پاکستان میں جبری مذہب تبدیلی کا کوئی ادارہ جاتی وجود نہیں ہے، دفتر خارجہ

اسلام آباد:دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان میں جبری مذہب تبدیلی کا کوئی ادارہ جاتی وجود نہیں ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ زیادہ تر رپورٹ شدہ الزامات کی جب تحقیقات کی گئیں تو انکشاف ہوا کہ وہ یا تو فکشن اور سیاسی بنیادوں پر عالمی برادری میں پھیلائے گئے یا بین الاقوامی برادری میں پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بد نیتی پر پر مبنی تھے اس سلسلے میں ترجمان دفتر خارجہ نے برسلز کی ای یو ڈس انفو لیب کی تحقیقات کی مثال دی جس میں یہ بات سامنے آئی تھی بھارتی پروپیگنڈا نیٹ ورک دہلی کے ساتھ ناخوشگوار تعلقات رکھنے والی اقوام بالخصوص پاکستان کو بدنام کرنے میں ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ بعض افراد اورغیر ریاستی عناصر کی جانب سے جبری تبدیلی کے کچھ واقعات ہوئے ہیں لیکن اس میں کسی بھی ریاستی ادارے کی شمولیت کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔دفتر خارجہ کا بیان امریکی میڈیا کی رپورٹ کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان میں ہر سال مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی ایک ہزار لڑکیوں کو جبری طور پر مسلمان کیا جاتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ جب بھی اور جہاں بھی اس طرح کے واقعات کی اطلاع ملی تمام ریاستی اداروں نے ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی ہے،کچھ واقعات میں ریاست فوری اور مؤثر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے عدالت میں مجرموں کے خلاف مقدمہ میں فریق بھی بنی۔انہوں نے کہا کہ آئین کے ساتھ ساتھ قانونی اورانتظامی فریم ورک اقلیتوں کو کسی بھی جبری تبدیلی سے بچانے کیلئے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے بارے میں بہت چوکس اور واضح ہے، اس کے علاوہ ملکی آزاد میڈیا اور سول سوسائٹی کسی بھی اقلیتی برادری کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات کے خلاف آزاد مانیٹرز کی حیثیت سے کام کر رہی ہے جس سے احتساب اور شفافیت کے کلچر کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اقلیتی برادری کے تمام افراد پاکستان کے مساوی شہری ہیں اوراپنے مذہب کی تشہیر، تبلیغ اور اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں اقلیتوں نے بہت اہم کردار ادا کیے ہیں اور ہمیں ان پر فخر ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کا ملک میں اقلیتوں کے تحفظ اور مساوی سلوک کے فریم ورک کو مستحکم کرنے کا وڑن ان کے بیانات اور عہدہ سنبھالنے کے بعد قوم سے کیے گئے پہلے خطاب میں جھلکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بین الاقوامی سطح پر بھی آزادی مذہب کے معاملے پر اپنے واضح مؤقف کی وجہ سے قائدانہ کردار حاصل کر چکے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ اقلیتوں کے لیے قومی کمیشن بھی قائم کیا گیا ہے جو مکمل طور پر فعال اور آزاد ہے، مزید یہ کہ بین المذاہب ہم آہنگی کی قومی پالیسی اپنانے کے آخری مراحل میں ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ حکومت اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے قانونی، انتظامی اور پالیسی اقدامات جاری رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست کی بنیادیں بانی قائداعظم کے وضع کردہ اصولوں پر رکھی گئی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں