امید ہے سعودی عرب پاکستانیوں کے لئے ویزا پابندیوں پر نظر ثانی کرے گا،شاہ محمود قریشی

اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ سعودی عرب پاکستانیوں کے لئے ویزا پابندیوں پر نظر ثانی کرے گا، پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، افغان مسئلے کے پر امن حل کیلئے عالمی برادری افغان قیادت پر زور دے کہ وہ جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کا پر امن سیاسی حل نکالیں، مسئلہ کشمیر پر سعودی عرب کی علاقائی و عالمی فورمز پر پاکستان کے موقف کی حمایت قابلِ ستائش ہے، مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کیلئے سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے قیام پر عملی اقدامات کا آغاز خوش آئند ہے۔ منگل کو دفتر خارجہ اسلام آباد میں مذاکرات کے بعد سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کو اسلام آباد میں خوش آمدید کہتے ہیں، ہم نے دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا ہے۔ اتفاق کیا گیا ہے کہ پاک سعودی سپریم کورڈینیشن کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے، کونسل کا ڈھانچہ کیا ہوگا اس حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔مذاکرات میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے ایشوز سے متعلق بات چیت ہوئی، پاکستان اور سعودی عرب میں یکساں مذہبی،ثقافتی اوربرادرانہ مراسم ہیں، دونوں ممالک نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا، پاکستان اور سعودی عرب ثقافتی شعبے میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں،سعودی عرب میں مقیم 25 لاکھ پاکستانی وہاں اپنے گلوکاروں کی پرفارمنس دیکھنا چاہتے ہیں، امید ہے سعودی عرب پاکستانیوں کے ویزا پابندیوں پر نظر ثانی کرے گا۔اس موقع پر شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ پرجوش خیر مقدم پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم نے اپنے مضبوط تعلق مزید مستحکم بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔ہم ادارہ جاتی بنیادوں پر باہمی تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان یکساں مذہبی،ثقافتی اور تاریخی اقدار پر استوار،گہرے برادرانہ مراسم ہیں،دونوں ممالک نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا، پاکستان، سعودی عرب کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کی حمایت جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہے،پاکستانیوں کے دلوں میں سعودی عرب اور خادمین حرمین شریفین کے لئے والہانہ عقیدت پائی جاتی ہے، اس لیے ہم سعودی عرب کی خوشحالی اور تعمیر و ترقی کو اپنی ترقی سے تعبیر کرتے ہیں، مشکل حالات میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو فراہم کی جانے والی معاونت پر سعودی قیادت کے ممنون ہیں۔وزیر خارجہ نے خطے میں قیام امن بالخصوص خلیجی ممالک کے مابین تنازعات کے حل کیلئے سعودی عرب کے متحرک کردار کو بھی سراہا، انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنی توقعات سعودی قیادت سے وابستہ کیے ہوئے ہیں، مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کی جانب سے اٹھائے گئے 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اور غیر آئینی اقدامات کے بعد سعودی عرب کی علاقائی و عالمی فورمز پر پاکستان کے موقف کی حمایت قابلِ ستائش ہے، او آئی سی کنٹکٹ گروپ برائے جموں و کشمیر میں سعودی عرب کے مثبت کردار پر سعودی قیادت کے شکر گزار ہیں۔مشترکہ پریس بریفنگ سے قبل وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد ہوا، سعودی عرب کے وفد کی قیادت سعودی وزیر خارجہ شہزادہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی۔ مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور، دو طرفہ سیاسی، اقتصادی، سرمایہ کاری کے مواقع اور دفاعی تعاون کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔دونوں ممالک نے دو طرفہ باہمی تعلقات کے استحکام کیلئے اعلیٰ سطح روابط کے تسلسل پر اتفاق کیا، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ سطح روابط سے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دو طرفہ تعلقات کو وسعت ملی، مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کیلئے سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے قیام پر عملی اقدامات کا آغاز خوش آئند ہے۔دوطرفہ مذاکرات کے دوران افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، افغان مسئلے کے پر امن حل کیلئے عالمی برادری افغان قیادت پر زور دے کہ وہ جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کا پر امن سیاسی حل نکالیں، توقع ہے کہ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے، پاکستانیوں کے لئے سعودی عرب کی جانب سے عائد ویزہ پابندیوں پر نظر ثانی کی جائے گی۔#/s#

اپنا تبصرہ بھیجیں