ماشکیل، بارڈر بندش کیخلاف ریلی کا انعقاد،عوام کی بڑی تعداد کی شرکت

ماشکیل:اہلیان ماشکیل اور تیل کمیٹی ماشکیل کی جانب سے ماشکیل جودر بارڈر کی بندش اور دالبندین تیل کمیٹی کی جانب سے ماشکیل کے سواری گاڑیوں میں سوار خواتین بچے اور بزرگ پر مبینہ فائرنگ اور ماشکیل کے متعدد گاڑیوں کو روکنے کے خلاف ایک ریلی نکالی گئی ریلی مختلف راستوں سے ہوتی ہوئی فٹبال گراونڈ میں جا پہنچی بعدازاں اہلیاں ماشکیل اور تیل کمیٹی کے رہنماں میر جیند خان ریکی،میر احسان الہی ریکی،چیئرمین امان اللہ ریکی،مفتی عبدالبصیر، میر سیف اللہ ریکی، میر نظر ملنگزئی، میر غلام جیلانی،سعید مہر حسنی، میر لونگ خان ریکی، چیئرمین نزیر احمد ریکی، بازار پنچائیت کے صدر محمد خیر سیاہ پاد و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے گزشتہ دن دالبندین تیل کمیٹی جنہیں چند معتبرین کی پشت پناہی حاصل ہے انہوں نے چاچا ہوٹل سیاہ پٹ کے قریب ماشکیل کے ایک سواری گاڑی جس میں خواتین سوار تھے پر مبینہ فائرنگ کرکے انہیں حراساں کرتے ہوئے اہلیان ماشکیل کو دہشت کا پیغام دیا، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں، حالانکہ گذشتہ دن دالبندین پریس کانفرنس میں بے بنیاد الزامات لگائے گئے تھے مگر اب حقیقت سے کے سامنے ہے دالبندین تیل کمیٹی مکمل طور پہ ریاستی رٹ کو چیلنج کر رہا ہے سب سے پہلے ماشکیل بارڈر کے حوالے سے حقائق آپکے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں کہ ماشکیل بارڈر میں کسی پر بھی کوئی کاروباری پابندی نہیں ہے اور نا ہی اس عمل کو کوئی علاقائی تعصب کا نام دے سکتا ہے، ماشکیل میں پچھلے 20۔ 25 سالوں سے دالبندین سمیت پورے بلوچستان کے لوگ باڈر پر کاروبار کررہے تھے اور اس عرصے میں کبھی بھی کسی کو ماشکیل کے لوگوں سے شکایت نہیں رہی اب صورت حال یکسر مختلف ہے سب سے پہلے ہمیں اس مسلہ کو سمجھنا پڑے گا کہ آخر ایسی نوبت ہی کیوں آئی ہے، یہ مسئلہ صرف ماشکیل جودر باڈر کا نہیں بلکہ ایران سے منسلک بلوچستان کے سارے باڈر ایریاز میں اب یہی پالیسی ہے باڈر پہ راستے محدود کردئیے کرگئے ہیں، ماشکیل میں پہلے چار سے زائد راستے تھے مگر اب صرف اور صرف ایک راستہ رہ گیا ہے اس میں لمٹیڈ تعداد میں ہی لوگوں کو لوڈ کرنے کا موقع ملے گا، اب ماشکیل کی اپنی ہزاروں گاڑیوں میں اگر باہر کے گاڑی والے باڈر پر لوڑ کرنے آئیں گے تو ماشکیل کے لوگوں کا ہفتوں تک نمبر نہیں آئے گا اور نہ ان کو لوڑ ملے گا اب آپ خود فیصلہ کریں ایسی صورت حال میں اگر دالبندین تیل کمیٹی بضد رہے کہ ان کو لامالا جودر باڈر سے ہی لوڑ چائیے تو کیا یہ ماشکیل کے غریب لوگوں کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی، حالانکہ دالبندین سمیت پورے بلوچستان کو ماشکیل شہر سے لوڈ کرنے کی پوری طرح سے اجازت ہے اور ان کا حق بھی ہے انہیں کوئی ماشکیل بازار سے لوڑ کرنے سے نہیں روک رہا پھر بھی دالبندین تیل کمیٹی ان سارے معاملات کو نظرانداز کر کے ہٹ درمی پر اتر آئے ہیں اور اسے علاقائی تعصب کا نام دے کر دالبندین کے عام عوام اور خاران واشک نوکنڈی والوں کو ورغلانے کی کوشش کر رہی ہے جوکہ کسی بھی طرح سے مناسب عمل نہیں بلکہ قابل مذمت عمل ہے گزشتہ دن دالبندین میں بابائے چاغی پینل کے پریس کانفرنس کو مکمل طور پہ اہلیان ماشکیل مسترد کرتے ہیں جس میں حقائق کو چھپایا گیا ہے اور انکا مختصر جواب یہی ہے کہ ماشکیل بارڈر پہ پہلے زیادہ راستے تھے اب صرف ایک چھوٹا راستہ رہ گیا ہے جس سے خود ماشکیل والوں کا گزر بسر بمشکل پورا ہوسکتا ہے، لہذا جنھیں آپ فرد واحد کہہ رہے ہیں وہ فرد واحد نہیں بلکہ پوری ماشکیل کے پچاس ساٹھ ہزار آبادی کی آواز اور وہ یہ ہے کہ ضلع چاغی سمیت تمام بلوچستان، ماشکیل شہر کی تیل منڈیوں سے کاروبار کا سلسلہ جاری رکھ سکتے ہیں، اس کے باوجود واللہ عالم وہ کیا نامعلوم وجوہات ہیں جنکے وجہ سے دالبندین ڈائریکٹ بارڈر سے کاروبار کرنا چاہتا ہے، حالانکہ ماشکیل تیل کمیٹی نے ایسی ریٹ بندی کی ہے کہ اگر دالبندین ماشکیل شہر کی منڈیوں سے لوڈ کرینگے تو بھی انہیں 30سے 40ہزار روپے فی لوڈ فائدہ ہوگا، اس کے باوجود انکا یہ رویہ باعث حیرت ہے اور ایک بات بھی واضع کرنی چائیے کہ تمام ذمہدار ادارے اور انتظامیہ زمینی حقائق سے بخوبی واقف ہیں اور جانتے ہیں کہ تیل کاروبار سے وابسطہ ماشکیل کے غریب لوگ بالکل حق بجانب ہیں، اور ساتھ ہی پریس کانفرنس میں مکران کے بارڈر کا حوالہ دیاگیا لہذا ان سے گزارش ہے کہ مکران کے کسی بھی بارڈر پہ ماشکیل کے صرف پچاس گاڈیوں کو آپ لوگ رجسٹر کروالیں تو بے شک آپ لوگوں کو ماشکیل بارڈر پہ اجازت ہوگی ہم دالبندین سمیت بلوچستان کے عام تیل برادری اور عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ماشکیل نہایت پرامن اور باوقار علاقہ ہے، یہ مسلہ صرف اور صرف دالبندین چند بڑے تیل مافیا نے شروع کررکھی ہے، آپ عام گاڈیوں کو ماشکیل بازار سے لوڈ کرنے سے کسی نے نہیں روکا ہے نہ روک سکتا ہے لہذا اپنا رزق حلال کمانے کیلئے ماشکیل شہر آئیں اور تیل منڈیوں سے لوڈ کریں ہم اہلیان ماشکیل سرکار اور حکومت و حکومتی رٹ کی مکمل طور پہ پاسداری کررہے ہیں اور حکام بالا کو یہ بھی گوش گزار کرانا چاہتے ہیں کہ دالبندین تیل کمیٹی اور قبائلی روایات سے نابلد سرپرستوں کو لگام لگائیں کہ وہ کیسے ریاستی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے عام مسافر گاڈیوں پہ فائرنگ کرتے ہیں اس کے ساتھ ہی ضلع چاغی کے تمام دور اندیش علما کرام، نمائندگان اور معتبرین سے التماس ہے کہ اس مسلہ پہ نوٹس لیں اور ماشکیل کے عوام کو انسان سمجھتے ہوئے دالبندین تیل کمیٹی کو پابند کریں کہ وہ ضد کے بجائے باعزت روزگار کیلئے ماشکیل شہر کی تیل منڈیوں سے روزگار کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے مسلہ ختم کردیں ہم تمام تر حکام بالا، کمانڈر سدرن کمانڈ، آئی جی ایف سی ساوتھ، چیف سیکریٹری بلوچستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ماشکیل جیسے پرامن بارڈری علاقے کے عوام کے ساتھ ہونے والے زیادتی پہ نوٹس لیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں