کوئٹہ تفتان ریلوے لائن کی بہتری، حکومت بلوچستان 15ارب روپے دے، اعظم سواتی

اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے میں وفاقی وزیر برائے ریلوے اعظم خان سواتی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ریلوے کی سالانہ دو ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے54000 سے زائد میٹر لگا کر چوری بچائی جا سکتی ہے واپڈا اور چور ملے ہوئے ہیں ریلوے کی پٹریاں آدھی رات کو اکھاڑی گئیں مکمل ٹریک کی نگرانی کا بندوست نہیں اب اسلام آباد سے استنبول تک ریل چلائی جا رہی ہے پاکستان کے چھ سو ارب روپے تباہ ہو سکتے ہیں بلوچستان حکومت اسے بچا لے اگر بلوچستان حکومت چھ سو ارب میں سے پندرہ ارب دے تو کوئٹہ سے تافتان ٹریک وفاقی حکومت بحال کر دے گی جس سے بلوچستان ترقی کرے گا باقی پیسے وفاق لگائے گاتافتان اور چمن میں کارگو بحالی کے لئے بلوچستان حکومت کو عمل کرنا ہو گا پشاور سے طورخم کا پرانا روڈ خیبر پختونخوا حکومت بحال کر رہی ہے سات ریلوے اسٹیشن جو بہترین بنے ہیں لیکن کام کے نہیں کیا وہاں ہوٹل، ہاسٹل یا مارکیٹ بنائیں ناروال اوکاڑہ اور حسن ابدال میں اسٹیشن ہیں لیکن ان سے فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے وزارت ریلوے کو فاسٹ ٹرین لانے کا کہہ دیاسالانہ چار ہزار ارب ڈالر کارگو میں سے تیس فیصد بھی ریلوے کو ملے تو بہتری ہو سکتی ہے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس سینیٹر محمد قاسم کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہواکمیٹی میں وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی،مشاہد حسین سید و دیگر نے شرکت کی اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام و منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ اسٹیٹ انٹر پرائز مافیا کا ایک بڑا گروہ ہے اسکریپ کا مال چوری ہوتا ہے مصری شاہ میں جائیں چوری کا مال پڑا ہے ایک ہزار پانچ سو سے زائد ٹرین کا ٹینڈر ایک آدمی کو دیا جا رہا ہے رولنگ اسٹاک ختم ہو گئی ریلوے ٹریک پچاس سال اور ٹریک چالیس سال پرانا ہے ساری دنیا روڈ اور فضا سے نکل کر ریلوے پر آگئی ریلوے میں ناجائز منافع لوگوں کو جا رہا ہے پی ایس ڈی پی پاکستان ریلوے کو زندگی فراہم کر سکتا ہے۔ سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ مظفر حسین شاہ کی لیڈر شپ میں انہوں نے کام کر کے دکھایا اسپیشل کمیٹی بنائی جائے تو وزیراعظم سے ملاقات ہو ترکمانستان اور سینٹرل ایشیا میں ریلوے ٹریک بچھ گئے ہیں ہم وہیں کھڑے ہیں سینیٹ اور نیشنل اسمبلی کے ممبران کو سات اسٹیشن کا وزٹ کرانا چاہتا ہوں کیا ریلوے کے سات اسٹیشن کو ہوٹل بنایا جائے، ہاسٹل بنائیں یا وہاں مارکیٹ بن جائے ناروال، اوکاڑہ، حسن ابدال میں اسٹیشن ہیں وہ استعمال نہیں ہو رہے ان ریلوے اسٹیشن کا کیا کیا جائے نیسپا ک نے اتنا پیسہ لگایا کیا سزا دی جائے پچھلے پچاس سال میں ہر سال اڑھائی ارب روپے بجلی کی چوری ہو رہی ہے عمران خان نے کابینہ میں وزرا کی گاڑیاں کم کیں تو ریلوے میں بہتری کا کہا54000 سے زائد میٹر کی جگہ غیر قانونی بجلی چوری ہوئی اور ریلوے نے دو ارب روپے جمع کروائے میٹر نہ لگوانے والے واپڈا سے ملے ہوئے ہیں ہم نے دو ارب روپے کے میٹر پورے پاکستان میں لگائے گئے سارے ڈیسکو کے سی ای اوز کو بلایا جائے ریلوے کی گریڈ 17 کی افسر کے گھر پر چھ ملازم کا کر رہے تھے آدھی رات کو ریلوے کے چند گز ٹریک کو اکھاڑ لیا گیا جس سے تباہی ہو سکتی تھی چند ہزار روپے کے لئے قیمتی جانوں کو خطرے میں ڈالا گیامیں 1996 میں ٹرین پر سفر کیا تھا جہاں پاکستان سے استنبول گیا تھا پاکستان کی ٹرین یورپ سے کم لیکن باقی دنیا سے بہتر تھی اسلام آباد سے یورپ تک کا سفر کرنے ٹرین پر کیس کا سکتا ہے6 سو ارب روپے تباہ ہو سکتے ہیں بلوچستان کی حکومت اسے بچا لے وفاقی حکومت حصہ ڈالے گی صوبائی حکومت ٹریک لے تاکہ پچاس سال تک ٹریک بحال ہو سکے خیبرپختونخوا میں پشاور سے طورخم کا پرانا روٹ بحال کیا جائے گااگر چھ سو ارب میں سے پندرہ ارب صوبائی حکومت دے ہم کیا کر سکتے ہیں بلوچستان کا ٹریک پندرہ ارب روپے میں بحال کیا جا سکتا ہے کوئٹہ سے تافتان تک ٹریک پندرہ ارب روپے میں بحال کیا جا سکتا ہے تافتان اور چمن میں کارگو کا بہت کام ہے چمن کا ایسا ٹرمینل بنایا جائے گا جس پر دنیا فخر کرے گاافغانستان کے سفیر کو بلایا تاکہ سینٹرل ایشیا تک روٹ بحال کیا جائے پانچ ارب روپے میں طورخم کا ٹریک بحال ہو سکتا ہیڈیڑھ سال میں طورخم ٹریک بحال ہو گا چمن میں مزدوروں نے ساڑھے تین کلومیٹر ٹریک ہتھوڑے اور گینتی سے ٹریک بنایا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے کمیٹی میں کہا کہ میں خواہش سے ریلوے کمیٹی میں آیا جلد یہ اچھے ٹریک پر آئے گا میری خواہش ہے کہ پاکستان میں فاسٹ ٹرین چلے لوجیسٹک ٹرین چلے گی تو بہت اور ترقی آئے گی ریلوے کارگو میں ترقی کا کر پاکستان کو بہتر کر سکتا ہیپاکستان میں سالانہ چار ہزار ارب ڈالر کا کارگو ٹرانسپورٹیشن ہے اس میں کم از کم تیس سے پینتیس فیصد تک ریلوے کو ملے تو اچھے نتائج آئیں گیوزارت ریلوے کے حکام نے 2021/22 میں ریلوے منصوبوں کی تکمیل سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایم ایل ون پر کام جاری ہے اور سیکیورٹی کے لئے 403 ملین دئیے جا رہے ہیں۔ڈرائی پورٹ اور مختلف اسٹیشنز کو فعال کیا جا رہا ہے مغل پورہ اور رسالپور میں لوکو موٹو پر کام جاری ہے تاکہ بہتری آ سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں