بلوچستان ہائیکورٹ نے ٹریکٹروں کے تجارتی استعمال پر پابندی عائد کردی
کوئٹہ: عدالت عالیہ بلوچستان کے جج صاحبان جناب محمد ہاشم خان کاکڑاور جناب نذیر احمد لانگو پر مشتمل بینچ نے سید نذیر آغا ایڈووکیٹ کی جانب سے ایک دائر آئینی درخواست میں حکم سناتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ٹریکٹر مالکان اپنے واٹر ٹینکرز/ ٹرالیاں دو ماہ کی مدت یعنی 30 دسمبر 2021 تک منی مزدا ٹرکوں میں تبدیل کروا لیں اس کے بعد کسی بھی ٹریکٹر کو تجارتی مقاصد جیسا کہ پانی یا دیگر تعمیراتی مٹیریل یعنی ریت،کنکریٹ،سیمنٹ وغیرہ سپلائی کرنے کے لئے سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں ہوگی معزز بینچ نے سیکرٹری آر ٹی اے، پی ٹی اے اور متعلقہ ایس ایس پی کو ٹریکٹر مالکان اور عوام کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے آگاہ کرنے کا بھی حکم دیا قبل ازیں معزز عدالت کے روبرو نزیر آغا ایڈووکیٹ نے سی ایم اے نمبر 3616/ 2021 میں سی پی سی سیکشن 151 کے تحت بھی ایک فوری نوعیت کی درخواست کی جس میں استدعا کی گئی کہ جواب دہندگان کو حکم دیا جائے کہ وہ بلوچستان لیویز فورس ایکٹ 2010 اور بلوچستان پولیس ایکٹ 2011 کی دفعات 13 اور14 اس کی روح کے مطابق نافذ کریں معزز عدالت نے درخواست کی نقل مدعاعلیہان کی کو فراہم کرنے اور سیکشن 27A/CPC کے دائرہ کار میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیااس موقع پر درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈوکیٹ۔ راہب بلیدی اور امان اللہ کاکڑ ایڈوکیٹ ممبران بلوچستان بار کونسل نے اس امر کی نشاندہی کی کہ متعدد ٹریکٹر مالکان نے کوئٹہ کے رہائشیوں کو پانی و دیگر تعمیراتی سامان جیسا کہ کنکریٹ، ریت، سیمنٹ وغیرہ کی فراہمی کے لیے غیر قانونی واٹر ٹینکرز اور ٹرالیاں اکٹھی کر رکھی ہیں جنہیں خالصتاً تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جس کی قانوناً اجازت نہیں ہے انہوں نے مزید نشاندہی کی کہ اکثر ٹریکٹرز ایکسائز ٹیکسیشن اور اینٹی نارکوٹیکس کے ہاں رجسٹرڈ بھی نہیں ہیں جو کہ مغربی پاکستان موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے سیکشن23 کے منافی ہے اور یہ کہ یہ ٹریکٹرزصرف زرعی مقاصد کے لیے رجسٹرڈ کیے گئے ہیں انہوں نے مزید اس امر کی جانب توجہ مبذول کروائی کہ وفاقی حکومت نے پاکستان میں زراعت کے فروغ کے لیے ٹریکٹرز پر 1.5 ملین روپے کی سبسڈی دی ہے اور ان کا مخصوص مقاصد کے علاوہ تجارتی مقاصد کے لئے استعمال حکومتی پالیسی کے منافی ہے بیان کے مطابق ان گاڑیوں کے مالکان ایک طرف تو موٹر وہیکل رولز 1969 کے رول ترتالیس کے تحت اپنے ٹریکٹرز زرعی مقاصد کے لیے رجسٹرڈ کر کے دوسری طرف انہیں کمرشل مقاصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں جس سے حکومتی محاصل کو نقصان پہنچ رہا ہے معزز عدالت کی توجہ اس جانب مبذول کروائی گئی کہ صوبائی اور ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی تمام گاڑیوں کو تو پرمنٹس ایشو کر سکتے ہیں لیکن وہ ٹریکٹرز کو پرمنٹ ایشو نہیں کر سکتے کیونکہ ٹریکٹر مالکان کو تجارتی مقاصد کے لیے پرمٹ جاری کرنے کا کوئی قانونی اہتمام موجود نہیں ہے معزز عدالت کو محکمہ پولیس کے نمائندے کی جانب سے نشاندہی کی گئی کوئٹہ شہرمیں میونسپل کی حدود اور قومی شاہراہوں پر بھی ٹریکٹر ڈرائیوروں کی غفلت سے متعدد لوگ بالخصوص بچے اپنی قیمتی جانیں گنوا چکے ہیں معزز عدالت نے جب ڈی اے جی اور اے اے جی سے درخواست گزار کی جانب سے اٹھائے گئے مسئلے پر بحث کے لئے کہا تو انہوں نے بھی صاف اعتراف کیا کہ ٹریکٹروں کو تجارتی مقاصد کے لیے سڑکوں پر چلانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ معزز عدالت نے مذکورہ فیصلہ سناتے ہوئے حکم نامے کی نقل ڈی جی پی آر کو بھی تمام اخبارات و الیکٹرانک میڈیا میں اشاعت و نشر کروانے کے لئے بھجوانے کا حکم دیا.


