بلوچستان قبائلی روایات کی امین صوبہ ہے، پارلیمانی معاملات جمہوری طریقے سے حل ہو سکتے ہیں، عوامی نیشنل پارٹی

کوئٹہ:عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے متحدہ اپوزیشن کے قومی شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے عوام کودرپیش مشکلات ومسائل کوتشویشناک قراردیتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان قبائلی روایات کی امین صوبہ ہے،پارلیمانی معاملات سڑکوں کی بجائے ایوان میں آئینی وجمہوری طریقے سے حل کئے جاسکتے ہیں،پی ایس ڈی پی کسی وزیر،ایم پی اے یا سینیٹر کیلئے نہیں بلکہ پلاننگ کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق بنایاجاتاہے جس میں صرف عوامی مفاد عامہ کو مدنظررکھ کر اسکیمات منظور کئے جاتے ہیں،صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس کا دو نکاتی ایجنڈا بجٹ اور نئے اضلاع و ڈویژن کا قیام ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان نے ہمیشہ ہمارے کے ساتھ کئے گئے وعدے تکمیل تک پہنچائے ہیں، انتہائی کم تعداد میں ہونے کے باوجود اپنے علاقے اور پشتون بیلٹ کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں،زیارت میں معمولی تکرار جھگڑے میں تبدیل ہوا اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی تھیں جو انتہائی تشویشناک ہے،ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر وپارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا،صوبائی مشیر ملک نعیم خان بازئی،صوبائی نائب صدر رکن صوبائی اسمبلی شاہینہ کاکڑ،صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالباری آغا رکن مرکزی کمیٹی عبدالمالک پانیزئی صوبائی آفس سیکرٹری سمیع اغا ضلعی جنرل سیکرٹری نذرعلی اور دیگر بھی موجود تھے۔اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ زیارت میں پیش آنے والے واقعہ پر تشویش ہے، بلوچستان میں قبائلی رنجشیں ایک عرصہ سے چلے آرہے ہیں لیکن زیارت واقعہ میں انتظامیہ کا کردار قابل افسوس ہے صبح معمولی تکرار جھگڑے اور تصادم میں تبدیل ہوئی لیکن 7 سے 8 گھنٹے گزرنے کے باوجود انتظامیہ کی خاموشی باعث افسوس ہے، وہ علاقے جہاں سیاحت، وسائل کے حوالے سے مسائل درپیش ہیں کہیں ایسا صورتحال تو زیارت میں نہیں ہوگا انہوں نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ہے کہ جس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے منفی کردار ادا کیاجارہاہے،2019-20کے بجٹ میں اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات ہوئے جہاں تمام بلوچستان کو یکساں ترقی کا عہد کیا گیا اور یہ تمام تر باتیں میڈیاپرموجود ہیں تمام معاملات میں اپوزیشن آن بورڈ تھیں بجٹ پیش ہوا اپوزیشن نے نہ احتجاج کیا اور نہ ہی کاپیاں پھاڑیں بلکہ ایوان سے خاموشی کے ساتھ نکلنے کے بعد وہ بجٹ کوعدالت میں لے گئے جس کی وجہ سے بجٹ 7سے8ماہ بین رہا اور پھرسپریم کورٹ نے وہ کیس معطل کیا پھر موجودہ حکومت نے دو سے تین ماہ میں جو کام کیاہے وہ سب کے سامنے ہیں،انہوں نے کہاکہ یہ کونسا طریقہ کار ہے کہ دو تین دن سے چوراہوں پر کیمپ لگایا گیا ہے 5 پیسوں کی خاطر عوام کو تکلیف میں مبتلا کرنے کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے یہ وحشت اور دہشت بجٹ کی خاطر عوام پر مسلط کی گئی عوام کے مسائل حل کرنا حکومت و اپوزیشن دونوں کا کام ہے ملازمین نے احتجاج کیا وہ ان کا حق تھا آج ملازمین کے کندھوں پر بندوق چلانے کا منصوبہ ناکام ہونے پر شاہراہوں کو بند کیا گیا بجٹ اٹھا کر دیکھ لیں ہر سیکٹر ترقی کی راہ پر گامزن ہے انہوں نے کہاکہ یہاں تو ماضی میں لوگوں کے پاس وزارتیں،گورنر ہاؤس اور وفاق کے ساتھ اچھے روابط کے باوجود عوام کیلئے کچھ نہیں ہوسکا اور آج بجٹ کے نام پر عوام کو ایک بار پھر دھوکہ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے پشتون بیلٹ ہو یا بلوچ بیلٹ ہر جگہ حکومت محدود وسائل میں رہتے ہوئے کردار ادا کررہی ہے، انتہائی کم تعداد میں ہونے کے باوجود ہم اپنے علاقے اور پشتون بیلٹ کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں۔ اپوزیشن کے آج کے رویہ جس سے غریب عوام پریشانی سے دو چار ہوئیں کی مذمت کرتے ہیں پیسوں کی خاطر روڈوں پر نکلنے کا دنیا میں مثال نہیں ملتا یہ مسائل ایوان کے اندر حل ہونے چاہئیں بدامنی دہشتگردی کے خلاف نکلے تو بات بنتی ہے۔ ہم اپوزیشن کے ساتھ اپوزیشن حلقوں کیلئے مختص بجٹ کے ساتھ میڈیا کے سامنے پیش ہونے کیلئے تیار ہیں بجٹ میں دباؤ کیلئے ایڈوانس میں نکلنا افسوس ناک ہے یہ عمل عوام سے روزگار چھیننے کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن تو کبھی بھی سانحات اور واقعات پر سڑکوں پر نہیں نکلیں اس وقت ان کے زبانوں کو تالے لگ جاتے ہیں۔عوام سے اپیل ہے کہ اس عمل کو یاد رکھیں حکومت میں کیا رویہ اور اپوزیشن میں کیا رویہ ہے۔ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ بجٹ عوامی مفاد میں پیش کیا جاتا ہے جو پلاننگ کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بنائے جائیں گے بجٹ کسی ایم پی اے سینیٹر کو دینے کا نہیں ارکان اسمبلی پالیسی بنانے کیلئے بیٹھے ہیں شاید اپوزیشن پلاننگ کمیشن کے رولز سے بے خبر ہیں۔ بلوچستان قبائلی روایات کی امین صوبہ ہے ہماری ماضی سب کے سامنے ہے جمہوری عمل کو آگے بڑھانے کیلئے مل کر چلنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی 5 سال حکومت میں رہی انہوں نے میرے ساتھ 5 سال کیا کیا میرے تجویز پر ایک لیویز سپاہی تبدیل نہیں ہو سکتا تھا بجٹ میں فنڈز کیلئے آواز تو دور کی بات تھیں اللہ کا بہترین نظام ہے ماضی کے حکمرانوں نے آج پیسوں کی خاطر روڈ بند کیا آئینی جمہوری طریقے نظام چلایا جائیں قبائلی روایات کو پامال نہ ہونے دیا جائیں۔ صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے اصغر خان اچکزئی اور انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ پی ایس ڈی پی پلاننگ کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بنایا جاتا ہے۔ کوئٹہ پیکج میں اربوں روپے مختص کئے گئے ہیں یہ کسی ایک کے نہیں بلکہ 9 ایم پی ایز کے حلقے شامل ہیں۔ وزیر اعلی کا ذاتی فنڈز بھی ختم کر دیا گیا ہے سپریم کورٹ اور پلاننگ کمیشن کے مطابق بنایا جا رہا ہے۔ فنڈز حلقے یا علاقے کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں نا کہ کسی وزیر یا ایم پی اے کو دئیے جائیں،اصغرخان اچکزئی نے کہاکہ میں منصوبوں کے بورڈز کا مخالف ہوں اگر کوئی شوق سے جا کر بورڈ لگا لیں تو ذاتی استعمال ہوگا چمن میں سکول، کالج سمیت سینکڑوں منصوبہ ہیں لیکن کسی پر بورڈ نہیں ہے۔ یہاں تو بہت سوں نے دوسروں کے منصوبوں پر بورڈ لگائے ہیں۔ یہ ڈویلپمنٹ روکنے کیلئے کوئی جواز نہیں ہے انہوں نے کہاکہ منصوبے محکموں کے ذریعے تجویز کئے جاتے ہیں بورڈز لگانا عدالتی احکامات کے خلاف ہے تواپوزیشن کو چاہیے کہ وہ عدالت میں معاملے کو لے جائیں،ہم نے پچھلے سال اپوزیشن کے ساتھ لمبی نشست کی اس وقت میڈیا کے سامنے معاملات طے پا گئیں ہم بھی اپنا ایک اقدار اور وقار رکھتے ہیں بات کی اہمیت ہوتی ہے گفت وشنید کے باوجود اپوزیشن عدالت گئی،انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ہم فرشتے نہیں انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں اگر طریقہ کار پورا نہیں ہو رہا تو ایک منصوبے کو بین کیا جائے نہ کہ سارے منصوبے بین ہوں انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے ساتھ جتنے معاملات پر گفت وشنید ہوئی ہیں جام کمال نے بھرپور ساتھ اور وعدے پورے کئے ہیں صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں دونکات ایک بجٹ اور دوسرا نئے ڈویژنز اور اضلاع کا قیام ہے امید ہے کہ وہ اس پر بھی پورا اتریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں