حماس اور فتح تحریک 14 سال بعد فلسطین میں انتخابات کرانے پر متفق

حماس اور فتح تحریک کے درمیان 14 سال بعد فلسطین میں انتخابات کرانے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہانیہ اور فتح تحریک کے سربراہ اور فلسطین کے صدر محمود عباس کے درمیان جمعرات کو ترکی میں طے پانے والے معاہدے کے تحت چھ ماہ کے اندر انتخابات کرائے جائیں گے۔

فتح کے سینئر رہنما جبریل رجوب نے بتایا کہ "ہم پہلے پارلیمانی انتخابات اور پھر صدارتی انتخابات کرانے پر متفق ہو گئے ہیں, جس کے بعد فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کی مرکزی کونسل تشکیل دی جائے گی۔

فلسطین میں آخری مرتبہ انتخابات 2006 میں ہوئے تھے جن میں حیران کن طور پر حماس کو بھاری اکثریت سے کامیابی ملی تھی۔

حماس کے سینئر رہنما صالح الروری نے بتایا کہ معاہدے پر اتفاق ترکی میں جاری مذاکرات کے دوران ہوا۔

استنبول سے خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کو ٹیلی فون پر صالح نے بتایا کہ اس مرتبہ فریقین کے درمیان حقیقی معاہدہ ہوا ہے۔ تقسیم نے ہمارے قومی مقصد کو نقصان پہنچایا ہے۔ لہذٰا ہم اختلافات ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

2006 میں ہونے والے انتخابات کے بعد فریقین نے قومی حکومت قائم کی تھی جو اختلافات کی وجہ سے ختم ہوئی اور اس کے بعد غزہ میں فریقین کے درمیان جھڑپوں میں جانی نقصان بھی ہوا۔

اس کے بعد حماس نے غزہ کا کنٹرول سنبھال لیا، جب کہ فتح نے مغربی کنارے میں حکومت قائم کی۔

اس عرصے کے دوران فریقین کے درمیان مفاہمت کی کئی کوششیں ہوئیں لیکن کامیاب نہ ہو سکیں۔ تاہم حالیہ عرصے میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے بعد ان کوششوں میں تیزی آئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں