بلوچستان کی زمینی سرحدوں پر لائے جانے والے مال کی ویلیوایشن سی پورٹ کے برابر کیوں رکھنا سمجھ سے با لا تر ہے، چیمبر آف کامرس

کوئٹہ(این این آئی)ایوان صنعت و تجا رت کو ئٹہ بلو چستان کے نا ئب صدر انجینئر میر وائس خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کی زمینی سرحدوں پر لائے جانے والے مال کی ویلیوایشن سی پورٹ کے برابر کیوں رکھنا سمجھ سے با لا تر ہے سرحدی راستوں اور سمندری بندرگاہوں کے اخراجات، رسک، ٹرانسپورٹ مسائل، لاجسٹک لاگت سب کچھ الگ ہے پھر ویلیوایشن ایک جیسی رکھ کر آخر کس کی خدمت کی جا رہی ہے؟ یہ سیدھا سیدھا بلوچستان کے تاجروں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ گزشتہ روز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو ئٹہ بلو چستان میں مختلف کا روبا ری شخصیات سے با ت چیت کر تے ہو ئے ان کا کہنا تھا کہ سی پورٹ پر کاروباری سہولتیں، بڑے کنٹینر ٹرمینلز، جدید چیکنگ سسٹمز اور منظم آپریشنز موجود ہوتے ہیں اس کے مقابلے میں بلوچستان کے زمینی بارڈر پر تاجر مسلسل مشکلات سے گزرتے ہیںلمبی قطاریں، سست کلیئرنس، غیر یقینی صورتحال، اور اضافی اخراجات۔ پھر بھی ویلیوایشن وہی؟ یہ کہاں کا انصاف ہے؟زمینی راستوں سے آنے والے مال کی لاگت اصل میں زیادہ ہوتی ہے لیکن ویلیوایشن کا نظام اس حقیقت کو نظرانداز کر کے تاجروں کو نقصان پر نقصان دے رہا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ کاروبار دب رہے ہیں، بارڈر ٹریڈ کم ہو رہا ہے، اور بلوچستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلو چستان کی بزنس کمیونٹی کا روز اول سے ہی یہ مطا لبہ رہا ہے کہ سی پورٹ کے مقابلے میں لینڈ روٹ والوں کو ریلیف ملنی چا ہئے کیونکہ لینڈ روٹ اور سی پورٹ دونوں کا ایک ہی ویلیو ایشن رکھنا بلو چستان کے تجا رت سے وابستہ افراد کے ساتھ نا روا سلوک کے سوا کچھ نہیں بلکہ اس کی وجہ سے وہ ملک
کے دیگر صوبوں کے تجا رت پیشہ افراد کا مقابلہ بھی نہیں کر پا تے انہوں نے کہا کہ حکومت کا کا م اگر واقعی کاروبار کو سہارا دینا ہے تو ویلیوایشن کو زمینی راستوں کی حقیقی لاگت، مشکلات اور رسک کے مطابق الگ اور مناسب رکھا جائے ورنہ بارڈر ٹریڈ کی تباہی کا سامان ہوتا رہے گا جو کہ نا قابل قبول ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں