں کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے سگنل میسجنگ ایپ گروپ میں انتہائی حساس فوجی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جس میں غلطی سے ایک امریکی صحافی شامل ہو گیا تھا۔متعدد ریپبلکن سینیٹرز نے امریکا میں غیر دستاویزی تارکین وطن پر سوالات کیے۔ انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر غیر قانونی امیگریشن نے امریکی انفرا اسٹرکچر پر دباؤ ڈالا ہے اور ’ بدنام یا مشتبہ دہشت گردوں کو امریکا میں داخل ہونے کے قابل بنایا ہے۔’32 صفحات پر مشتمل رپورٹ کا تقریباً ایک تہائی امریکا کی چین کے بارے میں تشویش پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ تائیوان، جو ایک جمہوری طور پر حکومت کرنے والا جزیرہ ہے اور جس پر چین اپنا علاقہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، کے خلاف فوجی اور اقتصادی جبر میں اضافہ کرنے والا ہے۔رپورٹ میں میں کہا گیا ہے کہ پیپلز لبریشن آرمی ممکنہ طور پر ان صلاحیتوں پر مسلسل لیکن ناہموار پیش رفت کر رہی ہے جنہیں وہ تائیوان پر قبضہ کرنے اور امریکی فوجی مداخلت کو روکنے اور اگر ضروری ہو تو اسے شکست دینے کی کوشش میں استعمال کرے گی۔تاہم، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کو ’ دہشتناک’ داخلی چیلنجز کا سامنا ہے، بشمول بدعنوانی، آبادیاتی عدم توازن، اور مالیاتی اور اقتصادی مشکلات جو حکمران کمیونسٹ پارٹی کی اندرون ملک ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کی اقتصادی ترقی غالباً کم صارفین اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی وجہ سے سست ہوتی رہے گی، اور چینی حکام امریکا کے ساتھ اقتصادی تنازع میں اضافے کے لیے تیار دکھائی دیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں