ہانگ کانگ تنازعہ: ’امریکا چینی حکام پر نئی پابندیاں عائد کرنے جا رہا ہے‘

امریکا، ہانگ کانگ کے منتخب قانون سازوں کو بیجنگ کی جانب سے نااہل قرار دینے میں چینی حکام کے مبینہ کردار کی وجہ سے کم از کم ایک درجن حکام کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کررہا ہے۔
چین سے متعلق امریکی اقدامات سے وابستہ ایک اعلی امریکی افسر سمیت تین مختلف ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اقتدار کے آخری ہفتوں کے دوران بھی بیجنگ پر دباؤ ڈالنے کی پالیسی کے تحت چینی کمیونسٹ پارٹی کے افسران کے خلاف پیر کے روز کارروائی کا اعلان کرسکتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ اوروائٹ ہاؤس نے درخواست کے باوجود ان خبروں پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
دو امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی پارلیمان کے حکام یا نیشنل پیپلز کانگریس اور سی سی پی کے اراکین سمیت چودہ افراد کے خلاف پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔ اس کے تحت ان کے اثاثوں کو منجمد کرنے اور مالیاتی پابندیوں جیسے اقدامات شامل ہیں۔
ایک امریکی افسر نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر،بتایا کہ متعدد افراد کے خلاف پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ چینی امور سے وابستہ ایک دیگر افسر کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے خلاف پابندیاں عائد کی جائیں گی ان میں ہانگ کانگ کے بعض حکام اور چینی حکام دونوں ہی شامل ہوسکتے ہیں۔ ذرائع نے ان لوگوں کے نام یا ان کے عہدوں کی وضاحت نہیں کی جن کے خلاف پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔ دو ذرائع کا کہنا تھا کہ پابندیوں کا اعلان اس ہفتے کے اواخر تک موخر کیا جاسکتا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے ان خبروں پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
بیجنگ نے اس سے قبل ہانگ کانگ سے متعلق چینی اقدامات کی وجہ سے امریکا کی جانب عائد کی جانے والی پابندیوں کو چین کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔
گزشتہ اکتوبر میں امریکی محکمہ خارجہ نے ہانگ کانگ میں جمہوریت نوازوں کے خلاف کارروائی میں ملوث چینی حکام کے ساتھ کسی بھی طرح کی تجارت نہ کرنے کی بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو وارننگ دی تھی اور کہا تھا کہ کریک ڈاؤن میں شامل حکام کو جلد ہی سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
امریکا، ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکیوٹیو کیری لیم، وہاں کے موجودہ اور سابق پولیس سربراہوں اور چوٹی کے دیگر افسران پر پہلے ہی پابندیاں عائد کرچکا ہے، جو امریکا کے بقول جمہوریت نواز تحریک اور آزادی کو کچلنے میں ملوث رہے ہیں۔
چین کی پارلیمان کی جانب سے مخالفین کو کچلنے کے لیے ہانگ کانگ کے حکام کو دیے گئے نئے اختیارات کے بعد بیجنگ کی حمایت یافتہ ہانگ کانگ حکومت نے گذشتہ ماہ چار اپوزیشن لیڈروں کواسمبلی سے برطرف کردیا تھا۔ اس واقعے کے بعد جمہوریت نواز اپوزیشن اراکین اسمبلی نے بھی اپنے عہدوں سے استعفے دے دیے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں