اپوزیشن اراکین کا قومی اسمبلی میں وزراء کی عدم شرکت پر سخت احتجاج
اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں منعقد ہوا۔نعت،تلاوت اور قومی ترانے کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین نے وزراء کی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت احتجاج کیا اور حکومتی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔مولانا اکبر چترالی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم محنت کر کے بہت دور سے آتے ہیں اور عوام کے مسائل سے متعلق سوال پوچھتے ہیں تو ان کا کوئی جواب ملنا دور کی بات کوئی وزیر نظر نہیں آتا۔رکن قومی اسمبلی اختر علی خان،قادر پٹیل،سائرہ بانوں اور آغا رفیع اللہ نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے شکایات کے انبار لگا دیئے۔اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بتایا کہ اب ہماری وزارت جن سوالات کے جواب نہیں آئے ان وزارتوں سے پوچھے گی ہم تمام سوالات کے جوابات دیں گے ہر سال پاکستان میں سیگریٹ کے فلٹرز کی شکل میں تقریباً 16000 ٹن فضلہ بنتا ہے ہم نے اسلام آباد میں تین لاکھ درخت لگائے ہیں اور اگر ایک درخت کاٹا جاتا ہے وہاں دس درخت لگائے جاتے ہیں، درختوں کی کٹائی روک کر درخت لگائے جائیں گے اور گیس فراہم کی جائے گی اس حوالے سے بھی سروے کی ضرورت ہے کہ کون کون سے علاقے ایسے ہیں جہاں پر گیس کی کمی کی وجہ سے درخت کاٹے جارہے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے ایگریکلچر کے لیے سبسڈی دی ہے گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے 50 ارب روپے کا وزیراعظم نے زرعی شعبے کے لیے وزیراعظم نے 2020 میں کوڈ 19 کے پیش نظر 1200 ارب سے زائد پیکیج کا اعلان کیا تھا پہلی بار نئے سیڈ کے ریسرچ کی جا رہی ہے آسان قسطوں پر کسانوں کو قرضے دیئے جا رہے ہیں تاکہ کسانوں کی مالی حالت بہتر ہو سکے فنانس ڈویژن نے وزرات ایم ایف ایف ایس آر کو 15.6 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں جس میں سے 2020_21 کے دوران 15.3 ارب روپے صوبوں کو منتقل کر دیے گئے ہیں، پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ 313 ملین روپے پہلی مرتبہ بچوں میں غذا کی کمی کو پورا کرنے کے لیے رکھے گئے غذائیت سے بھر پور غذا بچوں کو دی جائے گی ہمارا ٹارگٹ ہے کہ 2030 تک ہم بچوں میں غذائی کمی کو پورا کیا جائے گا پارلیمانی سیکرٹری برائے آبی وسائل صالح محمد نے کہا کہ جو پانی ہمارے پاس ہے وہ ارسا اس کو تقسیم کر ریا ہے ہمارے پاس بجلی ہے لیکن ٹرانسمیشن لائن میں مسائل کی وجہِ سے بجلی کی سپلائی میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں پہلی مرتبہ ڈیم بن رہے ہیں کم ڈیم ہونے کی وجہ سے پانی کے مسائل ہیں ہیں کیونکہ جو پانی موجود ہے اس کو ہی استعمال کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہر صوبے کو ان کے حصے کا پانی مل رہا ہے جب پانی کی کمی ہوتی ہے تب کی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ 14 کلومیٹر ہم نے کراچی سرکلر ریلوے کا کلیئر کروا لیا ہے باقی 16 کلومیٹر رہتا ہے اس حوالے سے صوبائی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے یہ بند پڑی تھی جس کو عمران خان کی حکومت نے چلائے گی، گزشتہ دس سال میں کراچی سرکلر ریلوے نہیں چل سکی لیکن ہم اس کو چلانے کی کوشش کر رہے ہیں اس میں پھاٹک اور اوور بریج بنیں ہیں بعض علاقوں میں سیوریج کے مسائل ہیں اس میں اگر سندھ حکومت تعاون کر گی تو ہم جلد باقی جو 16 کلومیٹر کو بھی جلد بحال کر لیں گے انہوں نے کہا کہ کاٹن کی پیداوار کم ہوئی ہے جہاں پر کاٹن کاشت کی جاتی تھی ان علاقوں میں گنے کی کاشت شروع کر دی گئی تھی ایک پالیسی کے تحت کاٹن کی پیداوار کم کی گئی اور گنے کی پیداوار بڑھائی گئی ہم اب نئے بیجوں پر ریسرچ کر رہے ہیں ہماری کاٹن کی ایکسپورٹ کم ہوئی ہے۔علی محمد خان نے مزید کہا کہ ہمارے کسانوں نے مشکل میں بھی کام کیا ہے 10 ارب روپے ہم نے خریف کی فصل کے لیے دی ہے اب کوشش کی جارہی ہے کہ جن علاقوں میں کاٹن کی پیداوار کم کی گئی ہے ان کو دوبارا کاٹن کی پیداوار طرف لایا جائے گا دوبارا وہ وقت آئے گا کہ ہم کاٹن کی ایکسپورٹ کریں گے اگر گزشتہ حکومت نے کاٹن کے نئے بیجوں کے لیے ریسرچ نہیں کی جس کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے، مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ اعظم سواتی جب سے ریلوے کے وزیر بنے ہیں تب سے اسمبلی کے اجلاس نہیں آئے،ہم نے جتنی سبسڈی دی تھی وہ اس حکومت نے ختم کی ہے ہمیں بتایا جائے کہ کاٹن کی پیداوار کم کیوں ہوئی ہے اس پر علی محمد خان نے کہا کہ اللہ کے فضل گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے ہمارے دور میں فیصل آباد میں 50ہزار لومز چلائی گئی ہیں،راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سوالوں کے جواب ٹوڈی پوائنٹ جواب دیا جانا چاہیے ایوان میں وزیر آتے نہیں ایک ہی وزیر مملکت پر بوجھ ہے ان کو بھی پوری طرح سے بریف نہیں کیا جاتا اس ملک میں کون لوگ ایسے ہیں جو طاقتور ہیں جن پر حکومت کا ہاتھ نہیں پڑتا۔اس پر علی محمد خان نے کہا کہ رائیونڈ اور لاڑکانہ پر نظر ڈالیں آپ کو جواب مل جائے گا ہم نے تو چینی معافیہ اور طاقتور پر ہاتھ ڈالا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت عالیہ حمزہ ملک نے کہا کہ گزشتہ سال ہم نے 75 ملین عوام کو یوٹیلیٹی اسٹورز پر فائدہ پہنچایا ہے ہم درآمدی معیشت سے برآمدی معیشت پر چلے گئے ہیں یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیاء کی کوالٹی چیک کی جاتی ہے اگر کسی جگہ پر کوالٹی کے مسائل ہیں تو بتایا جائے ہم۔اس کو دیکھیں گے انہوں نے کہا کہ کچھ چیزوں کو ہم باہر سے خریدتے ہیں جس کی وجہ سے ریٹ میں فرق ہوتا ہے


