ملیر، سیوریج کا پانی گھروں میں داخل، عوام پریشان
یونین کونسل سال محمد کے علاقے کوہی گوٹھ لیمبو ٹاؤن میں سیوریج کا پانی گھروں میں داخل شہری پریشان!اطلاعات کے مطابق کوہی گوٹھ لیمبو ٹاون میں سیوریج کا لائن بند گٹر کا پانی علاقہ مکینوں کے گھروں میں داخل ہوگئے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے۔ہمارے گلیوں میں سیوریج کے لائن بند ہونے کا مسئلہ معمول بن چکا ہے۔ سال کے بارہ مہینے میں ایسا کوئی دن نہیں ہمارے گلی میں کسی نہ کسی بے بس اور لاچار شہری کے مکان کے گیٹ کے سامنے گٹر کا پانی نہیں نکلتا ہو۔ گٹر کی گندگی اور بدبو کی وجہ سے ہمارے چھوٹے بچے سانس کی بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں۔علاقہ مکینوں کا مزید کہنا ہے ہم کوہی گوٹھ کے جس میر،وڈیرہ،سماجی کارکن،الیکشن کے نمائندہ، یا کوئی با اثر شخصیات سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ گٹر لائن کی صفائی کروانے کی حامی بھر کر کل پرسون کہہ کر ہمیں جھوٹی دلاستہ دیتے ہیں۔ ہمارے بات کو ختم کروا دیتے ہیں۔ ہم بھی اسکے بات پر یقین کرکے ایک، دو دن صبر کا سہارا لیتے ہیں ۔لیکن کل پرسون کہہ کر حامی بھروانے والا شخص کا کام سالوں تک مکمل نہیں ہو پاتا ہے۔علاقہ مکیمون کا مزید کہنا ہے ہم بے یار مدد گار ہیں۔ہمارے پریشانی کے کوئی مداوا کروانے والا نہیں۔اگر ہمارے پریشانی کے کوئی مداوا کرنے والے ہے وہ ہمیں اس وقت کے سب سے بڑے مصیبت یعنی گٹر کے تالاب سے نکال باہر کرکے ہمارے دیرینہ مسائل پر دل کھول کر کام کروائے گئی۔پریشان شہریوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ ہمارے علاقے کے سیوریج لائن ملیر ندی سے جڑا ہوا ہے۔ اگر کوئی ذی شعور شخص یونس گارنمنٹس کے دیوار کے قریب سے بچھائی ہوئی گٹر کے لائن کو دیکھیں وہ پانی کے بجائے کاغذ۔خالی بوتلیں اور باقی اقسام کے کچرے سے بھرے پڑے ہیں۔تو اسی وجہ سے لائن سے پانی بہہ کر ندی میں جاکر نہیں گرتی ہے تو اسی وجہ سے لیمبو ٹاؤن کی ساری گلی سال کے بارہ مہینے تالاب کا نظارا پیش کرتے ہیں۔یہاں کے مکین سال کے بارہ مہینہ اس دیرینہ پریشانی کا اکیلا مقابلہ کر رہے ہوتے ہیں۔ جو شہری زیادہ پریشان ہوتی ہے وہ اپنے مدد آپ صفائی والے (بنگی) کو بُلا کر ہزار،پندرہ سو دے کر اپنے گھر کے سامنے کی صفائی کرواتی ہیں۔ تو صفائی والے بھی یہی کہتے ہیں کہ لائن پانی سے بھرے ہیں ہم کچرے کو نکال دیں گے لیکن پانی کو نکلوانے کا ہمیں کوئی زریعہ نہیں ہے۔ جب تک پوری لائن کا صفائی ندی تک نہیں ہوگئی تو پانی بہنے کا راستہ بند ہے۔ وہ اسی طرح لائن میں کھڑی رہے گئی تو پانی جگہ بہ جگہ گھر گھر کے سامنے نکلتی رہے گئی۔مجبور اور بے بس علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے ایک میسج یا فون کال پر ہمارے پورے سال کے مسئلے حل ہو جاتے ہیں۔ہم اسے دن میں دو مرتبہ فون کرکے اپنے پریشانی سنواتے ہیں۔افسوس کی بات ہے۔ وہ دلاسے کے بجائے کچھ بھی نہیں کرتے۔ہم غریب،لاچار،بے بس دھاڑی دار مزدور آخر کریں تو کیا کریں جائیں تو کہاں جائیں ۔علاقہ مکینوں نے آخر میں یونین کونسل سال محمد کے انتخابی نمائندے،سماجی کارکن۔وڈیرے، مزہبی پیشواؤں اور بااثر شخصیات سے ہاتھ جوڑ کر یہ سوال کے جواب دینے کی اپیل ہے۔ہمارے گلیوں میں ابھی اس طرح پانی جمع ہے۔اگر بارش ہو تو بارش کا پانی گٹر کی پانی کے ساتھ مل کر ہمارے مکان تالاب کے بجائے سمندر کے نظارا پیش کرے گئی۔جو شخصیات بارش کے بعد موسم کا لطف اٹھانے میں ساحل سمندر پر دیکھنے جاتے ہیں۔ ان سے گزارش ہے۔بارش کے بعد کوہی گوٹھ کے علاقے لیمبو ٹاؤں میں غریبوں کے مکان خود سمندر کا نظارہ پیش کرینگے۔ آ کر دیکھ کر موسم کا لطف اٹھائیں اتنی دور کی سفر طے کر ساحل نہ جائیں
علاقہ مکین نے بلآخر کہا ہمارے اس مسئلہ کا زمہ دار کون ہے؟
علاقے کے،سماجی کارکن، میر، وڈیرے، اسکی نشاندہی کریں ہم تاحیات اسکے مشکور رہینگے۔


