مزید تعلیمی ادارے بند نہیں رکھ سکتے، پرائیوٹ سکولز

خضدار، آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ) کے صوبائی کابینہ کے رکن انجینئر طارق کریم کھیازئی، ضلعی اراکین محمد عالم براہوئی، رئیس محمد ایوب نوتانی،پروفیسر راشد کریم،میر جمیل احمد نیچاری اور خلیل احمد آکسفورڈ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے بین الاقوامی وباء کی وجہ سے پرائیویٹ سکولز مالکان اور ان سکولوں میں تعینات اساتذہ کرام شدید معاشی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں کرونا وائرس کے حوالے سے حفظان صحت کے متعلق صوبائی حکومت کی اقدامات قابل تعریف ہیں مگر پرائیویٹ سکولزمالکان زیادہ دیر تک تعلیمی ادارے بند کر نے کے متحمل نہیں ہو سکتے اس لئے حکومت بلوچستان پرائیوٹ سکولز کے لئے خصوصی گرانٹ کا اعلان کرنے کے ساتھ بلا سود قرضہ مہیاء کرنے کا اعلان کریں تھا کہ لاک ڈاون کے اس مرحلے میں سکول مالکان نہ صرف اساتذہ کرام کو تنخواہیں ادا کر سکیں بلکہ کرایہ پر حاصل بلڈنگز کی کرایہ بھی ادا کر سکیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کیا ہے آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ) کے عہدیداروں نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اسکولز اسٹاف جن میں اساتذہ کرام،درجہ چہارم کے ملازمین کے تنخواہوں کا انحصار ماہانہ اسکول فس پر ہیں اور فیس کے متعلق معاملات واضح ہے اس لئے اگر موجودہ صورتحال میں فوری طور پر گرانٹ کا اعلان کے ساتھ ساتھ اس مسئلے کو کوئی بہتر حل نہیں نکلاگیا تو بلوچستان بھر میں تقریباً 2000 سے زاہد پرائیویٹ سکولز بند ہو جائیں گے جس کا بلوچستان کے تعلیمی نظام پر برے اثرات مرتب ہونگے اور تقریبا ً چار لاکھ کے قریب طلباء و طالبات تعلیم سے محروم ہونگے اور بائیس ہزار کے قریب ملازمین جن میں اساتذہ کرام استانیاں و دیگر شامل ہیں بے روزگار ہو جائیں گے اس کے علاوہ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ایجو کیشن فاونڈیشن اس ضمن میں اپنا آئینی کردار ادا کرتے ہوئے نجی تعلیمی اداروں کوBEF اپنی آئین 1994 ء میں بیان کردہ سہولیات فراہم کریں اور 2013 ء سے بند گرانٹ ان ایڈ پرائیویٹ سکولز کو فوری طور پر جاری کریں اگر ہمارے ان مطالبات پر غور نہیں کیا جاتا تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ زہنی و مالی طور پر مشکلات و مسائل کا شکار سکول مالکان غیر معینہ مدت کے لئے سکولز بند کرکے اسٹاف کو فارغ کر دیں

اپنا تبصرہ بھیجیں