پولیس ویڈیو اسکینڈل پر کوئی دباؤ قبول نہیں کریگی، ضیاء لانگو

کوئٹہ:صوبائی مشیر داخلہ وقبائلی امور میر ضیاء اللہ لانگو نے کہاہے کہ ویڈیو اسکینڈل کے معاملے پر پولیس کوئی دباؤ قبول نہیں کریگی اس معاملے میں ملوث ملزمان کو کسی صورت معاف نہیں کیاجائے گا،پولیس ذمہ دار ادارہ جو اپنا کام ذمہ داری سے کررہی ہے تمام ویڈیوز محفوظ ہیں گوادردھرنے کے 19مطالبات میں سے 16مطالبات پر عملدرآمد ہوچکاہے تین مطالبات رہ گئے ہیں جووفاق سے متعلق ہیں، ہماری کوشش ہے کہ حکومتی رٹ ہمیشہ قائم رہے لیکن جب ہم اقدام اٹھاتے ہیں تو میڈیا سوال کرتی ہے میڈیا ہمارے ساتھ تعاون کرے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے رکن صوبائی اسمبلی قادر علی نائل،کمشنر کوئٹہ ڈویژن سہیل الرحمن بلوچ،پولیس آفیسران کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہاکہ ویڈیو اسکینڈل کے معاملے پر وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت ہر ایک نے نوٹس لیاہے،محکمہ داخلہ اور پولیس دیگر ملزمان کو پکڑنے کیلئے سرگرم ہے،ایسے درندہ صفت لوگوں کو کسی صورت معاف نہیں کیاجائے گا، پولیس اور ادارے اپنے فرائض سے غافل نہیں ہے،آج اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں ویڈیو اسکینڈل سے متعلق معاملات کاجائزہ لیاگیا،پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ قابل اطمینان ہے،یقین دلاتا ہوں کہ ویڈیو اسکینڈل معاملے میں کسی کو معاف نہیں کیا جائے گا میر ضیاء اللہ لانگو نے کہاکہ پولیس کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی قسم کا کوئی دباؤ نہ لیں پولیس اتنی کمزور نہیں کہ چھوٹے سفارشوں کے سامنے جھک جائیں،انہوں نے کہاکہ بلوچستان یونیورسٹی کے معاملے پر سیاست کی گئی ویڈیو اسکینڈل میں کوئی سیاسی شخصیات ملوث نہیں ہے پولیس کے پاس تمام ڈیٹا محفوظ ہے واقعہ میں اب تک دوملزن گرفتار ہیں انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے لوگ پولیس کو تو اطلاع دیتے ہیں لیکن بعد میں تعاون سے گریز کرتے ہیں اس کیس میں بھی ایسے لوگ ہیں جنہوں نے پولیس کو اطلاع دی اور اب وہ غائب ہیں پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کررہے ہیں جب تک پولیس کے ساتھ تعاون نہیں ہوگی اس وقت پولیس معاملات کوآگے نہیں بڑھاسکے گی،ایک سوال کے جواب میں کہ کیا ویڈیوز محفوظ ہاتھوں میں ہے کے جواب میں میر ضیاء اللہ لانگو نے کہاکہ ویڈیوز اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جب پولیس کے پاس نہیں تھی پولیس ذمہ دار ادارہ جو اپنا کام ذمہ داری سے کررہی ہے تمام ویڈیوز محفوظ ہیں اس اسکینڈل میں ملوث کوئی بھی ملزم نہیں بچ سکے گا اور نہ ہی چیزوں کو غائب کیاجاسکتاہے،انہوں نے کہاکہ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس کا ذکر بار بار نہیں کیاجاسکتاہے،اس واقعہ پر احتجاج عوام کا حق ہے لیکن عوام سے اپیل ہے کہ پولیس کسی کو منطقی انجام تک پہنچائے گی عوام حکومت اور اداروں سے تعاون کرے تاکہ ایسے درندوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں،کیس کی تفتیش جاری ہے تفتیشی معاملات کو سامنے لائیں گے تو پولیس کو نقصان اور ملزمان کو فائدہ حاصل ہوگا،انہوں نے کہاکہ اس کیس میں کمیشن کسی کو بچا سکے گا اور نہ ہی حکومت وکوئی طاقت شخص کسی کو بچا سکے گا،تفتیش مکمل ہونے پر تمام چیزیں عوام کے سامنے آئیں گی۔ گوادر دھرنے سے متعلق سوال کے جواب میں میر ضیاء اللہ لانگو نے کہاکہ دھرنے کے شرکاء کے مطالبات کا وزیراعظم نے نوٹس لیاہے البتہ وزیراعلیٰ نے پہلے نوٹس لیاہے،دھرنے کے 19مطالبات میں سے 16مطالبات پر عملدرآمد ہوچکاہے تین مطالبات رہ گئے ہیں ایک غیرقانونی ٹرالرز سے متعلق ہے میں خود مولاناہدایت الرحمن کے ساتھ بیٹھا اس نے کہاکہ ٹرالرز میں کمی آئی ہے اگر ہم اٹھیں گے تو اس میں اضافہ ہوگا تو میں نے کہاکہ میں اس چیز کا ذمہ دار نہیں ہوں۔دوسری چیز کشتیاں اور گاڑیاں کسٹم ایکٹ کے تحت پکڑی گئی تھی،کسٹم ایکٹ ہمارے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔تیسری بات بارڈر سے متعلق تھی بارڈر کامعاملہ سول انتظامیہ کے ساتھ ہونی چاہیے لیکن یہ ایک رات کاکام نہیں ہے،انہوں نے امن وامان سے متعلق سوال کے جواب میں کہاکہ کوئٹہ کے حالات آئیڈیل نہیں ہے صحافی اس چیز کو مانیٹر کررہے ہیں کوئٹہ اور بلوچستان بین الاقوامی دہشتگردی کاشکار ہے سینکڑوں تنظیمیں یہاں کام کررہی ہے اگر ہمارے ادارے غفلت کامظاہرہ کرتی تو آج حالات انتہائی برے ہوتے ہمارے اداروں کے اہلکاروں کی قربانیوں کی بدولت آج حالات بہتر ہے۔حکومت اپنے طریقے سے چل رہی ہے وزیراعلیٰ بلوچستان معاملات چیزیں چل رہے ہیں،انہوں نے کہاکہ جائز مطالبات کیلئے جمہوری احتجاج سب کا حق ہے،البتہ مظاہرین کو ہمارے ساتھ تعاون کرنی چاہیے،انہوں نے کہاکہ حکومت عوامی مسائل کو دیکھ رہی ہے لیکن عوام حکومت کے مسائل نہیں دیکھ رہی،ہم نے کسی کو جائز مسائل کیلئے نہیں روکی،پاکستان 70سالوں سے چل رہاہے تاہم سسٹم میں کمزوریاں اور خامیاں موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ حکومتی رٹ ہمیشہ قائم رہے لیکن جب ہم اقدام اٹھاتے ہیں تو میڈیا سوال کرتی ہے میڈیا ہمارے ساتھ تعاون کرے۔کمشنر کوئٹہ ڈویژن نے کہاکہ احتجاج کا حق سب کو ہے ہماری کوشش ہے کہ احتجاج کے باعث راستہ بند نہ ہوں،ہم عدالتی احکامات پرعملدرآمد کرائیں گے۔آرڈیننس بھی موجود ہیں البتہ بات چیت سے مسئلے کے حل کی کوشش کرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں