کورونا، نمٹنے کے لیے موثر لائحہ عمل بنانا ہوگا، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چینی قیادت نے کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے مکمل بریفنگ دی،ہمیں موثر لائحہ عمل بنانا ہوگا،پہلے ہمارے والدین کو ہماری فکر لاحق تھی اب ہمیں پاکستان میں اپنے خاندان اور والدین کی فکر لاحق ہے،اس وبا کا پھیلاؤ اس وقت کم ہو گا جب احتیاطی تدابیر کو اپنایا جائے گا،یک طرف غریب مزدور لوگ ہیں،اگر مکمل لاک ڈاؤن ہوتا ہے تو روزگار کے مسائل پیدا ہونگے اور اگر آپ بالکل نظر انداز کر دیں تو پھر اس وبا کے پھیلاؤ کا اندیشہ ہے،ہمیں دونوں اطراف کو دیکھنا ہو گا،کوئی بھی حکومت ایسی صورت حال سے تنہا نہیں نمٹ سکتی ہمیں من حیث القوم، متحد ہونا ہو گا، رضاکارانہ جذبے کے تحت اس کٹھن صورتحال سے نمٹنا ہو گا، ہمیں عوام کی تنقید بھی برداشت کرنا ہو گی اور انہیں باخبر بھی رکھنا ہوگا۔بدھ کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے دورہ چین اور کرونا وائرس آگاہی کے حوالے سے اہم بیان میں کہاکہ دورہ چین کا مقصد چینی قیادت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ انہوں نے کہاکہ چین اور پاکستان کے تعلقات مثالی اور گہرے ہیں ہم نے ہر کڑے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہاکہ آج جب چین کڑے وقت سے نبرد آزما تھا تو ہمیں ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ انہوں نے کہاکہ جب کرونا کی وبا سامنے آئی تو بیشتر ممالک نے اپنے شہریوں کو چین سے نکال لیا جسے چین نے عدم اعتماد کا اشارہ سمجھاجبکہ پاکستان نے چین کی حکومت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے طلباء کو وہاں سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز جب ہماری چینی صدرِ، وزیر اعظم اور دیگر قیادت سے ملاقاتیں ہوئیں تو انہوں نے پاکستان کے فیصلے اور چین پر اعتماد کو بے حد سراہا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز ہماری ویڈیو کانفرنس کے ذریعے وہان کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء سے بات چیت ہوئی،الحمدللہ وہ سب کے سب صحت مند تھے اور متحدہ تھے چینی حکومت نے ان کا بے حد خیال کیا چار پاکستانی بچیوں کو اللہ تعالیٰ نے اولاد کی نعمت سے نوازا۔ان طلباء کا کہنا تھا کہ پہلے ہمارے والدین کو ہماری فکر لاحق تھی اب ہمیں پاکستان میں اپنے خاندان اور والدین کی فکر لاحق ہے۔ انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اور میں نے انہیں بارہا کہا کہ آپ ایسے مرکز میں قیام پذیر ہیں جس نے اس وبا کا مقابلہ کیا ہے اور کامیابی سے ہمکنار ہوئے ہیں آپ لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی قوم کو اپنے تجربات سے آگاہ کریں آپ کے پیغامات انہیں حوصلہ اور ہمت دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں چینی قیادت نے اس وبا سے نمٹنے کیلئے مکمل بریفنگ دی،ہمیں ذہنی طور پر اس بات کو سمجھنا ہو گا کہ اس وائرس کی نشوونما بڑھے گی لیکن ہمیں موثر لائحہ عمل اپنانا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں تین بنیادی اقدامات ہیں جن کے ذریعے چین نے اس وبا پر غلبہ حاصل کیا۔ انہوں نے کہاکہ پہلے نمبر پر تعاون اور اعتماد ہے چینی حکومت نے جو بھی ہدایات جاری کیں چینی عوام نے من و عن ان پر عمل کیا اور حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ انہوں نے کہاکہ دوسری بات یکجہتی ہے چین میں سب نے مل کر اس وبا کا مقابلہ کیا کسی صوبے نے دوسرے پر نکتہ چینی نہیں کی بلکہ وہان، جو اس وائرس سے سب زیادہ متاثر تھا وہاں سب نے مل کر تعاون کیا۔ انہوں نے کہاکہ چین نے جس طرح ہزاروں کی تعداد میں والینٹیرز آفت زدہ علاقوں میں بھیجے وہ بھی ہمارے لیے بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہاکہ تیسری اور اہم بات آگاہی ہے-اس وبا کا پھیلاؤ اس وقت کم ہو گا جب احتیاطی تدابیر کو اپنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ میں میڈیا سے درخواست کروں گا کہ آپ جس طرح اس وبا کے حوالے سے آگاہی مہم چلا رہے ہیں اسے ذمہ داری سمجھتے ہوئے جاری رکھیں لوگوں کو حفاظتی اقدامات سے آگاہ کرتے رہیں۔ انہوں نے کہاکہ میری ایران کے وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا میں نے وہاں کرونا سے ہونیوالی اموات پر ان سے اظہار افسوس کیا اور ان سے درخواست کی کہ ہمارے کثیر تعداد میں جو زائرین ایران میں موجود ہیں ان کی واپسی یقینا ہونی ہے لیکن ہماری گذارش ہے کہ سب کو اکٹھا واپس نہ بھجوایا جائے ہمیں اتنا موقع دیا جائے کہ ہم تفتان بارڈر پر مناسب انتظامات کر سکیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے سعودی عرب سے بھی گذارش کی ہے کہ وہ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے وہاں موجود پاکستانیوں کی واپسی کیلئے اپنی 72 گھنٹے کی پالیسی میں نرمی برتیں تاکہ ہمارے جہاز وہاں آ سکیں اور ان کی واپسی کا بندوبست کر سکیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں توازن برقرار رکھنا ہو گا ایک طرف غریب مزدور لوگ ہیں اگر مکمل لاک ڈاؤن ہوتا ہے تو ان کیلئے روزگار کے مسائل پیدا ہونگے اور اگر آپ بالکل نظر انداز کر دیں تو پھر اس وبا کے پھیلاؤ کا اندیشہ ہے چنانچہ ہمیں دونوں اطراف کو دیکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ چین نے بھی پورے ملک کیلئے ایک لائحہ عمل نافذ نہیں کیا بلکہ ٹارگٹڈ اپروچ سے کام لیا۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کی ہدایت پر نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل پا چکی ہے جس میں تمام صوبوں کی نمائندگی موجود ہے،نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا لیڈ رول ہے ہمیں روزانہ کی بنیاد پر حکمت عملی ترتیب دینا ہو گی اور اقدامات اٹھانا ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی حکومت ایسی صورت حال سے تنہا نہیں نمٹ سکتی ہمیں من حیث القوم، متحد ہونا ہو گا – رضاکارانہ جذبے کے تحت اس کٹھن صورتحال سے نمٹنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں عوام کی تنقید بھی برداشت کرنا ہو گی اور انہیں باخبر بھی رکھنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں