علمدار روڈ پر دکانیں خالی کرنے کے نوٹس، نسیم جاوید ہزارہ نے غیر قانونی عمل قرار دیدیا

کوئٹہ (پ ر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی انفارمیشن سیکرٹری نسیم جاوید ہزارہ اور نادر ہزارہ نے علمدار روڈ پر واقع قومی اور مذہبی املاک کی دکانوں کو سر بمہر کرنے اور قبضہ گیری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ متروکہ وقف املاک کا محکمہ پاکستان بننے کے بعد، ہندوستان اور پاکستان کے مہاجرین کی متروکہ املاک کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے بنایا گیا تھا، پاکستان کو وجود میں آئے 77 سال ہوگئے ہیں اب اس محکمہ کا وجود بے معنی ہے کیونکہ جن عمارات کو یہ نام نہاد محکمہ نوٹسز جاری کر رہا ہے ان کو میونسپل کارپوریشن نے عیدگاہ، مسجد اور سکول کے لئے الآٹ کر دیا تھا۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز جاری کردہ ویڈیو پیغام میں کہی، حیرت کی بات ہے کہ 77 سالوں کے بعد آج یہ محکمہ علمدار روڈ پر واقع تاریخی قومی اور مذہبی عمارات، ہزارہ عیدگاہ، جامعہ امامیہ کی مسجد اور مدرسہ اور تنظیم سکول کی عمارات اور دکانوں کو خالی کرانے کے نوٹسز دے رہے ہیں جو کہ سراسر غیر قانونی ہے۔ آج درجنوں دکانوں کو سر بمہر کرکے انہوں نے اشتعال انگیزی کی جو کوشش کی ہے وہ قابل مذمت ہے۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان بننے کے بعد کوئٹہ شہر کی اکثر آبادی ہندوو¿ں اور سکھوں کی متروکہ املاک، جائیدادیں اور رہایشی مکانات پر مشتمل تھیں تو کیا ان تمام متروکہ املاک کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں یا خالی کیے جا رہے ہیں یا یہ نزلہ صرف ہزارہ عیدگاہ، جامعہ امامیہ مسجد اور تنظیم سکول پر گرایا جا رہا ہے؟ انہوں نے کہا ہے کہ 77 سالوں کے بعد متروکہ املاک کے محکمہ کو ختم ہونا چاہیے تھا جس کا وجود اب بے معنی ہے مگر اب اس محکمہ کو قبضہ مافیا میں تبدیل کیا گیا ہے دکانوں کو سربمہر کرنے سے دکانداروں اور ان کی سینکڑوں خاندان متاثر ہو رہے ہیں اگر پولیس کے ذریعے ان کو ڈرانے دھمکانے اور دکانوں کو سر بمہر کرنے کا سلسلہ نہیں روکا گیا تو اس سے امن و امان متاثر ہو سکتا ہے کیونکہ اس ناروا عمل سے علاقہ کے عوام میں شدید بے چینی اور اشتعال پایا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں