زیادتی کے ملزمان کو لٹکانےکا کوئی قانون نہیں لایا جارہا، شیریں مزاری

اسلام آباد :وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہےکہ جنسی زیادتی کے ملزمان کو عوامی مقامات پر لٹکانے کے بارے میں کوئی قانون نہیں لایا جارہا۔

اپنے بیان میں وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ کابینہ میں زیادتی سے متعلق قانون سازی کا فیصلہ ہوگیا ہے ،حکومت کی طرف سے عورتوں، بچوں، خواجہ سراؤں پر جنسی تشدد سے متعلق بل جلد آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریپ کرنے والے کی سزا کا تعین ابھی نہیں ہوسکا ہے، میڈیا سمیت کسی کو بھی متاثرہ فرد کا نام افشا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، جو بھی ریپ کا شکار ہونے والے کی شناخت ظاہرکرے گا اسے سخت سزا دی جائےگی۔

شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ پولیس میں بھی خواتین کو بڑی تعداد میں بھرتی کیا جائے گا۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا تھا کہ جنسی زیادتی کرنے والےکو سرعام پھانسی کی سزا دےکر عبرت کا نشانہ بنایاجائےگا، اس حوالے سے ایک بل بھی تیار کررہے ہیں۔

سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ جو بچوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں وہ انسان نہیں، وحشی درندے ہیں، وزیر اعظم نے اس حوالے سے قانون سازی کی ہدایت کی ہے، زیادتی کا شکار افراد کے کیسز رپورٹ کرنے کے حوالے سے قانون سازی کی جائے گی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بچوں سے زیادتی کے واقعات بڑھ رہے ہیں کیونکہ لوگوں میں خوف نہیں، بعض وزراء اور ارکان پارلیمان انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں لیکن حقوق انسانوں کے ہوتے ہیں، جو بچوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں وہ انسان نہیں، وحشی درندے ہیں۔

موٹروے زیادتی کیس کے ایک ملزم نے خاتون سے زیادتی کا اعتراف کرلیاواضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان بھی ایک انٹرویو میں جنسی زیادتی کے مجرم کو نامرد کرنے کی تجویز دے چکے ہیں تاہم ان کی اپنی جماعت کے کچھ وزراء اور پیپلز پارٹی سزائے موت دینے کے خلاف ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں