نواز شریف سے درخواست کرتا ہوں کہ مہربانی کرکے پاکستان کی بقاء کے لیے اپنی خاموشی توڑ دیں، محمود خان اچکزئی

اسلام آباد( پ ر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہو یا سٹیبلشمنٹ جو بھی آئین کے خلاف کام کریگا ہم اس کا راستہ روکیں گے، پاکستان تنہائی اوربربادی کی طرف جارہا ہے،دہشتگردی یہ کہ 23کرورڑ عوام کی رائے کا مذاق اڑایا گیا،ہم کوئی پاگل نہیں کہ اپنی فوج ، ایجنسیوں کو گالیاں دے ،لیکن آپ اس فوج اور باصلاحیت ایجنسیوں کو برباد کررہے ہیں،میاں نواز شریف پاکستان کی بقاءکے لیے مہربانی کرکے اپنی خاموشی توڑ دیں ۔ جمہوری پاکستان کی تشکیل نو اور ہمہ جہت بحرانوں سے سب نے مل بیٹھ کر اجتماعی دانش سے ملک کو بچانا ہوگا، پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہو، حوالدار سپیکر کے خلاف عدم اعتماد لایا جائے اور فارم47کے اسمبلی کے خلاف باہر فارم45کی اسمبلی لگائیں، موجودہ حکومت دہشت اور بدمعاشی کے نتیجے میں ظہور میں آئی ہے ، آرمی چیف ، تمام ادارے ، ججز آئیں اور ہم سب مل بیٹھ کر سر جوڑ کر اس ملک کو بچانے کی کوشش کرے اور ملک کو بچانے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ آئین کا بول بالا ہوگا، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی ،چار مہینے میں ایک اچھا بہترین خودمختیار الیکشن کمیشن بناکر شفاف انتخابات کرائےں جائے، آئین اور اٹھارویں ترمیم کہتی ہے کہ صوبوں کے وسائل پر صوبوں کا اختیار ہوگا ، اپنے عوام کے وسائل کی لوٹ مار کےخلاف عدالت سے رجوع کرینگے، کسی کو غلام یا اس کے وسائل پر قبضہ کرینگے تو وہ پاکستان زندہ آباد کیسے بول سکتا ہے ، پاکستان تب زندہ آباد ہوگا جب بلوچ، پنجابی ، سندھی ، سرائیکی ، پشتون زندہ آباد ہوگا۔کسی فرد یا حکومت کے کہنے پر ادارے اپنے بچوں پر گولیاں نہ چلائیں یہ بغاوت کی طرف جائیگا۔ہمارے اداروں اورلوگوں کو پارٹیوں کے اندر پارٹیاں بنانے کی لت پڑھ گئی ہے ، ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم بنگال مغربی پاکستان کھو چکے ہیں ،سارا خطہ جنگوں کی لپیٹ میں جارہا ہے تمام ہمسایوں کی میٹنگ بلائی جائے،صحافی احمد نورانی کے بھائیوں کو غائب کردےنا یہ ظلم کی انتہا ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جن حالات سے پاکستان گزر رہا ہے صحافی حضرات بہتر جانتے ہیں اوران کی وجوہات بھی آپ سب کو پتہ ہے جن کی وجہ سے پاکستان کی یہ حالت ہے ۔ آج اسمبلی میں تحریک انصاف کا ایک ذمہ دارآدمی جنید اکبر جو کچھ محسوس کررہا تھا اُس نے وہ سب بیان کیا۔ اور قومی اسمبلی کے سپیکر نے نام لیے بغیر کہا کہ اگر آپ نیشنل سیکورٹی کے میٹنگ میں ہوتے تو آپ فلاں فلاں صاحب کو یہ بات سُنا دیتے۔ سپیکر کی کرسی کسٹوڈین آف دی ہاؤس کی کرسی ہے اس کی ذمہ داری اپنے اراکین کا دفاع کرنا ہوتا ہے یہ کسی اور ادارے کا ترجمان نہیں ۔ جس نیشنل سیکورٹی کی میٹنگ کا میرا دوست حوالدار ذکر کررہا ہے میں پوچھتا ہوں کونسی سیکورٹی میٹنگ ؟پاکستان مشکل میں ہے ، ہمہ جہت بحرانوں میں مبتلا ہے اور اس کی صرف ایک وجہ ہے کہ یہاں آئین پر عملدرآمد نہیں ہوتا ، یہاں پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بننے نہیں دیا جاتا جس کے نتیجے میں آج پاکستان تنہائی اوربربادی کی طرف جارہا ہے ۔ جنید اکبر نے جو کچھ کہا یہ اُن کی اپنی بہترین رائے تھی ۔ سپیکر صاحب کہتے ہیں کہ آپ کیوں نہیں آئے ؟ ہم کیوں آتے ۔ آپ نے 10سے 20آدمیوں کو بُلایا فلاں فلاں پارٹی کے لوگوں کو کیا صرف آپ پاکستان کے نمائندگی کرتے ہیں ۔ یہ پاکستان کی پارلیمنٹ ہے اگر کسی نے کانفرنس بلانی ہے تو اسمبلی کے تمام ممبرز ، تمام سینٹرز اُس میں موجود ہونگے اور اجلاس کیوں ان کیمرہ ہوگا کونسی بات آپ نے چھپانی ہے اور کونسی بات یہاں آپ کی چھپتی ہے ؟ اگر آپ کو نیشنل سیکورٹی عزیز تھی تو آپ تمام پارلیمنٹ کی میٹنگ بلاتے مسلسل دو یا تین دن اس پر بات کرتے ۔ ہم کوئی پاگل نہیں کہ اپنی فوج ، ایجنسیوں کو گالیاں دے ،لیکن آپ اس فوج اور باصلاحیت ایجنسیوں کو برباد کررہے ہیں۔ کوئی شریف جنرل ، جج، جرنلسٹ کوئی بھی شریف ماں یا بہن قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہہ دیں کہ یہ جو 8فروری 2024کے انتخابات ہوئے یہ ٹھیک ہوئے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ ہم دہشتگردی کے خلاف بات کرنا چاہتے ہیں دہشتگردی کیا ہوتی ہے ؟ آپ نے الیکشن کے دن 9بجے کے بعد 23کروڑ انسانوں کو دہشت زدہ کیا ۔ آپ نے اپنے ملک کے اداروں کے غلط استعمال کی وجہ سے جس پر ہمیں گلہ بھی ہے چاہے وہ سویلین ہو یا فوجی ہوں ۔ آپ پاکستان کی فوج ، ایجنسیاں ، پولیس ، ججز ہیں آپ فرد یا اشخاص یا پارٹیوں کی تابع نہیں ہے ۔ آپ یہ کام نہ کریں ۔ پاکستان ڈھوب رہا ہے اور بربادی کی انتہا پر کھڑا ہے ۔ اگر کوئی دہشتگردی ہے تو پہلی دہشتگردی یہ ہوئی ہے جو الیکشن کے دن ہوئی جس میں 23کرو ڑ عوام کی رائے کا مذاق اڑایا گیا جس میں لوگوں کو ڈرایا گیا ۔محمود خان اچکزئی نے میاں محمد نواز شریف ، پیپلز پارٹی کے ایماندار اراکین اور دوسری پارٹیوں سے اپیل کی کہ مل بیٹھ کر اجتماعی دانش سے اس دو نمبر حکومت سے پاکستان کی جان خلاصی کرے ۔ چار مہینے میں ایک اچھا بہترین خودمختیار الیکشن کمیشن بنائے اور خدا کو حاضر وناظر جان کر الیکشن کرائیں جو جیتتا ہے زندہ آباد۔ میرا گلہ ہے اور یقیناً پاکستان تحریک انصاف کا ہر دوست ، ہر ممبر ، سینٹر اور ان کی پارٹی یہ چاہتی ہے کہ عمران خان آزاد ہو ۔ اگر عمران خان کی پارٹی واقعی چاہتی ہے کہ عمران خان آزاد ہو تو اس کے لیے شرط یہ ہے کہ ہم اس دو نمبر پارلیمنٹ کی تمام قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ دیں جس کا چیئرمین اس حکومت کا ہے ۔ اُن تمام کمیٹیوں سے نکلنی چاہیے جس کی چیئرمین شپ شہباز اینڈ کمپنی کے پاس ہے۔ دوسری بات یہ کہ اس سپیکر کے کےخلاف عدم اعتماد لانا ہوگا۔ یہ سپیکر اور کسٹوڈین آف دی ہاؤس نہیں بلکہ تمام تماشوں کاSpearhead ہے ۔تحریک انصاف کے پاس وہ طاقت ہے ۔ تیسری بات یہ کہ اس فارم 47کے خلاف پارلیمنٹ کے باہر فارم 45کی اسمبلی لگائیں اور فارم 47کی غلط اقدامات اور ترامیم کو یہاں بیٹھ کر مسترد کرے ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں نواز شریف سے درخواست کرتا ہوں کہ مہربانی کرکے اپنی خاموشی توڑ دیں ۔ پاکستان کی بقاء، جمہوری پاکستان کی تشکیل نو اس سے زیادہ ضروری ہے کہ آپ خاموش بیٹھے ہیں ۔ یا پیپلز پارٹی ، جماعت اسلامی اور دوسری پارٹی کے لوگ ہم سب مل جل کر اس پارلیمنٹ کو عوام کا منتخب پارلیمنٹ بنائیں ۔ یہ پارلیمنٹ پاکستان کے 25کروڑ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ ہے اور پاکستان کی تمام پالیسیاں اس پارلیمنٹ سے نکلنی چاہیے ۔ ہماری اداروں سے ہماری سے استدعا ہے کہ آئین میں جو فریم ہے اُس میں رہے اور آئیں اکھٹے مل بیٹھ کر یہ ملک چلائیں ورنہ ماردھاڑ سے کیاہوگا کن کو آپ ماریں گے ۔ دنیا کو پتہ ہے جس حکومت کو آپ سپورٹ کررہے ہیں یہ حکومت غلط ہے یہ حکومت دہشت اور بدمعاشی کے نتیجے میں ظہور میں آئی ہے ۔ اگر میںعمران خان کی پارٹی کی جگہ پر ہوتا تو میں بالکل خارجی سفیروں کو بُلاتا اور ان سے کہتا کہ جو کچھ یہ حکومت کررہی ہے اُس کے ہم ذمہ دار نہیں ہے ۔ کل آئی ایم ایف آئیگی پتہ نہیں ہمارا کیا کبھاڑا کردیگی ۔ اس لیئے میں تحریک انصاف کے ساتھیوں سے بھی استدعا کرتا ہوں کہ مہربانی کریں سوچیںبہت وقت گزر گیا ہے ۔ ناجائز حکومت لگی ہے فیصلے کررہی ہے اور سپیکر کہتا ہے کہ جنید اکبر آپ فلانی میٹنگ میں آتے۔ جنید اکبر کس میٹنگ میں آتے آپ نے جوائنٹ پارلیمنٹ کے 500ممبران میں سے 50آدمیوں بُلایا ان میں کیا سرخاب کے پر لگے ہوئے ہیں کہ آپ محمود خان کو بُلاتے ہیں اور باقی پارلیمنٹ کو نہیں بُلاتے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تمام پارلیمنٹ کو بُلائیں اُس میں آرمی چیف ، تمام ادارے ، ججز آئیں اور ہم سب مل بیٹھ کر سر جوڑ کر اس ملک کو بچانے کی کوشش کرے اور ملک کو بچانے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ آئین کا بول بالا ہوگا، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی ، ہر ادارہ اپنے فریم میں ہوگا ، پارلیمنٹ اپنے فیصلے کریگی ۔ انشاءاللہ پاکستان کے لوگوں میں اتنی اہلیت ہے کہ وہ اس ملک کو ان بحرانوں سے نکالیں ۔محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سٹیبلشمنٹ آئین کے فریم میں رہے ہم انہیں سلوٹ کرینگے ہماری ان سے کوئی دشمنی نہیں،کوئی فرد ، کوئی جج، جرنیل ، جرنلسٹ، سیاستدان کو ئی کارکن جو بھی آئین سے کلہواڑ کریگا ہم اس کی مخالفت کرینگے۔ پاکستان کی تشکیل نو کی ضرورت ہے ،جمہوری پاکستان بنانے کی ضرورت ہے ،ہم نے بہت وقت ضائع کیا 75سال لیکن اب وقت نہیں ہے ۔ گوہر ایوب سردار اختر جان مینگل کے دھرنے پر بولنا چاہتا ہے کہ فائرنگ ہوئی ہے تشدد ہوئی ہے لیکن سپیکر نے انہیں بولنے نہیں دیا وہ حوالدار کون ہوتا ہے ۔ اس لیئے میں آج بھی یہ کہتا ہوں کہ اس سپیکر کے خلاف عدم اعتماد ہونا چاہیے ، اتنی ایک دوسرے کے خلاف ٹکر ے نہ مارے کہ اس کا نقصان پاکستان کو پہنچے ۔ چار مہینوں میں نئے شفاف غیر جانبدارانہ انتخابات کرائیں اس کے نتیجے میںاگر عمران خان جیتتا ہے تو تسلیم کرے۔ اور عمران خان جیتے گا بھی آپ کی بدکاریوں ، اقرباءپروریوں، غلط کاریوں ، کرپشن نے عمران خان کو شہرت کے آسمان تک پہنچا دیا۔ کیا آسمان گریگا کہ اگر یہ پارلیمنٹ کل ایک ریزولیشن پیش کردے کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں عمران خان کو رہا کردو ۔آپ کی بھی اور اُس کی بھی عزت بچ جائیگی ۔ محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بڑی مشکلوں سے بعض لوگ بنتے ہیں ، مشکلات ہوتی ہےں آپ کے پاس سٹیٹ مین شپ کے جتنے لوگ ہیں ان میں نواز شریف سرفہرست یا دوسرے نمبر ہے اور اُسے پتہ ہے کہ جس کو میں سپورٹ کررہا ہوں صبح شام گالیاں نکالتے ہیں ایک دوسرے کو اس کا نتیجہ کیا ہوگا ۔ہمیں کوئی نقصان نہیں ہوگا آپ ہمیں کچھ بھی کہہ دیں مگر اس کا نقصان پاکستان کو ہوگااور پھر اس کے سنبھالے کے لیے کوئی نہیں آئیگا۔ محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے یہاں آئین کی بالادستی لانی ہے اور ہر اس وقت کےخلاف لڑنا ہے جو آئین سے انحراف کریگا۔محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ہمارے اداروں ، ہمارے لوگوں کو لت پڑھ گئی ہے پارٹیوں کے اندر پارٹیاں بنانا اُس کا آپ نے دیکھ لیا کہ فائدہ کیا ہوا۔ ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم بنگال مغربی پاکستان کھو چکے ہیں ۔ بلوچستان میں یہ وہ ، بلوچستان میں کیسے آپ کی بات مانیں۔ بلوچستان کی موجودہ حکومت اُن غریبوں سے لکھوایا گیا ہے کہ 200یا 400میل کا علاقہ قلعہ عبداللہ ، قلعہ سیف اللہ ،ژوب اس کے تمام منرلز او جی ڈی سی ایل یا کوئی اور دو یا تین محکموں کو دے دیئے گئے ہیں اور اس میں بلوچستان کا حصہ صرف 10فیصد ہوگا یہ آپ کے ساتھ کون مانے گا۔اس کے خلاف ہم عدالت جارہے ہیں ہم یہ نہیں ہونے دینگے کہ سارے منرلز آپ لوٹے گے لوگ آئینگے اور دس فیصد ہمارے صوبے کا ہوگا ایسا نہیں ہوگا۔ اور جس انداز میں خیبر پشتونخوا کی پارٹی ، تحریک انصاف والے لگے ہیں اپنے منرلز کو بچانے کے لیے ہم انہیں سپورٹ کرتے ہیں ہم لوگوں کو مجبور نہ کریں ۔ پھر جب واپسی کا راستہ نہیں ہوگا تو نقصان اس ملک کا ہوگا خدا کے لیے اس ملک پر رحم کرےں۔ آئین اور اٹھارویں ترمیم کہتی ہے کہ صوبوں کے وسائل پر صوبوں کا اختیار ہوگا ۔محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئین کا بول بالا ہو، منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو ، آئین کے تحت دی گئی خودمختاری صوبوں کو ملی ہو ، پنجاب، سندھ، بلوچستان ، خیبر پشتونخوا کے وسائل پر انہیں آئینی ضمانت دی جائے ۔ جب آپ بلوچ کو غلام بنانا چاہینگے پشتونخواوطن پر قبضہ کرنا چاہینگے تو وہ پاکستان زندہ آباد کیسے بولے گا۔ پاکستان تب زندہ آباد ہوگا جب بلوچ، پنجابی ، سندھی ، سرائیکی ، پشتون زندہ آباد ہوگا۔ مل بیٹھ کر ہم تمام مسائل کا حل نکال سکتے ہیں ۔افسوس اس بات کہ ہمارے سارے ادارے جانتے ہیں اور بڑے باصلاحیت ادارے ہیں سول اور ملٹری دونوں سب جانتے ہیں کہ الیکشن کون جیتا ۔ میں فوجیوں ، پولیس کے آفیسران سے ریکویسٹ کرونگا کہ آپ پاکستان کے ملازم ہے ،اس ملک کو ادارے ہیں مہربانی کرے کسی فرد کے کہنے پر اپنے بچوں پر گولیاں نہ چلائیں کسی ایک پارٹی کے کہنے پر بچوں کو مارنا یہ بغاوت کی طرف جائیگا۔ محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت ہو یا سٹیبلشمنٹ جو بھی آئین کے خلاف کام کریگا ہم اس کا راستہ روکیں گے،ہم نے آئین کی تحفظ کا حلف اٹھایا ہے اور انہوں نے بھی اٹھایا ہے پر وہ اس کی پاسداری نہیں کرتے ،ہر سرکاری آفیسر یہ حلف اٹھاتا ہے کہ میں سیاست میں مداخلت نہیں کرونگا اگر کسی کو شوق ہے سیاست کا بسم اللہ کریں آپ اپنے محکمہ کی وردی اتاریں آجائیں پھر دیکھیں کہ ووٹ لینا ، لوگوں کو اپنے ساتھ لیجانا کتنا آسان کام ہے۔ مہربانی کریں آپ اپنا اور ہم اپنا کام کرے اور اکھٹے مل کر جنرل ، ججز ،جرنلسٹ تمام مل بیٹھ کر اجتماعی دانش سے اس ملک کو بچانے کی ضرورت ہے ۔ سارا خطہ جنگوں کی لپیٹ میں جارہا ہے میں استدعا کرتا ہو ں جو بھی ذمہ داران ہے اس ملک کے لیے خدا کے لیے تمام ہمسایوں کی میٹنگ بلائیں بشمول ہندوستان، ایران ، افغانستان ، تاجکستان، ترکمانستان شامل ہوں ۔ کہ اس خطے کو اس دوزخی جنگ کے اسلحوں سے کیسے بچایا جائے یہ خدمت ہوگی ۔ یہ خدمت نہیں کہ آپ تحریک انصاف کے بچوں کو بے عزت کرے یاکسی صحافی احمد نورانی کے بھائیوں کو غائب کردے اور ان کا پتہ نہ چلیں کہ وہ کہاں ہے یہ ظلم کی انتہا ہے۔