بلوچ خواتین پردادار ہیں، پہلی مرتبہ وہ احتجاج کر رہی ہیں، ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ

اوستہ محمد :گوادر میں طاقت کا مظاہرا کیا گیا تو پورے پاکستان میں اس کے اثرات پڑیں گے۔ ان کے جائز مطالبات ہیں وہ مانے جائیں حکومت بلوچستان کو ئی احساس نہیں وہ صرف نورا کشتی کھیل رہے ہیں چہرے بدلنے میں مصروف ہیں بلوچ خواتین پردا دار ہیں پہلی مرتبہ وہ احتجاج کر رہی ہیں یہ نفرت کی نشانیا ں ہیں وہاں پینے کا پانی تک نہیں ان خیالات کا اظہار نیشنل ڈیمو کریٹ پارٹی کے مرکزی صدر بزرگ سیاستدان ڈاکٹر عبدلحی بلوچ نے سرگودہ سے ٹیلی فونک پر بات چیت کرتے ہوئے کہیں انہوں نے کہا کہ گوادر میں دھرنے کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان کے تین جائز مطالبات ہیں وہ حق بجانب ہیں وہ حکومت کو ماننے چاہیں انہوں نے کہا کہ پورے بلو چستان میں بلا وجہ چیک پوسٹیں بند کر دی جائیں۔ماہی گیری گوادر والوں کی روز گار ہے وہ ان سے نہ چھینا جائے۔ ٹوکن سسٹم جو سرحدی پٹی پر ہے وہ ختم کریں یا انہیں روزگار کے مواقے دیں وہاں کے کوگ بھوکے مر رہے ہیں خود کشیاں ہو رہی ہیں۔ ڈاکٹر عبدلحی بلوچ نے کہا کہ بلوچستان حکومت نورا کشتی کھیل رہے ہیں چہرے بدلے جا رہے ہیں کوئی ان کا عملی کام نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اگر گوادر میں طاقت کا مظاہرہ کیا گیا تو اس کی میرے سمیت تمام سیاسی پارٹیاں مذمت کریں گی اور اس کے اثرات پرے ثابت ہوں گے۔ اس لیے حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندک بلوچستان کی پیداوار ہے اس کو اٹھا کر چین کو دیا جا رہا ہے یہ کہاں کی انصاف ہے چالیس سالوں سے پینے کا پانی نہیں ڈیموں سے پانیں پی رہے ہیں اگر بارش نہیں ہوتی تو پیسے لوگ مر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ انشا اللہ احتجاج والے اپنے مطالبات منوائیں گے اور تمام سیاسی جماعتیں اور قوم پرست جماعتیں انبکے مطالبے کے لیے ساتھ دیں۔نا جائز چیک پوسٹوں پر عوام کو بلا وجہ تنگ کرتے ہیں یہ پورے بلوچستان میں ہو رہا ہے۔نصیرآباد گرین بیلٹ کو تباہ کررکھا ہے صوبائی حکومت برائے نام کی ہے چلانے والے کوئی اور ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں