حکمرانوں سے اگر حکومت نہیں چل رہی تو کم از کم اخلاقی طور پر حکمرانی سے الگ ہوجائیں، مولانا واسع

لورالائی (این این آئی )جمعیت علماءاسلام بلوچستان کے امیر سینیٹرمولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ ملک میں نجکاری کے نام پر حکومت نے پی آئی اے کوصرف 135 ارب میں بیچ دیا اب دیگر اہم قومی اداروں کوبھی فروخت کرکے اپنی نا اہلی کو ثابت کررہی ہے یہ سب کچھ IMF کے کہنے پر اسپر عمل کیا جارہا ہے اس عمل سے بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔لورالائی میں مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا عبدالواسع نے کہا کہ حکمرانوں سے اگر حکومت نہیں چل رہی تو کم از کم حکومت اخلاقی طور پرحکمرانی سے الگ ہو جائیں ہم سینٹ سمیت دیگر فورمز پر اسکے خلاف آواز ضرور اٹھائیں گے بلوچستان حکومت ملازمین سے اپنے کےے وعدے پر عمل کرتے ہوئے DRA ادے اور انتقامی کاروائی سے باز رہے ۔انہوں نے کہا کہ 76 سالا تاریخ میں کھبی مدرسے سے فارغ شدہ عالم دین صدر وزیر اعظم یا آرمی چیف نہیں بنا تو اسلئے ملک کو قرضوں اور کرپشن میں ڈبونے کی ذمہ داری ہم پر عائد نہیں ہوتی بلکہ انگلش میڈیم کے پڑھنے والوں نے ملک کو کنگال رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے صرف دو سال میں 53300 ہزار تین سو کی مالی کرپشن کی جسکی آئی ایم ایف نے اپنے حالیہ رپورٹ میں ذکر کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ علماء کا دامن ہر قسم کی کرپشن سے پاک ہے دینی مدارس اسلام کی چھاونیاں ہیں اور علماء و طلباء کے اسکے پیرادار ہیں اگر مدارس اور علماء نہ ہوتے تو پورا دین ہم تک کھبی نہیں پہنچتا حکومت وقت مدارس میں مداخلت بند کریں ہم دین کی حفاظت کرتے رہے گے ہم پراج بھی حق وسچ کی پاپندی لگا ئی جاتی ہے اور آزادی سے محروم رکھا جارہا ہے ہم غلام نہیں بلکہ ایک آزاد قوم ہیں ہم انگریزوں کے بوٹ پالش کرنے والوں کے ناپاک عزائم کامیاب نہیں ہونے دینگے اب 28ویں آئینی ترمیم کو لانے کی بات کو ہم 73 کے آئین کے روح کے منافی سمجھتے ہیں جسکی مخالفت کرینگے اگر آئین میں ملک اور عوام کے بہتر مفاد میں کوئی ترمیم لانے کی ضرورت پیش آتی ہے تو تمام سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ لینا ہوگا 27ویں ترمیم میں فیلڈ مارشل اورصدر کوکس حیثیت میں بالاتر سمجھا گیا آئین وقانون میں سب برابر ہیں لہذا انکو استثنی آئین پاکستان اور اسلام کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے انھیں اسلامی نقطہ نظر اور اآئین کے طابع ہوکراللہ اورعوام کوجوا بدہ ہونا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اسٹیبلشمنٹ ہمارا پھیچا چھوڑ کر اپنی ذمہ داری ادا کرے اگر مداخلت ختم نہیں ہوگی تو ملک میں جمہوریت مستحکم نہیں ہوسکتی جے یو آئی نے ملک کو73 کا آئین دیا اس کی بالادستی قائم کرنے کیلئے ہر حد پار کرینگے اور ہر سیاسی جماعت سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ اورحکومت دونوں جعلی ہیں یہ زور زبردستی اور بوٹ و پیسوں کے طاقت سے وجود میں آئی ہیں لہذا یہ جعلی مینڈیٹ کو ہم تسلیم نہیں کرتے اس حکومت کے ہوتے ہوئے ملک سیاسی عدم استحکام سیاسی انتشار دہشت گردی اور معاشی بحرانوں کا شکار رہے گا انہوں نے اگر ملک میں آزادانہ و منصفانہ اور ازاد الیکشن کمیشن کی نگرانی میں فوری عام انتخابات نہ ہوئے تو ملک مزید سیاسی کشمکش میں رہے گا ملک میں بے روزگاری اور بد انتظامی رہی گی عمران خان سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کو بلاجوازکسی قید میں رکھنااسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور غیر آئینی اقدام سمجھتے ہیں حکمران اقتدار کے نشے میں اتنے اندھے ہوچکے ہیں کہ وہ غیر انسانی سلوک پر اتر آئے ہیں ہم تمام سیاسی ایشوز کو بات چیت سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور تشدد کے کسی صورت قائل نہیں اس سے مسائل جنم لیتے ہیں بہت جلد حکمران بھی قانون کے شکنجے میں ہونگے اور انکا احتساب عوام کرینگے اس موقع ضلعی امیر مولانا محمد امین زاہد سمیت دیگر قائدین نے بھی موجود تھے

اپنا تبصرہ بھیجیں