ملازمین اضافی مراعات نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں، مطالبات منظور نہ ہوئے تو سخت احتجاج ہوگا، بلوچستان گرینڈ الائنس
تربت (نمائندہ انتخاب) تربت پریس کلب میں بلوچستان گرینڈ الائنس ضلع کیچ کی ضلعی ایکشن کمیٹی کی جانب سے اہم پریس کانفرنس میں مقررین نے کہا کہ بلوچستان گرینڈ الائنس ایک مرتبہ پھر بلوچستان کے 2 لاکھ 32 ہزار سرکاری ملازمین کا مقدمہ لے کر میڈیا کے سامنے حاضر ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود صوبائی حکومت کی جانب سے بار بار کی گئی یقین دہانیوں اور تحریری وعدوں پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، جس کے باعث ملازمین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ مقررین نے کہا کہ احتجاجی تحریک کا اعلان کسی سیاسی مقصد یا شوق کے تحت نہیں بلکہ صوبائی وزراءپر مشتمل حکومتی کمیٹی اور بلوچستان گرینڈ الائنس کے درمیان طے پانے والی متفقہ سفارشات پر عمل نہ ہونے کے باعث کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ سے قبل حکومت کو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا گیا، مگر اسے نظر انداز کیا گیا جبکہ بجٹ سیشن کے دوران پرامن احتجاج کو سبوتاژ کیا گیا، گھروں پر چھاپے مارے گئے، گرفتاریاں ہوئیں اور لاٹھی چارج و آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سخت احتجاج کے بعد حکومتی کمیٹی کے ساتھ تفصیلی مذاکرات ہوئے، سفارشات پر مکمل اتفاق کیا گیا اور یقین دہانی کرائی گئی کہ انہیں کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا، مگر چھ ماہ گزرنے کے باوجود یہ ایجنڈا مختلف حیلوں بہانوں سے کابینہ اجلاسوں سے نکالا جاتا رہا۔ مقررین نے بتایا کہ بلوچستان گرینڈ الائنس کی مجلس عاملہ اور ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت کو حتمی مہلت دی جا چکی ہے، اور اگر مطالبات منظور نہ کیے گئے تو 13 دسمبر سے صوبہ بھر میں احتجاجی تحریک کا آغاز ہوگا جو مشترکہ سفارشات کی منظوری تک جاری رہے گی۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ آئین پاکستان اور اپنی جماعت کے منشور کے مطابق ملازمین کے جائز مطالبات منظور کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کسی اضافی مراعات کے طلبگار نہیں بلکہ وہی حقوق مانگ رہے ہیں جو وفاقی حکومت اپنے ملازمین کو دے چکی ہے۔ پریس کانفرنس میں احتجاجی شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ13 دسمبر کو تمام اضلاع میں پریس کانفرنسز،15 اور 16 دسمبر کو سرکاری دفاتر پر سیاہ جھنڈے، بینرز اور بازوﺅں پر سیاہ پٹیاں،17 دسمبر کو قلات اور سبی ڈویژن میں ریلیاں،18 دسمبر کو ژوب اور رخشان ڈویژن میں مظاہرے،19 دسمبر کو مکران اور نصیر آباد ڈویژن میں احتجاج، 20 دسمبر کو لورالائی ڈویژن اور کوئٹہ ڈویژن کے اضلاع میں ریلیاں، 25 دسمبر کو کوئٹہ میں صوبائی گرینڈ ریلی، 24 تا 26 دسمبر کو صوبہ بھر میں احتجاجی کیمپس، 29 دسمبر کو قلم چھوڑ، کام چھوڑ ہڑتال، 30 اور 31 دسمبر کو مکمل صوبائی لاک ڈاﺅن کیا جائیگا۔ آخر میں مقررین نے کہا کہ اگر حکومت نے مطالبات منظور نہ کیے تو احتجاج مزید سخت کیا جائے گا، جس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔ اس موقع پر جس میں ضلعی آرگنائزر حاجی اختر ایاز (سیسا کیچ)، ڈپٹی ضلعی آرگنائزر پروفیسر شعیب سمین (بی پی ایل اے کیچ)، فنانس سیکرٹری ڈاکٹر عبدالغنی (پی ایم اے کیچ) اور پریس سیکرٹری صالح محمد (ڈبلیو ٹی اے) دیگر موجود تھے۔


