بلوچستان بورڈ میں اسناد کی تصدیق اور اجرا کے نام پر طلبہ سے بھاری رقم وصول کی جارہی ہے، بی ایس او
کوئٹہ (ویب ڈیسک) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کے ترجمان نے اپنے بیان میں بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کوئٹہ کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیجیٹل اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے اس جدید دور میں بھی بورڈ انتظامیہ اسناد کی ویری فکیشن اور اسناد کے اجرا کے نام پر طلبہ و طالبات سے 800 روپے سے لے کر 1600 روپے تک بھاری رقوم وصول کر رہی ہے، جو سراسر ناانصافی اور استحصالی رویہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے دعوو¿ں کے باوجود آج بھی طلبہ کو بورڈ آفس کے باہر لمبی لائنوں میں کھڑا کرکے تین تین دن تک خوار و زلیل کیا جاتا ہے، جبکہ اسناد کے اجرا اور ویری فکیشن کا عمل آن لائن اور فوری بنایا جا سکتا ہے۔ بورڈ آفس کا موجودہ چیئرمین، جو کہ نان کیڈر اور ایگزیکٹو افسر ہے، طویل عرصے تک او ایس ڈی رہنے کے بعد اب ادارے کی باگ ڈور سنبھال چکا ہے، مگر اس کی نااہلی کے باعث ادارہ مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ چیئرمین بورڈ کی سرپرستی میں پرائیویٹ ٹیوشن مافیا اور امتحانی مافیا آج بھی بورڈ پر قابض ہے، جو مخصوص افراد کو نوازنے کے لیے مختلف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ امتحانات اور مارکنگ کے نظام کو فیڈرل بورڈ کے طرز پر شفاف اور معیاری بنانے کے بجائے، بورڈ انتظامیہ نے محض فیسوں کی وصولی کو اپنا نصب العین بنا رکھا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ طلبہ سے پہلے ہی امتحانی فیسوں کی مد میں بھاری رقوم وصول کی جاتی ہیں، اس کے باوجود ”ارجنٹ“ کے نام پر 1600 روپے لے کر بھی اسناد ہفتوں تک جاری نہ کرنا چیئرمین بورڈ کی نااہلی اور ناقص انتظامیہ کا واضح ثبوت ہے۔ اس عمل سے نہ صرف طلبہ کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے بلکہ انہیں شدید مالی نقصان کا بھی سامنا ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون نے مطالبہ کیا ہے کہ بورڈ آفس میں ڈیجیٹل دور کے تقاضوں کے مطابق اسناد کے اجرا کے عمل کو فوری طور پر آسان اور آن لائن بنایا جائے، ڈگریوں اور اسناد کو متعلقہ اداروں تک بروقت پہنچایا جائے، اور فیسوں کے اس غیر منصفانہ نظام کا خاتمہ کیا جائے۔ بصورت دیگر تنظیم طلبہ کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔


