جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوگا خطے میں امن کی خواہش خواب ہی رہے گا، محمود خان اچکزئی

کو ئٹہ:پشتونخوا ملی عوامی پا رٹی کے چیئر مین اورپی ڈی ایم کے مرکزی نائب صدرمحمودخان اچکزئی نے کہاہے کہ افغانستان میں امن سے پوری دنیا اور اس خطہ کا امن جڑا ہے جب تک افغانستان میں امن نہیں ہو گا دنیا اور اس خطہ میں امن کا قیام محض ایک خواب ہی رہے گا،انسا نی تاریخ کی سب سے سفاکانہ جنگ پشتون سرزمین پر لڑی جا رہی ہے ایٹم بم کے علا وہ دنیا کے تمام تر اسلحے اور گو لہ با رود یہاں استعمال کئے گئے، سکیمو کے علا وہ دنیا کی تمام قوتوں اور مذاہب کے افراد افغان سرزمین آئے اور سب نے افغانوں کے خون کی ہو لی کھیلی، پشتونوں کو خیرات اور زکواۃ نہیں اپنا حق چا ہئے، پوری قوم کی عزت اور ذلت مشترک ہے علما ء کرام،تبلیغی حضرات ہیں یا کو ئی اور پشتون قام کی سیالی کی جدو جہد میں ہما را ساتھ دیں۔ عثمان لا لا کی شہادت کے بعد پشتون اولس نے جس انداز سے ہما را ساتھ دیا ہے اس پر اولس کے شکر گزار ہیں۔۔ ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پشین کے کلی چر با دیزئی میں اللہ نور با دیزئی (مرحوم) کی رہا ئش گا ہ پرپشتونخوا ملی عوامی پا رٹی کے عوامی اجتماع سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کے ہمرا ہ پشتونخوا میپ کے رہنما ء رضا محمد رضا،عبدالرحیم زیارتوال، رکن صو با ئی اسمبلی نصراللہ زیرے،عبید اللہ جا ن با بت،محمد عثمان کا کڑ شہید کے صاحبزادے خوشحال خان کا کڑ، جما ل ترہ کئی، محمد عیسیٰ روشان،سید شراف آ غا،گل جان با دیزئی و دیگر بھی مو جو د تھے۔ پشتونخوا ملی عوامی پا رٹی کے چیئر مین اورپی ڈی ایم کے مرکزی نائب صدرمحمودخان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پشتون قومی تحریک میں علا قہ با دیزئی کے بزرگوں کا اہم کردار رہا ہے حا لا ت جیسے بھی رہے اس علا قے کے لو گ پشتونخوا میپ کے ساتھ کھڑے رہے ہیں خان شہید اور اس تحریک کے ساتھ بادیزئی علا قے کے بزرگوں کا تعلق بہت پرا نا ہے،ہم ایسے حالا ت میں یہاں آ ئے ہیں جب پا رٹی کے صو با ئی صدر عثمان خان کا کڑ کو شہید کیا گیا ہے خان شہید عبدالصمد خان کی شہادت کے بعد عثمان خان کا کڑ کی شہادت پا رٹی کیلئے بڑا دھچکا ہے پا رٹی نے تمام پشتونخوا وطن میں محمد عثمان کا کڑ کی شہادت کے بعد ایک تحریک چلا نے کا فیصلہ کیا ہم تمام پشتونوں سے کہتے ہیں کہ وہ ہما رے ساتھ اپنا فہم شریک کر ے، انہوں نے کہا کہ ہم مو سیٰ خیل سے تحریک کا آغاز کر چکے ہیں اور اب تک 10 بڑے عوامی اجتما عات کا انعقاد کیا جا چکا ہے،تحریک کے دوران مو سیٰ خیل سے سا بق سینیٹر کے صاحبزادے حنیف مو سیٰ خیل، دکی سے پا رٹی کے سینیٹر سردار شفیق، عبیداللہ با بت، رضا محمد رضا،یو سف خان کاکڑ اور پا رٹی کے تمام قائدین ہما رے شانہ بشانہ رہے ہیں مو سیٰ خیل سے لیکر پشین کے جلسہ عام تک، محمد عثمان کا کڑ شہید کے جنا زے، فا تحہ خوانی اور عید الاضحی کے دن پشتون اولس نے جس والہا نہ محبت کا ہم سے اظہار کیا ہے اس پر ہم اولس کے شکر گزار ہیں،حقوق کے حصول کے لئے شہداء اور قربا نی دینا پڑتی ہے ہر تحریک کے مختلف مرحلے ہوا کر تے ہیں چا ہے وہ پیغمبر انہ تحریکیں ہیں یا پھر دنیا کے مختلف انقلا بوں کی تحریکیں میں ہر ایک کا پہلا مرحلہ انتہا ئی مشکل ہوا کر تا ہے پہلے مرحلے میں لو گ با ت سننے تک کو تیار نہیں ہو تے اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ لو گوں نے پیغمبروں کی مخالفت کی اور ان پر مظا لم ڈھا ئے ہر انقلا بی آ دمی پر مختلف الزامات عائد کئے جا تے ہیں کو ئی اسے جا دو گر تو کو ئی کسی اور نا م سے پکا رتا ہے وقت کے ظالم ان پر مظا لم ڈھا نے کیلئے انہیں قتل اورپا بند سلاسل کر تے ہیں جب تحریک آگے بڑھتی ہے تو لو گ ساتھ دینے لگتے ہیں ہما ری تحریک کا پہلا مرحلہ گذر چکا ہما رے بزرگوں نے جو تکا لیف بر داشت کیں وہ سب کے سامنے ہیں اکابرین نے خود مشکلیں جھیلیں مگر ہما رے لئے آ سانی کا سامنا کیا اگر کسی کی بری نظر نہ لگی توکسی کو اچھا لگے یا برا ہم ان ثمرات سے ضرور بہرآمند ہوں گے جن کی خاطر عثمان لا لا نے جا م شہادت نو ش کیا ہم اس کیلئے قام کے پاس آ ئے ہیں قام کے معنی صرف پشتونخوامیپ کے کا رکن نہیں بلکہ ہر وہ شخص چا ہے وہ عالم دین ہے،تبلیغی حضرات ہیں،خان ہے یا کو ئی بھی ہما را مخالف ہی کیو نہ ہو سب سے درخواست کر تے ہیں کہ وہ آئے اور پشتون قوم کو درپیش مشکلات اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے کردار ادا کر ے، ہم سب کی عزت اور بے عزتی مشترک ہیں ایک خان کے بنگلے، ٹرانسپورٹ،کا رخا نے سے قام ترقی نہیں کر سکتی یہ قام اس وقت سیال قام ہو گی جب تمام قام کو عزت ملے گی ہما ری عزت اور ذلت اس ما در وطن (سرزمین) جس پر ہم بستے ہیں سے وابستہ ہے یہ سرزمین،کا کڑ، ترین،خلجی درانی غرض پشتون قام کو ایسے مفت میں نہیں ملی بلکہ اس کیلئے ہما رے بے شمار معلوم اور نا معلوم شہداء نے جا نوں کے نذرانے پیش کئے ہیں اکابرین اور بزرگوں نے تو ہم تک یہ حق پہنچا دیا ہے اب ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس سرزمین کو کس صورت میں اپنی آ نے والی نسلوں کے حوالے کر تے ہیں علما ء کرا م، تبلیغی حضرات، عالم سب کو واضح کر نا چا ہتے ہیں کہ ہم عقل کل نہیں وہ آ گے آ ئے اور ہمیں بتا ئے کہ کیا کیا جا ئے؟اولس اب با شعور ہے وہ سیال اقوام کی طرح حقوق ما نگ رہی ہے اسی لئے وہ میدان عمل میں ہے ظلم کے خلا ف اور حقوق کیلئے اکھٹے ہو نا وقت کی اہم ضرورت ہے اگر حقوق ما نگنا اور ظلم کے خلا ف اٹھنا اور لو گوں میں شعور اجا گر کر نا احکامات الہیٰ کے خلا ف تو علما ء کرا م ہما ری رہنما ئی فرما ئے خان ہو یا مو لو ی ہم سب کی عزت ایک ہے اور ذلت بھی ایک ہی ہے خان اور مو لوی سمیت ہر فرد کی عزت چا ہتے ہیں ہماری پیدائش ایسی سرزمین پر ہو ئی ہے جو رب کے تمام تر معدنیات سے ما لا ما ل ہے پوچھنا چا ہتے ہیں کہ ایسے سرزمین پر ہم بھوکے کیوں ہیں اور ہما رے نو جوان روزگار کی تلا ش میں دوسرے صوبوں اور مما لک کا رخ کر نے پر کیوں مجبور ہیں؟لا کھوں پشتون نان نفقہ کیلئے اپنے وطن سے دور محنت مزدوری کر رہے ہیں، ہم قام کے پاس یہ سوال لے آ کر آ ئے ہیں کہ آؤمل کر اپنے حقوق کے حصول کے لئے کا م کر ے اس سلسلے میں اگر با ت دلیل سب رائیگاں گئے تو پھر جرگہ بلا کر آ ئندہ کا لا ئحہ عمل طے کرنے کا سوچیں گے ہمیں دوسرے کا حق نہیں چا ہیئے نا ہی ہم امریکہ،روس، چین اور دیگر مما لک سے خیرات کے طلبگا ر ہیں ہم زکوٰۃ اور خیرات نہیں ما نگتے بلکہ اپنی سرزمین پر موجود نعمتوں کا اختیار چا ہتے ہیں پشتونوں کے بے ہنر ہا تھ کے طلبگا ر سب ہیں مگر حقوق کی با ت کر نے پر فرعونی قوتیں ان کے جا ن کے درپے ہو تی ہیں ہم قر با نیاں دیتے رہیں گے ظا لم قوتوں کے خلا ف مظلوموں کا ساتھ دینے کا اسلام بھی درس دیتا ہے،رب بھی ظالم کے خلا ف مظلوم کا ساتھ دیتا ہے جب رب کا ساتھ ہو تو ہمیں کسی کی بھی پرواہ نہیں،بلو چ قوم کو ان کے وسائل، سندھی کو اپنے اور پنجا بی و دیگر اقوام کو ان کی سرزمین پر مو جو د وسائل مبا ر ک ہو ں،ہم آمو سے آباسین تک پشتونوں کے حقوق چا ہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ انسا نی تاریخ کی سب سے سفاکانہ جنگ پشتون سرزمین پر لڑی جا رہی ہے ایٹم بم کے علا وہ دنیا کے تمام تر اسلحے اور گو لہ با رود یہاں استعمال کئے گئے، سکیمو کے علا وہ دنیا کی تمام قوتوں اور مذاہب کے افراد افغان سرزمین آئے سب نے افغانوں کے خون کی ہو لی کھیلی وہ بھی ایسے حالات میں جس وقت دنیا میں جا نوروں کو بھی حساب رکھ کر شکا ر کیا جا تا ہے،ایسے میں ہما رے سر و ما ل اور وطن کا حساب کیوں نہیں؟دنیا بھر کو بتا نا چاہتے ہیں کہ افغانستان کا معاملہ افغانستان کی خود مختاری خراب کر نے سے پیدا ہوا ہے جب تک افغانستان پر امن نہیں ہو گا دنیا بھر میں امن کا خواب محض ایک خواب ہی رہے گا ہما را کو ئی ایسا گاؤں اور گھر نہیں جہاں یتیم، بیواہ اور اپا ہج افراد نہیں،دربدر پشتون ہر کو ئی چا ہتا ہے حقوق کی با ت کر نے والا کسی کو قبول نہیں،پشتون دہشتگرد، منشیات فروش نہیں،بلکہ یہ ایک پر امن قوم ہے پا کستان ہما را ملک ہے یہاں ہما ری ما ؤں کا بھی وہی حق تسلیم کر نا ہو گا جو پنجا بی، سندھی یا کسی اور قوم کی ما ؤں کو حاصل ہیں، تیسرے درجے کے شہری کی حیثیت قابل قبول نہیں،یہ رب کا نہیں انسانوں کا پیدا کر دہصورتحال ہے،ہم کسی انسان سے زبان،قوم مسلک اورمذہب کی وجہ سے نفرت نہیں کر تے، حقوق کی با ت کر نے کی وجہ سے لو گ پشتونخوامیپ سے تضاد رکھتے ہیں،انہوں نے کہ کہ بدقسمتی سے پشتون آپس میں معمو لی با توں پر قتل و قتال تک کر تے ہیں جو نیک شگون نہیں آپس میں دست و گریبان ہو نے کی وجہ سے ہما رے حقوق غصب ہو رہے ہیں،علما ء ہما رے وطن کے امام ہیں وہ قام کی سیالی کیلئے جا ری اس جدوجہد میں ہما را ساتھ دے ہم ظا لم اور مظلوم کی لڑائی میں مظلوم کا ساتھ دیتے رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں