مبارک قاضی کے یومِ پیدائش کے حوالے سے تقریب کی منسوخی بلوچستان کے اجتماعی ورثے پر حملہ ہے، بی ایس او

کوئٹہ (پ ر) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 24 دسمبر کو اورماڑہ میں بلوچی زبان کے عظیم شاعر مبارک قاضی کی یومِ پیدائش کے موقع پر منعقد ہونے والی ادبی تقریب کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے روکنا اور اس کی این او سی منسوخ کرنا نہ صرف ایک شرمناک اقدام ہے بلکہ بلوچستان کے اجتماعی شعور، ثقافتی ورثے اور ادبی شناخت پر ایک منظم حملے کے مترادف ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مبارک قاضی کا شمار بلوچی ادب کے ان عظیم شعرا میں ہوتا ہے جنہیں عوامی سطح پر بے پناہ پذیرائی حاصل ہے، جبکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ان کا نام اور کام پہچانا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنی منفرد اور فکر انگیز شاعری کے ذریعے بلوچ ثقافت، تاریخ اور قومی شناخت کو اجاگر کیا اور نئی نسل کو فکری شعور عطا کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ ضلعی انتظامیہ گوادر کی جانب سے اورماڑہ میں 24 دسمبر کو منعقد ہونے والی اس ادبی تقریب کی این او سی منسوخ کرنا انتہائی حیران کن اور افسوسناک ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ادبی و ثقافتی سرگرمیوں کو دانستہ طور پر محدود کیا جا رہا ہے۔ مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ ایک جانب حکومتِ بلوچستان مختلف اضلاع میں ادبی تقریبات کے انعقاد کے دعوے کرتی نظر آتی ہے، جبکہ دوسری جانب بلوچی زبان کے مقبول ترین شاعر مبارک قاضی کی یاد میں منعقد ہونے والی تقریب کی اجازت نہیں دی جاتی، جو حکومت کے دوہرے معیار کو بے نقاب کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان بلوچ شناخت، زبان اور ادبی سرگرمیوں سے خوفزدہ ہو کر ایسے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، جو نہ صرف قابلِ مذمت ہیں بلکہ بلوچستان کے ثقافتی مستقبل کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ بی ایس او نے مطالبہ کیا کہ ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں پر عائد تمام غیر اعلانیہ پابندیاں فوری طور پر ختم کی جائیں اور بلوچ قومی ورثے کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں